اپنی بچیوں کو بچا کر رکھیں ڈاکٹر ماہا علی کے والد کی اپیل

0
29

کراچی : کراچی میں مبینہ طور پر خودکشی کرنے والے ڈاکٹر ماہا علی کے والد سید آصف علی شاہ نے ہاتھ جوڑ کر والدین سے اپیل کی ہے کہ اپنی بچیوں کو بچا کر رکھیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں سندھ پولیس کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس معاملے پر فوری ایکشن لیا۔میں میڈیا کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے میرا موقف سنا۔
مجھے یقین ہے کہ اس گھناؤنے کام میں پھنسی کئی بچیوں کی زندگی بچ جائے گی۔ماہا علی کو جس گروہ نے پھنسایا ہوا تھا،مجھےیقین ہے ان کے شکنجے میں اور بھی لڑکیاں پھنسی ہوں گی۔کیونکہ ان لوگوں کا یہ کاروبار ہے۔ان کے نشے کا کاروبار ایسے ہی چلتا ہے کہ پہلے بچیوں کو نشے کا عادی بناؤ اور پھر انہیں ٹریپ کرو۔اگر کوئی اس دھندے سے نکلنا بھی چاہئیے تو یہ اسے اتنا ٹریپ کرتے ہیں کہ بچیاں اپنی جان لینے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری بچیوں کے والدین سے ہاتھ جوڑ کر اپیل ہے کہ ایسے درندوں سے اپنی بچیوں کو بچائیں۔میری حکومت اور پولیس سے گزارش ہے کہ ایسے لوگوں پکڑیں تاکہ آئندہ کوئی اور ماہا اس دنیا سے نہ جائے۔

۔پولیس کے مطابق مدعی نے کہاکہ ان کی بیٹی کو مبینہ طور پر ملزمان نے ایسے حالات کا شکار کیا کہ وہ جان دینے پر مجبور ہوئی۔
پولیس حکام کے مطابق ڈاکٹر ماہا علی کی خودکشی کے معاملے میں مزید تفتیش کی جارہی ہے۔ پولیس کے مطابق ڈاکٹر ماہا کی خود کشی کی وجہ بننے والوں کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔دوسری جانب ڈاکٹر ماہا کی خودکشی سے متعلق ا ن کے والد آصف علی شاہ نے اپنے ویڈیوبیان میں کہا ہے کہ جنید میری بیٹی کو دھمکاتا تھا، جنید اور ماہا کی شادی کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
مجھے میری چھوٹی بیٹی نے ماہا کی خودکشی کے بعد معاملات سے آگاہ کیا، جنید کی بہن مہوش میری بیٹی ماہا کی دوست تھی اور اس نے ماہا کو جنید سے ملوایا تھا۔ انہوں نے بتایاکہ جنید میری بیٹی کو دھمکاتا تھا، جنید اور میری بیٹی کی شادی کی خبریں بے بنیاد ہیں، جنید نے میری بیٹی کو زدوکوب بھی کیا اور یہ پورا ایک ریکٹ ہے۔آصف علی شاہ نے بتایا کہ میری بیٹی کو عرفان قریشی کے گھر میں نشہ دیا گیا، اس گروہ کا کام ہی یہ ہی ہے۔
یہ گروہ خاندانی لڑکیوں کو نشہ کا عادی بناتا ہے۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں نجی اسپتال کی ڈاکٹرماہا کی مبینہ خودکشی کا واقعہ سامنے آیا تھا جس کے بعد سے پولیس تحقیقات جاری ہے اور اس سلسلے میں ڈاکٹر ماہا کی فیملی اور دوستوں کے بیانات بھی قلمبند کیے گئے ہیں۔

Leave a reply