اسلام آباد:شیریں مزاری کے اغوا کا مقدمہ، درخواست دائر کردی گئی،اطلاعات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی خواتین سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کے اغوا کا مقدمہ درج کرانے تھانے پہنچ گئیں۔پی ٹی آئی کی سابق خواتین ارکان اسمبلی نے تھانہ کوہسار میں درخواست دائر کر دی۔ عاصمہ قدیر، ظل ہما اور سابق ایم پی اے انیتا محسود نے درخواست جمع کرائی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شیریں مزاری کو گرفتار کیا گیا جس کی ویڈیو بھی موجود ہے، اینٹی کرپشن کو متعلقہ تھانے میں آمد روانگی سے قبل نوٹ کروانا تھا۔مزید کہا گیا کہ اینٹی کرپشن نے متعلقہ تھانے کو آگاہ نہیں کیا گیا، اس سارے وقوع کے ذمہ دار حمزہ شہباز ہیں، حمزہ شہباز و دیگر کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کیا جائے۔
یاد رہے کہ شیریں مزاری کو آج اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ کے باہر سے پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
پولیس کی جانب سے جاری بیان میں ان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا کہ شیریں مزاری کیخلاف ڈی جی خان میں اینٹی کرپشن کے تحت مقدمہ درج تھا، گرفتاری کے بعد انہیں تھانہ کوہسار سے ڈیرہ غازی خان منتقل کردیا گیا ہے۔
اینٹی کرپشن پنجاب نے شیریں مزاری کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا۔ پی ٹی آئی رہنما کو ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ شیریں مزاری کو گرفتار کرلیا گیا، ان کو ان کی رہائشگاہ ای سیون کے قریب گرفتار کیا گیا، شیریں مزاری کو لاہور منتقل کرنے کی کوشش کی گئی ، ان کو گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا، دوسرے تھانے کی حدود میں گرفتاری پر انٹری اور ایگزٹ ہوتی ہے، تھانہ کوہسار میں نہ کوئی انٹری ہے نہ کوئی ایگزٹ ہے،
پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ مرد پولیس اہلکار شیریں مزاری کو گھسیٹ کر لے گئے، شیریں مزاری ایک جاندار آواز ہے جو اپنا مؤقف بلا خوف پیش کرتی ہیں، حکومت خوفزدہ ہوگئی ہے، ایسے ہتھکنڈوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے، شیریں مزاری کیساتھ مرد پولیس اہلکاروں نے بدتمیزی کی۔یہ شیری مزاری کا سیدھا سیدھا اغوا ہے۔








