میں سرپرست اعلیٰ زبیر احمد انصاری ۔ ایم ایم علی بانی و چیئرمین اپووا ۔ صدر حافظ زاہد محمود اور آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے دیگر عہدیداران کا دل سے مشکور ہوں کہ انھوں نے میرا ایک دیرینہ خواب شرمندہ تعبیر کروایا ۔اپووا کے پلیٹ فارم پر محترم زبیر احمد انصاری اور ایم ایم علی صاحب کی گراں قدر خدمات لائق تحسین ہیں ۔میں ایک ادنیٰ سا گمنام کالم نگار ہوں اور ایک عرصے سے فیس بک پر اپووا میں شامل سینئر لکھاریوں کی تحاریر پڑھ رہا تھا اور سوچتا تھا کہ کاش میں بھی کبھی ان کی صف میں شامل ہو پاؤں گا کہ نہیں !پھر ایک دن اچانک اپووا کے فیس بُک پیج پر مجھے میرے ہی نام کا پوسٹر نظر آیا ۔
اللّٰہ اکبر
میری خوشی کی تو کوئی انتہا ہی نہیں تھی میں نے ایم ایم علی بھائی کو میسنجر پر سلام پیش کیا اور انھوں نے اپنا نمبر سینڈ کر دیا ۔اور یوں پہلی بار میرا رابطہ میرے محسن کے ساتھ ہوا ۔میں دل سے شکر گزار ہوں اور ایم ایم علی صاحب کے لیے ہمیشہ دعا گو ہوں سر اللّٰہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ شاد و آباد رکھے اور مزید عزت و تکریم سے نوازے ۔
اب باری تھی تربیتی ورکشاپ میں جانے کی ۔ الحمدللہ علی حیدر بھنڈر میرا اکلوتا نور چشم ہے اور میں اپنی ساری زندگی کی دینی و دنیاوی جمع پونجی خرچ کر کے اسے ایک پہچان دینا چاہتا ہوں اور شہرت اور مقبولیت کے اعلیٰ مقام پر دیکھنا چاہتا ہوں ۔علم و ادب اور تہذیب و تمدن ہمیشہ میرے پسندیدہ مشاغل میں سر فہرست رہے ہیں ۔ لہذا میں علی حیدر بھنڈر میں بھی وہی گن بھرنا چاہتا ہوں ۔اسی لیے میں نے ایم ایم علی صاحب سے گزارش کی کہ مجھے علی حیدر کو ساتھ لانے کی اجازت دیں جس پر انھوں نے بخوشی اظہار مسرت فرمایا ۔

دراصل میں علی حیدر کو کامیاب لوگوں کی کامیابی کی داستانیں ان کی اپنی زبانی سنوانا چاہتا تھا تاکہ علی حیدر کے دل میں بھی ادب سے محبت کا پودا پروان چڑھ سکے ۔لہذا ہم ایک پھولوں کا خوبصورت گلدستہ لے کر بروقت پر منزل مقصود ہیریٹیج ہوٹل جا پہنچے ۔ایم ایم علی بھائی نے کھلے بازو ہمارا استقبال کیا اور علی حیدر کے سر پر دست شفقت پھیرا ۔بس پھر ہم بھی تقریب کا حصہ بن گئے ۔ تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے آغاز ہوا اور پھر ایک ایک کرکے مقررین نے حاضرین محفل سے خطاب فرمایا ۔اپووا تربیتی ورکشاپ میں شامل سینئر صحافیوں ۔ ادیبوں ۔ شعراء کرام اور ڈراما نگاروں کے خصوصی لیکچرز پیش کیے گئے جس کی چند جھلکیاں آپ کی بصارتوں کی نذر۔

قلم کاروں ‘ لکھاریوں‘صحافیوں ‘ادیبوں اور شاعروں کی نمائندہ جماعت آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن(اپووا)کے زیر اہتمام نوآموز لکھاریوں اور شعبہ صحافت سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات کیلئے تربیتی ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا جس میں ملک کے نامور لکھاریوں ، صحافیوں ۔ ادیبوں ۔ شاعروں ۔ ادارکاروں اور ڈاکٹرز سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوئے۔سینئر صحافی و کالم نگار ارشاد عارف ۔معروف اینکر پرسن ریحام خان ۔ لیجنڈ اداکارہ عذرا آفتاب اور میگھا جی ۔ لیجنڈ اداکار غلام محی الدین ۔ بہترین مصنف و ادکار افتخار حسین افی ۔ موٹیویشنل سپیکر اختر عباس ۔ معروف مزاح نگار گل نوخیز اختر ۔ سینئر صحافی عنبرین فاطمہ ۔ معروف شاعر و استاد پروفیسر ناصر بشیر ۔ نامور ادیب ڈاکٹر ہارون الرشید ۔ افسانہ نگار طارق بلوچ صحرائی ۔ معروف نعت خواں الحاج اختر حسین قریشی ۔ نوجوان نسل کے معروف شاعر اتباف ابرک ۔ رپورٹر جیو نیوز دعا مرزا ۔ تجزیہ نگار نوید چوہدری ۔ معروف شاعر میجر ریٹائرڈ شہزاد نیر ۔ معروف شاعرہ مہوش لاشاری ۔ میگزین ایڈیٹر ندیم نذر ۔ عقیل انجم اعوان ۔ ریاض احمد احسان اور ندیم اختر سمیت دیگر نے شرکت کی اور نئے لکھنے والوں کو اپنی تحاریر کو جاذب اور خوبصورت بنانے کے لئے مختلف تجاویز دیں ۔ مقررین کا کہنا تھا کہ صرف لکھنا کوئی معنی نہیں رکھتا بلکہ اچھا اور بہترین لکھنا ہی آپ کو بے مثال بناتا ہے ۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ پڑھیں اور پڑھتے رہیں کیونکہ اچھا لکھاری ہوتا ہی وہی ہے جو اچھا پڑھنے والا ہو ۔ خواتین مقررین کا کہنا تھا کہ خواتین اب ہر میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ ہیں بلکہ بعض جگہوں پر مردوں سے بھی ایک قدم آگے ہیں اور یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے ۔ صحافت میں بھی خواتین کو آگے آنا چاہیے ۔
تقریب میں ملک بھر سے آئے ہوئے لکھاریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور ہال اپنے وسیع ہونے کے باوجود تنگی داماں کا منظر پیش کرتا رہا ۔ دورانِ تقریب اپنے شعبے میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والوں کو ایوارڈ ۔ میڈل اور تعریفی اسناد سے نوازا گیا ۔ اس ورکشاپ کی ایک بڑی خوبصورتی یہ تھی کہ اس میں ’’میڈیکل کیمپ‘‘ بھی لگایا گیا تھا اور ڈاکٹرز کا ایک پورا پینل وہاں فری چیک اپ کرنے کے لیے ورکشاپ کے اختتام تک موجود رہا اور شرکاء اپنے طبعی مسائل اُن کے ساتھ ڈسکس کرتے رہے ۔ آخر میں اپووا انتظامیہ نے یہ عہد کیا کہ ان شاء اللہ آئندہ بھی ایسے کامیاب پروگرام کرواتے رہیں گے اور تنظیم کا گراف انشاءاللہ العزیز مزید اوپر جائے گا ۔تقریب کے اختتام پر شرکاء کے لیے پرتکلف ظہرانہ کا اہتمام کیا گیا تھا ۔دھند اور سموگ کی وجہ سے موسم کی خرابی کے باوجود دور دراز سے آنے والے شرکاء کا اپووا کے عہدیداران کی جانب سے خصوصی شکریہ ادا کیا گیا,اور یوں آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی آٹھویں سالانہ تربیتی ورکشاپ اختتام پذیر ہوئی ۔

اب واپس آتے ہیں علی حیدر بھنڈر صاحب کی جانب ۔علی حیدر کی خواہش تھی کہ اس کے بابا جان بھی اسٹیج پر جائیں اور خطاب کریں ۔شیلڈز اور ایوارڈ کی تقسیم ہوئی ۔ میڈلز اور اسناد بھی تقسیم کئے گئے ۔علی حیدر یہی سوچتا رہا کہ اس کے بابا جان کے حصے میں بھی کچھ نہ کچھ تو ضرور آئے گا ۔یہی وجہ تھی کہ علی حیدر 2 بار شیلڈز والی ٹیبل پر گیا اور ایک ایک نام پڑھ کر اپنے بابا جان کا نام تلاشتہ رہا ۔علی حیدر پھر بھی پر امید تھا کہ شاید اس کی تلاش میں کوئی کمی رہ گئی ہوگی اور بابا جان کا نام اسے نظر ہی نہیں آیا ہو گا وہ تقریب کے آخری لمحات تک پر امید تھا ۔کیونکہ اس کے بابا جان اس کے لیے سب سے اچھے ہیں ۔ وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ وہ جس مقام پر آج اپنے بابا جان کے ساتھ آیا ہے اس کے بابا جان عمر میں چاہے بڑے تھے لیکن علم و ہنر اور تجربے کے لحاظ سے سب سے جونیئر تھے ۔بحرحال ایم ایم علی صاحب کی شفقت سے ملنے والے خوبصورت لفافہ میری لاج رکھ گیا اور اس میں سے ایک تعریفی سند بھی مل گئی لہذا میں نے اس سند پر ننھے لکھاری علی حیدر بھنڈر کا نام لکھا اور افتخار افی صاحب سے گزارش کی کہ ہمارے ساتھ ایک تصویر بنوا لیں ۔ افتخار افی صاحب نے ہمارا مان بڑھایا اور ایک یادگار تصویر بنوا کر شفقت فرمائی ۔
شکریہ سر سلامت رہئے ۔

سیالکوٹ سے آئیں فاکہہ قمر آپی نے بھی علی حیدر کے ساتھ یادگار تصویر بنوائی جو انشاء اللّٰہ اسے مستقل میں اعزاز محسوس ہو گا ۔ریاض احمد احسان صاحب نے علی حیدر کی آٹو گراف ڈائری پر سب سے پہلا آٹو گراف دیا اور خوب محبت کا اظہار کیا ۔ثناء آغا خان میری پیاری سی چھوٹی بہن نے بھی علی حیدر کو آٹو گراف دیا اور ڈائری میں نصیحت رقم کی کہ علی حیدر والدین بہت قیمتی ہیں ان سے محبت کرو اور ہمیشہ خوش رہو ۔مشہور شاعرہ مہوش لاشاری صاحبہ نے بے خیالی میں لی گئی علی کی تصویر اسٹیج پر ان کے ساتھ دیکھ کر شکوہ لکھا کہ انھیں متوجہ کیوں نہیں کیا گیا ۔ورنہ میں خود علی حیدر کے ساتھ ایک یادگار تصویر بنواتی ۔یہ واقعی ان کا بڑاپن ہے ۔ اللّٰہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے آپی انشاء اللّٰہ میری پوری کوشش ہے کہ بہت جلد علی حیدر شاعروں اور ادیبوں کی فہرست میں شامل ہو جائے ۔

ماشاءاللہ علی حیدر بھنڈر پلے گروپ سے ہر سال مسلسل فرسٹ پوزیشن کی شیلڈ حاصل کرتا آ رہا ہے ۔اور الحمدللہ اس کے بابا جان نے بھی ہر شعبے میں ہمیشہ نمایاں کامیابی حاصل کی ہے اور صحافی ہونے کے ناطے کسی بھی صحافی کا ڈپٹی کمشنر لاہور سے آن ریکارڈ شیلڈ حاصل کرنا بھی ایک منفرد روایت ہے ۔میں دل کی گہرائیوں سے آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ زبیر احمد انصاری ۔ بانی و چیئرمین ایم ایم علی ۔ صدر حافظ زاہد محمود اور جن بہن بھائیوں کے نام مجھے یاد نہیں ان سب کا شکر گزار ہوں ۔اللّٰہ تعالیٰ آپ سب کو ہمیشہ شاد و آباد اور مزید کامیابیوں سے سرفراز فرمائے ۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین

اپووا کی تربیتی ورکشاپ،لکھاریوں کی تحسین

یوم اقبال پر اپووا کی تقریب،تحریر:عینی ملک

اپووا تربیتی ورکشاپ کی یادیں،تحریر: فیصل رمضان اعوان

اپووا کی سنگ رنگی تقریب،تحریر:ریاض احمد احسان

اپووا تربیتی ورکشاپ کے یادگار لمحات،تحریر:اورنگزیب وٹو

اپووا کے زیر اہتمام افطار میٹ اپ کا اہتمام

اپوواخواتین کانفرنس:حقوقِ نسواں کی توانا آواز

مبشر لقمان سے آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے وفد کی ملاقات

ایک خوبصورت اور یادگار ملاقات، گورنر ہاوس پنجاب میں،تحریر:فائزہ شہزاد

Shares: