عرب امارات اور بحرین کے بعد ایک اور مسلم ملک اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہا
باغی ٹی وی : سوڈان کے وزیر اعظم عبداللہ حمدوک عبوری پارلیمنٹ (جس کی ابھی تک تشکیل نہیں ہوئی ہے) کی جانب سے منظوری کے بعد اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات بحال کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ بات سوڈانی حکومت کے دو ذرائع نے روئٹرز نیوز ایجنسی کو جمعرات کے روز بتائی۔
یہ بیان اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ حمدوک سوڈان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے قیام کے بارے میں سوچنے کے لیے تیار ہیں۔
البتہ یہ پیش رفت عن قریب ممکن نہیں ہو گی اس لیے کہ ابھی تک سوڈانی فوج اور شہریوں کے درمیان اقتدار کی تقسیم کے معاہدے کی رُو سے پارلیمنٹ کی تشکیل عمل میں نہیں آئی ہے۔ معزول صدر عمر البشیر کی حکومت ختم ہونے کے بعد اپریل 2019ء سے فوج اور شہری ساتھ مل کر سوڈان کے ملکی معاملات چلا رہے ہیں۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ پارلیمنٹ کی تشکیل کب تک عمل میں آئے گی۔
اس سے قبل امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ سوڈان (السودان) بہت جلد اسرائیل کو تسلیم کر لے گا جبکہ امریکا نے سوڈان کا نام دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک کی فہرست سے حذف کرنے کے لیے کارروائی شروع کردی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق مائیک پومپیو نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ امریکا یہ چاہتا ہے کہ ہرملک اسرائیل کو ایک جائز صہیونی ریاست کے طور پر تسلیم کرے اور صہیونیوں کے ایک ملک کے طور پر اپنا وجود برقرار رکھنے کے بنیادی حق کو تسلیم کرے۔
مائیک پومپیو نے کہاکہ ہم ان کے ساتھ پوری جاں فشانی سے اس معاملے پر کام کررہے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا خودمختار فیصلہ سوڈانی حکومت کے کہاں تک مفاد میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ وہ یہ کام کریں گے اور ہمیں یہ بھی توقع ہے کہ وہ بہت جلد یہ کام کریں