عرب امارات نے اپنے مفاد کے لیے فلسطینیوں کو دھوکہ دیا، ترکی

0
71

عرب امارات نے اپنے مفاد کے لیے فلسطینیوں کو دھوکہ دیا، ترکی

باغی ٹی وی : اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کیساتھ صہیونیوں کا روّیہ ناقابل قبول ہے۔ ترک وزیر خارجہ کے مطابق عرب امارات نے اپنے مفاد کے لیے فلسطینیوں کو دھوکہ دیا۔

ذرائع کے مطابق اس ڈیل کا تذکرہ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا ہے

پاک اسرائیل تعلقات ، فوائد و نقصانات کا ایک تاریخی جائزہ از طہ منیب

واضح‌رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ ، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ابوظہبی ولی عہد شہزادہ محمد بن زاید نے ایک مشترکہ بیان دیا ہے کہ انھیں امید ہے کہ "تاریخی پیشرفت مشرق وسطی میں امن کو آگے بڑھے گی”۔

اس کے نتیجے میں ، انہوں نے مزید کہا ، اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کے بڑے حصوں کو منسلک کرنے کے اپنے منصوبوں کو معطل کردے گا۔

اب تک اسرائیل کے خلیجی عرب ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں ،تاہم ، ایران کے علاقائی اثر و رسوخ پر مشترکہ خدشات کے نتیجے میں ان کے مابین غیر سر کاری رابطے ہوئے ہیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تعاون سے ہونے والی ڈیل کے بعد دونوں ممالک نے تجارت سمیت ہر شعبے میں آگے بڑھنے کا اعلان کیا تو اسی طرف ایران اور فلسطینی قیادت سمیت حماس نے بھی شدید رد عمل دیا تھا۔

ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ یہ شرمناک اقدام ہے جبکہ فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ ہمارا پیٹھ پر چھرا گھونپا گیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ معاہدے کے حصے کے طور پر مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق میں تاخیر پر راضی ہو گئے ہیں لیکن منصوبہ ابھی بھی ‘زیر غور’ ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ معاہدے میں انہوں نے مغربی کنارے کے ساتھ الحاق کے منصوبوں کو موخر کیا تھا لیکن وہ اپنی سرزمین پر حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔

نیتن یاہو، یہودی ریاست میں کئی لوگوں کی طرح مقبوضہ مغربی کنارے کو یہودیہ اور سامریہ بتاتے ہیں اور اس علاقے کو یہودیوں کے تاریخی آبائی حصے کے طور پر دعوی کرتے ہیں۔.

فلسطین کے مظلوم عوام اور دنیا کی تمام آزاد قومیں غاصب اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات بحالی کو کبھی معاف نہیں کریں گی، ترکی ایران

Leave a reply