بند ہونے والی پرائیویٹ ایکویٹی کمپنی ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی بدھ کو دھوکہ دہی کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے لندن سے امریکہ حوالگی کے خلاف اپیل ہار گئے-
باغی ٹی وی: برطانیہ کی ایک عدالت نے پاکستان کی مشہور کاروباری شخصیت اور ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کی امریکہ کے حوالے کیے جانے کے خلاف درخواست مسترد کر دی تھی جس کے بعد عارف نقوی نے عدالت کا یہ فیصلہ چیلنج کر دیا تھا-
ٹوئٹر کے دفتر میں محافظ ہروقت یہاں تک کہ باتھ روم میں بھی ایلون مسک …
مقدمہ ہارنے کے بعد ایک وقت میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے مشرق وسطیٰ کے سب سے بڑے سرمایہ کار گروپ کے بانی کو امریکہ میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکی استغاثہ نے الزام لگایا کہ پاکستانی تاجر عارف نقوی بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن سمیت امریکی سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے کی سازش میں ملوث رہے ہیں۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق عارف نقوی پبلک ریلیشنز فرم کے ذریعے ان الزامات سے انکار کر چکے ہیں۔
برطانوی جج جوناتھن سوئفٹ نے بدھ کو عارف نقوی کو ان کی امریکہ حوالگی کی 2021 کے مقدمے کے فیصلے کا عدالتی جائزہ لینے کی درخواست مسترد کر دی۔
عارف نقوی کے وکیل ایڈورڈ فٹزجیرالڈ نے ایک روز قبل لندن کی ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ ان کے مؤکل کو ممکنہ طور پر نیو جرسی کی جیل میں پرتشدد مجرموں کے ساتھ رکھا جا سکتا ہےعارف نقوی شدید ڈپریشن کا شکار ہیں اور حوالگی کی صورت میں ان کو خودکشی کا ’حقیقی خطرہ‘ لاحق ہے۔
ہماری حکومت گرانے میں تاجروں کا ہاتھ تھا،پی ٹی آئی کا ایک اور یوٹرن
تاہم امریکی حکومت کی نمائندگی کرنے والے وکلا نے کہا کہ عارف نقوی کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ استغاثہ مقدمے کی سماعت سے قبل ضمانت کی مخالفت نہیں کرے گا۔
امریکی حکومت کے سرکاری وکیل مارک سمرز نے عدالتی فائلنگ میں کہا کہ عارف نقوی کے مقدمے کے امریکی ڈسٹرکٹ جج لیوس کپلان ہیں جنہوں نے ایف ٹی ایکس کے بانی سیم بینک مین فرائیڈ کی بھی ضمانت کی منظوری دی تھی جو ’مضبوط اشارہ‘ ہے کہ نقوی کو ضمانت مل جائے گی۔
برطانوی جج سوئفٹ نے بدھ کو جاری فیصلے میں کہا کہ عارف نقوی کی حوالگی کی منظوری کے 2021 کے فیصلے کے بعد سے جیل کے حالات میں کوئی ’مادی تبدیلی‘ نہیں آئی ہے اگر عارف نقوی کو جیل میں رکھا گیا تو ان کی خودکشی کے ممکنہ خطرے کو روکنے کے لیے مناسب انتظام کیا جا سکتا ہے۔
اسلام آباد میں عورت مارچ کے شرکا پر تشدد کرنے والے تین اہلکارمعطل
عارف نقوی کے وکیل نے فوری طور پر اس فیصلے پر تبصرہ کرنے کی روئٹرز کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
یو ایس سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) نے الزام لگایا ہے کہ عارف نقوی اور ان کی فرم نے ابراج گروتھ مارکیٹس ہیلتھ فنڈ کے لیے رقم اکٹھی کی جنہوں نے تین سالوں میں امریکی خیراتی اداروں اور دیگر امریکی سرمایہ کاروں سے 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ رقم جمع کی۔
امریکی استغاثہ نے سابق ایگزیکٹو پر مالیاتی بحران کے دوران فنڈز کی پوزیشن کے حوالے سے سچ چھپانے کا الزام بھی عائد کیا، جب کہ لاکھوں ڈالرز ان کے اپنے ہی خاندان کو چوری چھپے منتقل کیے گئے۔
عارف نقوی دبئی میں قائم ابراج کے بانی تھے پاکستان میں بھی ابراج گروپ کے اثاثے موجود ہیں۔ کراچی کو بجلی فراہم کرنے والا ادارہ کے الیکٹرک ابراج گروپ کی ملکیت ہے جب کہ اسلام آباد میں موجود ایک لیبارٹری میں بھی ابراج گروپ کے حصص موجود ہیں۔
ماضی میں سابق وفاقی وزیر اسد عمر یہ انکشاف کر چکے ہیں کہ عارف نقوی ایک وقت میں ان کی حکومت کو بے ضابطہ مشاورت فراہم کر رہے تھے۔
اس کے علاوہ عارف نقوی سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کئی اجلاسوں میں بھی نظر آئے تھے اور برطانیہ کی عدالت میں ایک موقع پر جج یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ’عارف نقوی کے پاکستان میں اعلیٰ بااثر شخصیات کے ساتھ تعلقات ہیں جن میں وزیراعظم پاکستان عمران خان بھی شامل ہیں۔
ابراج گروپ کے سربراہ عارف نقوی نے کس طرح بل گیٹس سمیت بڑوں بڑوں سے فراڈ کیا: تفصیلات آگئیں
پاکستان کے احتساب ادارے نیب کے مطابق عارف نقوی تحریک انصاف کو فنڈنگ بھی کر چکے ہیں جب کہ امریکہ میں اس وقت ان کے خلاف کیسز چل رہے ہیں سال 2018 میں فرم کے خاتمے کے وقت ابراج ایک ارب ڈالر سے زائد کا مقروض تھا۔
امریکہ میں عارف نقوی پر فراڈ کے الزامات ہیں اور مبینہ متاثرین میں بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن بھی شامل ہے 2019 میں برطانیہ میں میٹروپولیٹن پولیس نے ابراج گروپ کے سربراہ عارف نقوی کو سرمایہ کاروں سے دھوکہ دہی کے الزام میں لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
عارف نقوی کے کاروباری ساتھی عبدالودود کو امریکہ میں گرفتار کیا گیا تھا، اور استغاثہ کے وکلاء نے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ انھوں نے ہزاروں ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کا غلط استعمال کیا امریکہ کے سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے عارف نقوی کو لندن میں گرفتار کیا گیا تھا۔
نیویارک کے جنوبی ڈسٹرکٹ کے اسسٹنٹ یو ایس اٹارنی نے عارف نقوی کے خلاف تحریری درخواست میں سنہ 2014 سے سنہ 2018 کے دوران فراڈ اور منی لانڈرنگ کے 16 مبینہ جرائم کا ارتکاب کرنے کے الزمات لگائے تھے۔
مبینہ بیٹی ظاہر نہ کرنےکا کیس:عمران خان کی متفرق درخواست سماعت غیر معینہ مدت تک …
عدالتی دستاویزات میں کہا گیا تھا کہ استغاثہ کی طرف سے لگائے گئے الزامات کے مطابق ابراج گروپ کو جب 2014 میں مالی مشکلات پیش آنا شروع ہوئیں تو اس وقت مبینہ طور پر فراڈ شروع ہوا تھا۔ گروپ کی آمدنی روزمرہ کے اخراجات اٹھانے کے لیے ناکافی پڑنے لگی تو مبینہ طور پر عارف نقوی اور اس کے ساتھ شامل کچھ لوگوں نے مبینہ طور پر گڑ بڑ کرنا شروع کی۔
کہا گیا تھا کہ امریکہ کی طرف سے دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ فراڈ کے دو طریقے تھے۔ پہلے طریقہ جو مبینہ طور پر اختیار کیا گیا وہ ابراج گروپ کی مالی مشکلات کو چھپانے کے لیے سرمایہ کاروں کا پیسہ ادھر سے ادھر کیا گیا یا جس مقصد کے لیے حاصل کیا گیا تھا اسے دوسری جگہوں پر استعمال کیا جانا شروع کیا گیا۔ دوسرا طریقہ گروپ کے اثاثوں کی قدر بڑھا چڑھا کر ظاہر کی گئی۔ گروپ کی مالی حالت کے بارے میں سرمایہ کاروں کے سامنے غلط تصویر پیش کر کے ان سے مزید سرمایہ حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔
گروپ کے اندر جاری اس مبینہ بدعنوانی اور فراڈ سنہ 2017 میں اس وقت سامنے آیا جب ایک نامعلوم ای میل پیغام سرمایہ کاروں کو موصول ہوا۔ اس پیغام میں کہا گیا ‘کیش’ کو ابراج کے ‘ورکنگ کیپٹل’ کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ یہ الزام بھی عائد کیا گیا تھا کہ جو پیسہ ادھر اُدھر کیا جا رہا تھا اس کو ابراج گروپ کی مالی حالت کو چھپانے کے ساتھ ساتھ عارف نقوی کے خاندان کو فائدہ پہنچانے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا تھا انھوں نے پاکستان میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنی میں اپنے شیئر کو فروخت کرنے کی اجازت حاصل کرنے کے لیے ایک پاکستانی سیاست دان کو بھی رشوت دی۔
ای سی سی نے گندم کی امدادی قیمت 3900 روپے فی من مقرر کرنے کی …
عارف نقوی سنہ 1960 میں کراچی کےایک متوسط طبقے میں پیدا ہوئے، انھوں نے لندن اسکول آف اکنامکس سےگریجوئیشن کی، جس کے بعد کراچی میں امریکن ایکسپریس سے منسلک ہوگئے۔
سنہ 1994 میں عارف نقوی نے 50 ہزار امریکی ڈالر کی خطیر رقم سے دبئی میں سرمایہ کاری کا آغاز کیا۔ انھوں نے پہلے دبئی میں کپولا کے نام سے کمپنی بنائی اور اس کے ساتھ ابراج کے نام سے سرمایہ کار گروپ قائم کیا جو ابھرتی ہوئی منڈیوں میں سرمایہ کاری کرنے والا پہلا گروپ تھاسنہ 2016 میں ابراج نے کریم کار میں بھی سرمایہ کاری کی اور دو سال کے بعد وہاں سے سرمایہ نکال لیا۔
ابراج گروپ مشرق وسطیٰ اور شمالی امریکہ میں سب سے بڑا سرمایہ کار گروپ تھا۔ سنہ 2002 میں قائم اس گروپ کے 25 ممالک کے ساتھ ساتھ دبئی، استنبول، میکسیکو سٹی، ممبئی، نیروبی اور سنگاپور میں ریجنل دفاتر ہیں۔
پوری دنیا میں گروپ کی 17 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری تھی جس میں سنہ2017 کے اختتام تک کمی آتی گئی اور یہ 3 عشاریہ 8 بلین ڈالر تک پہنچ گئی اور اس کی وجہ سرمایہ کاروں کی بےاعتمادی بنی جن میں عالمی بینک اور بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن بھی شامل ہیں۔
دونوں اداروں نے بھارت، پاکستان اور نائیجریا میں سکول اور ہسپتالوں کے قیام کے لیے فنڈز فراہم کیے تھے، عارف نقوی پر الزام ہے کہ دونوں اداروں کے فنڈ ابراج گروپ کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے جس کے بعد عارف نقوی کے اکاؤنٹ میں منتقل کردیئے گئے اور سرمایہ کاروں کو اس سے آگاہ نہیں کیا گیا۔
ابراج گروپ نے سنہ 2009 میں 1.4 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری سے کے الیکٹرک کے اکثریتی شیئر خرید کر انتظامی اختیار حاصل کیا۔ پاکستان کے سب سے گنجان آبادی والے شہر کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے اس ادارے کے 25 لاکھ صارفین ہیں اور یہ ادارہ نہ صرف بجلی کی پیداوار کرتا ہے جبکہ بجلی کی فراہمی اور منتقلی بھی اسی کے ذمے ہےابراج گروپ نے جب کے الیکٹرک کا انتظام سنبھالا تو اس وقت بجلی کے بحران کا سامنا تھا۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات: الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ اور خزانہ حکام کو طلب کر …
عارف نقوی نے اپنی پاکستانی شہریت برقرار رکھی ہے۔ وہ پاکستان کے سب سے بڑے بزنس اسکول انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹرینش کے طلب علموں کی مالی معاونت کرتے اس کے علاوہ انھوں نے کراچی میں امن فاؤنڈیشن کے نام سے فلاحی ادارا قائم کیا ہے، جو نہ صرف جدید ایمبولینس کی سہولت فراہم کرتا ہے بلکہ نوجوانوں کو جدید فنی تعلیم بھی دیتا ہے۔ عارف نقوی کے ساتھ ان کی اہلیہ فائزہ نقوی بھی اس ادارے کو چلاتی ہیں۔
حکومت پاکستان نے سنہ 2011 میں ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں ستارہ امتیاز سے نوازا تھا۔ اس کے علاوہ انھیں اوسلو بزنس فار پیس ایوارڈ دیا گیا۔ وہ انٹرپول فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی اور اقوام متحدہ کے بعض بورڈز کے رکن بھی ہیں۔