آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی آج تیسری سماعت
سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی آج تیسری سماعت ہورہی ہے۔
اس اہم کیس پر سب کی نظریں ہیں کیونکہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت آج رات ختم ہورہی ہے اور حکومت کے پاس یہ آخری موقع ہے کہ وہ ان کی مدت ملازمت میں توسیع کے اقدام پر عدالت کو مطمئن کرے۔
عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر عالم پر مشتمل 3 رکنی بینچ، جیورسٹ فاؤنڈیشن کے وکیل ریاض حنیف راہی کی جانب سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست پر سماعت کر رہا ہے۔سماعت کے آغاز میں ہی سپریم کورٹ نے جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ جنرل (ر) پرویز کیانی کی ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں کیا پینشن ملی تھیں۔
ساتھ ہی سپریم کورٹ نے 15 منٹ کا وقفہ کردیا۔حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل انور منصور خان دلائل دیں گے جبکہ سابق وزیرقانون فروغ نسیم بھی عدالت میں موجود ہیں۔
اس اہم کیس کی گزشتہ روز کی سماعت میں عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ ہمارے سامنے 3 اہم نکات ہیں جسے ہم دیکھیں گے اور قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔پہلا معاملہ قانونی ہے، دوسرا طریقہ کار سے متعلق ہے جبکہ تیسرا معاملہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی وجوہات کے بارے میں ہے۔
اس سے پہلے جب سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار ریاض حنیف راہی عدالت میں پیش ہوئے، ان سے چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کہاں رہ گئے تھے؟ آپ کی درخواست عدالت نے زندہ رکھی۔
ریاض راہی نے کہا کہ حالات مختلف پیدا ہو گئے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم انہی حالات میں آگے بڑھ رہے ہیں۔