آرمی چیف کا پیغام، اپوزیشن کو کیا سمجھ آئی؟ سابق سپیکر ایاز صادق کا خصوصی انٹرویو مبشر لقمان کے ہمراہ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کا 16 کو جلسہ ہے گوجرانوالہ میں، اس سے اپوزیشن کو کافی امیدیں وابستہ ہو گئی ہیں، گوجرانوالہ ن لیگ کا گڑھ ہے وہاں بڑا جلسہ نہ ہونا انکے لئے خطرے کی علامت ہو گی، ن لیگ اس جلسے سے کیا کرنے جا رہی ہے؟ سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق ہمارے پاس موجود ہیں

مبشر لقمان نے کہا کہ 16 کے جلسے کو کیسا دیکھ رہے ہیں جس پر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ گوجرانوالہ پر ہمارا مضبوط ہولڈ ہے، ہمارا خیال تھا کہ گوجرانوالہ کا جلسہ ہو جائے گا لیکن ہمارے لئے مشکل ہو رہی ہے حلقے کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے بھی جانا ہے، اراکین اسمبلی کے حلقوں سے لوگ رابطہ کر رہے ہیں، لوگوں کا خود کتنا انٹرسٹ ہے میں خود حیران ہوں ، یہ ہماری توقع سے بڑھ کر جلسہ ہو گا،اگر یہ جلسہ لاہور میں ہوتا تو شاید بڑا ہوتا میرا خیال یہ تھا لیکن اب لوگوں کے فون آ رہے ہیں کہ ہم کیسے جائیں، موٹر سائیکل پر یا گاڑی پر، پہلے بھی جلسے ہوتے رہے لیکن ایسا جوش پہلے کبھی نظر نہیں آیا، غیر سیاسی لوگ کہتے ہیں کہ انہوں نے ملک میں تباہی کر دی، مہنگائی ہو گئی ہے، ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے، برداشت سے باہر ہے، اگر یہ بے روزگار ہیں تو وہاں جا کر میلہ ہی دیکھ آئیں گے اس طرح کے بھی لوگوں کے کمنٹس ہیں، سپیشل برانچ والے آئے تھے آج، اس سے دو دن پہلے ریس کورس تھانے والے آئے تھے، وہ یہ پوچھتے ہیں کہ انکا یہی گھر ہے، گاڑی کا نمبر بتا دیں، ایسے سوال کر رہے ہیں کہ میں خود حیران ہوں، انکو یہ نہیں پتہ کہ سابق سپیکر کا گھر کونسا ہے تا باقیوں کا کیا پتہ ہے، آج صدر سے کچھ لوگوں کو اٹھایا ہے ، وہ اپنا کام کریں ہم اپنا کام کریں گے

مبشر لقمان نے سوال کیا کہ ایاز صاحب مجھے تھوڑی دیر پہلے پتہ چلا ہے کہ پہلی ایف آئی آرگوجرانوالہ میں کٹی ہے کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر حکومت یہ کر رہی ہے تو جلسے کی اجازت مل جائے گی، جس پر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ جلسے کی اجازت نہیں دیں گے تو سڑکوں پر جلسے کریں گے، جب یہ پنڈی میں اپنا جلسہ کر رہے تھے اسوقت کرونا یاد نہیں تھا، آج انہیں کرونا یاد آ گیا ،ان پر بھی تو پرچے کاٹیں، یہ ہتھکنڈے بوکھلاہٹ کے ہیں ،اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اگر ایس او پیز دیکھا جائے تو مجھے پورے لاہور میں دکھا دیں کہ ایس او پیز کہاں فالو ہو رہا ہے

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ پہلی دفعہ آج 15 ڈیتھ ہوئی ہیں، ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اب ٹیسٹنگ شروع کر دی ہے، کسی ہسپتال میں پہلے ٹیسٹنگ نہیں ہو رہی تھی، ڈاکٹر مریضوں کو پہلے ویسے ہی واپس بھیج رہے تھے ،اب ٹیسٹ ہو رہے ہیں تو سب سامنے آ رہا ہے

مبشر لقمان نے سوال کیا کہ پہلا جلسہ،دوسرا، تیسرا جلسہ، ان جلسوں کے بعد الٹی میٹ کیا ہو گا، جس کے جواب میں ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہمارا پی ڈی ایم کا جو الائنس بنا تھا اس میٹنگ میں تھا، ہماری سٹیرنگ کمیٹی میں بھی تھا، وہاں یہی بات بنی کہ ن لیگ کی موبلائزیشن کرنی ہے، ورکرز کنونشن کے بعد گوجرانوالہ،کراچی،کوئٹہ،پشاور جلسہ ہو گا، لاہور کے جلسہ کے بعد مارچ ہو گا، یہ بات یاد رکھیں کہ اگر انکا ایک کزن تھا تو ہمارے 11 کزن ہیں

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ہم نے طاہر القادری کا دھرنا دیکھا، پی پی کی حکومت کو کچھ نہیں ہوا،پی ٹی آئی کا دھرنا تھا میں خود بھی اس میں شامل تھا، ن لیگ کی حکومت کوکچھ نہیں ہوا، آپ کے دھرنے میں ایسا کیا ہو گا کہ حکومت خود گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گی جس کے جواب میں ایاز صادق کا کہنا تھا کہ میں نے کینٹینر پر کھڑے ہو کر خود دو دفعہ ترغیب دی تھی مولانا کے دھرنے کی، اگر انکو کمپیئر کریں باقی دھرنوں سے تو زمین آسمان کا فرق ہے، وہ جو دھرنا تھا اس میں آنکھوں میں چمکتے جذبات کینٹینر پر چڑھ کر نظر آتے تھے،وہ ڈیڑھ سو دو والا نہیں کہ رات گھر چلے جائیں اور صبح آ کر گانا بجانا شروع کر دیں،پارلیمنٹ لاجز سے ہمیں نظر آ جاتا تھا میں خود کئی بار وہاں گیا کہ پی ٹی آئی کے دھرنے میں خالی کرسیاں ہوتی تھی، کبھی بھی یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ تھے،جب قومی اسمبلی پر انہوں نے حملہ کیا تھا تب تھوڑے لوگ زیادہ تھے، جب میں نے ایف آئی آر کٹوائی تھی عمران خان اور طاہر القادری پر ،تب لوگ زیادہ تھے،

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ 16 کو پارلیمنٹ کا اجلاس بلا لیا گیا وہ دھڑا دھڑ قانون سازی کر لیں گے ،جو انکو کرنی تھی، اور آپ لوگ تو یہاں پر ہوں گے، جس پر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ یہ بھی ایک بوکھلاہٹ ہے، کبھی سیشن جمعہ کی شام کو نہیں بلایا گیا، جمعہ کی نماز سے پہلے سیشن ختم کر دیا جاتا ہے، ایک بجے جمعہ کی بریک ہوتی ہے، اسکے بعد ایم این ایز نے ہفتہ اتوار اپنے علاقوں میں گزارنا ہوتا ہے، 2002 سے لے کر 2020 تک کا جو میرا وقت ہے یہ پہلی بار ہوا ہے کہ جمعہ کو ساڑھے چار بجے سیشن رکھا گیا، کر لیں جو کرنا ہے، اس دن ہم میدان جنگ میں ہوں گے، یہ حکومت کی طرف سے بلایا گیا سیشن ہے

مبشر لقمان نے سوال کیا کہ سی سی پی او لاہور نے تو مان لیا کہ غداری کا مقدمہ انکے علم میں تھا یا انکے کہنے پر کیا ہو گا، اسکا مطلب ہے کہ اب پولیس میں ایسی پوسٹنگز ہو رہی ہیں کہ آپ کو سبق سکھایا جائے،جس پر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ جی سکھا لیں سبق، مشرف کے دور میں بھی سبق سکھایا گیا تھا اب مشرف کا نام کوئی نہیں لیتا،نواز شریف کو آج بھی لوگ یاد کرتے ہیں، پولیس کا سسٹم آتا جاتا رہتا ہے، مجھے افسوس ہوا جب انہوں نے غداری کا کیس واپس لیا، میں بھی اس کیٹگری میں آ‌گیا جس میں فاطمہ جناح کو غدار کہا گیا، غداری فخر کی بات تھی، پاکستان میں کوئی آدمی ایسا نہیں جو یہ کہہ سکے کہ وہ زیادہ پاکستانی ہے اور ہم کم ہیں، ہم غدار اور دوسرا پاک صاف ہے، ہم کسی کو غدار نہیں کہتے لیکن یاد رکھیں تاریخ کیسے یاد رکھے گی، آزاد کشمیر کے وزیراعظم پر پرچہ کاٹنا ،عمران خان کے ہاتھوں سقوط کشمیر ہوا،انہوں نے پرچہ کاٹ کر انڈیا کو پیغام دیا کہ میں سٹنگ پرائم منسٹر پر پرچہ کروا سکتا ہوں ،آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی عمران خان کے خلاف نفرت بڑھی ہے، یہ برا میسج گیا ہے کشمیریوں کے لئے اور بھارت کو اچھا میسج کیا ، یہ وہی مودی ہے جس کے بارے میں عمران خان کہتے تھے کہ مودی الیکشن جیتے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہو گا، کشمیریوں کو ڈی مورالائز کرنا انڈیا کا مشن ہے ہماری حکومت نے بھی کچھ نہیں کیا

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ تین دن پہلے جنرل باجوہ کی سٹیٹمنٹ آئی کہ ہم حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں تو ایسا جب تک حکومت اور آرمی ایک پیج پر ہیں ان جلسوں سے حکومت کتنا کمزور ہو گی،جس پر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اگر وہ پولیٹکلی کھڑے ہیں تو ہمیں کہیں کہ ہم پولیٹکلی ہیں تب تو بات ہے، یہ ہر فوجی چیف کہے گا کہ ہم پاکستان اور حکومت کے ساتھ ہیں، یہ انکی ذمہ داری ہے،مگر اگر وہ یہ کہیں کہ ہم پولیٹکلی ساتھ کھڑے ہیں یہ الارمنگ ہے، انکا میسج نئی چیز نہیں تھی، روٹین کی تقریر تھی

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ جنرل ر عاصم سلیم باجوہ پر وی لاگ کیا تھا، قانون سازی نہیں ہوئی، وہ چیئرمین سی پیک نہیں رہے،آپ سپیکر رہے ہیں اس معاملے کو کلیئر کر سکتے ہیں جس پر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہماری سی پیک کمیٹی کی ہفتہ پہلے میٹنگ ہوئی تھی، چیئرمین میٹنگ کو چیئر کر رہے تھے اور اس میٹنگ میں ایک سیکرٹری صاحب بیٹھے ہوئے تھے، میں نے سوال کیا کہ سی پیک سے کوئی آدمی میٹنگ میں ہے جس پر ان صاحب نے کہا کہ میں بیٹھا ہوں، میں نے سوال کیا کہ آپ کون ہیں تو انہوں نے کہا کہ میں سیکرٹری ہوں،میں نے کہا کہ آپکو تنخواہ مل رہی جس پر انہوں نے کہا کہ نہیں مل رہی، میں نے کہا کہ آرڈیننس ختم ہو گیا،یہ میٹنگ غیر قانونی ہے، اگر آپ نے بیٹھنا ہے تو پیچھے بیٹھ جائیں وہ جا کر پیچھے بیٹھ گئے، ہماری ان کے ساتھ کوئی ذاتی لڑائی نہیں، اس وقت کوئی سی پیک اتھارٹی اور چیئرمین نہیں، اگر جون کے بعد کی سیلری دیں گے تو قانون پر بات آئے گی کیونکہ وہ کام ہی نہیں کر رہے،یہ دیکھیں کہ اب اتنی بحث ہو گئی ہے کہ عاصم باجوہ کے بارے میں، انویسمنٹ انکی امریکہ میں ہے اور امریکہ چین کے تعلقات کشیدہ ہیں، انکو اس بحث سے نکلنا ہو گا، نیشنل انٹرسٹ کی خاطر اگر انہیں دوبارہ چیئرمین لگایا جاتا ہے تو یہ ہماری ریلیشن شپ کے لئے بہتر نہین ہو گا، میں وثوق سے بات کرتا ہوں، میری چینی سفیر اور عملے سے بات ہوتی رہتی ہے اگر وہ دوبارہ آئے تو یہ زیادتی ہو گی،

مبشر لقمان نے کہا کہ اگر آپ کو کوئی عمران خان کو کوئی میسج دینا ہو کہ نظام کو بچائیں تو وہ میسج کیا ہو گا، جس پر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کو میسج نہیں دوں گا، عمران خان اگر سوچتے ہیں کہ لوگوں کو گالم گلوچ کر کے، جھوٹے الزامات لگا کر اپوزیشن ختم کر دیں گے، وہ نیک پاک ہیں، انکو چینی کا سیکنڈل، آٹے، دوائیوں، بی آر ٹی، مالم جبہ کا سیکنڈل نظر نہیں آتا، جس دن وہ گورنمنٹ بن جائیں گے وہ اپوزیشن سے نہیں نکل سکیں گے،حکومت اور اپوزیشن دو پہئے ہوتے ہیں انکو ساتھ ساتھ چلنا ہوتا ہے، دنیا میں اپوزیشن کا ایک رول ہوتا ہے، شاید انہوں نے حکومت کبھی چلائی ہی نہیں، انہوں نے یونین کونسل نہیں چلائی، کمیٹی کی میٹنگ کبھی اٹینڈ نہیں کی اسوجہ سے انکی حکومت کا یہ حال ہے، اگر اپوزیشن کو عزت دیتے تو عزت مل جاتی ، انکے خمیر میں ہی نہیں کسی کو عزت دینا، وہ قریبی ساتھی کے ساتھ جو کر رہے ہیں،اور کرنے والے ہیں سب کو پتہ ہے، انکو گورنمنٹ میں رہنا چاہئے تھا لیکن وہ اپوزیشن وارڈ میں چل رہے ہیں، جو انکے لئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں.

Comments are closed.