ارشد ملک کی خدمات ایئرفورس کبھی بھی واپس لے سکتی ہے ،سپریم کورٹ میں سماعت ملتوی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں طیارہ گمشدگی کیس کے حوالہ سے سماعت ہوئی،عدالت نے طیارہ گمشدگی سے متعلق پی آئی اے کی رپورٹ مستردکردی،
عدالت نے پی آئی اے کے سربراہ کی تعیناتی سے متعلق کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ارشد ملک ایئرفورس یا پی آئی اے میں سے ایک کا انتخاب کریں ،قومی ایئر لائن کو عارضی نہیں مستقل سربراہ کی ضرورت ہے ،پی آئی اے میں عاضی تعیناتی حکومت کی غیر سنجیدگی ظاہر کرتا ہے ،
عدالت نے کہا کہ پی آئی اے کو ایسا سربراہ چاہیےجو اسےعالمی معیارکی ایئرلائن بنائے، ارشد ملک کی خدمات ایئرفورس کبھی بھی واپس لے سکتی ہے،عوام کو مناسب کرائے میں بہترین سفری سہولت ملنی چاہیے،
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ قائداعظم قائداعظم تھے، وہ بڑے لوگ تھے ان کا کسی سے موزانہ نہ کریں، وکیل نے کہا کہ ائیرفورس سے ریٹائرڈ آفسیرکو پی آئی اے میں چیف ایگزیکٹولایا گیا تو یونین نے آفس میں بند کردیا، وکیل نے کہا کہ ائیرمارشل نور خان بھی پی آئی اے میں رہے،جس پر عدالت نے کہا کہ ائیرمارشل نور خان کی بات الگ ہے،
سپریم کورٹ نے ارشد ملک سے آئندہ سماعت تک حتمی جواب مانگ لیا ، عدالت نے کیس کی سماعت مارچ کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی ،عدالت نے تا حال ارشد ملک کو کام کرنے سے روکا ہوا ہے،
واضح رہےکہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت بھی ارشد ملک کو بحال کرنے کی استدعا مسترد کر چکی،سپریم کورٹ میں سی ای او پی آئی اے ارشد ملک کی کام پر بحالی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی ۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی آئی اے کو قانون کے مطابق آنا چاہئے،معلوم نہیں کوئی ایئر مارشل پی آئی اے کو کیسے چلائے گا؟ بہتر ہے ایئرمارشل پیک اپ کرلیں ۔چیف جسٹس نے حکومت کو طریقہ کار کے مطابق نیا پی آئی اے سربراہ تعینات کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ ہمارا کوئی ذاتی مفاد نہیں یہ موصوف خود ڈیپوٹیشن پر آئے اور10 بندوںکو ساتھ لائے ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے پاکستان ایئر فورس کو ہی دے دیں حکومت کیوں چلا رہی ہے ؟،جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ جب سے یہ آئے ہیں 100 فیصد کرایہ بڑھا دیا ،اٹارنی جنرل نے کہا کہ سی ای او کی تقرری کا اشتہاردیاگیا تھا ،
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ دیکھنا ہوگا اشتہارکو کوئی خاص ڈیزائن دے کر تو جاری نہیں کیا گیا،پرانے اشتہارات کا بھی جائزہ لیں گے ۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ اخبار میں خبر لگی ہے سی ای او نے کسی کموڈورکو 70 کروڑ کا بزنس دیا،جس کمپنی کو بزنس دیاگیا وہ 2 ماہ پہلے رجسٹرڈ ہوئی ۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ عوام کے اثاثوں کے ساتھ کھلواڑنہیں ہوسکتا ،پی آئی اے قوم کا اثاثہ ہے اس کیساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے ،سی ای او کو عارضی انتظامات کے تحت لایاگیا تھا،اٹارنی جنرل نے کہا کہ ارشد محمود کو طریقہ کار کے مطابق پی آئی اے میں سی ای او کنفرم کردیاگیاتھا،چیف جسٹس نے کہا کہ چیئرمین پی آئی اے کو قانون کے مطابق آناچاہئے،پی آئی اے کسی کی جاگیر نہیں قوم کا اثاثہ ہے
عدالت نے سی ای او پی آئی اے ارشد محمود کو کام پر بحال کرنے کی استدعا مستردکردی
پی آئی اے کے ماہانہ خسارے میں کتنی کمی آئی، چیئرمین پی آئی اے کی وزیراعظم کو بریفنگ
پی آئی اے کا ایک اور کارنامہ، وزیراعظم سٹیزن پورٹل میں شکایت درج
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کے چیف ایگزیکٹو آفیسرائیرمارشل ارشد ملک کو کام کرنے سے روک دیا تھا، اس درخواست میں پی آئی اے کےاثاثوں کے حوالے سے بھی اہم اعتراضات اٹھائے گئے تھے، جس پرعدالت نے کہاکہ پی آئی اے میں خریدو فروخت پالیسی سازی اور ایک کروڑ سے زائد کے اثاثے بھی فروخت نہیں کرسکتے،یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ عدالت نے پی آئی اے میں نئی بھرتیوں،ملازمین کو نکالنے اورتبادلوں سے بھی روک دیا
یاد رہے کہ ارشد ملک کے خلاف ساسا کے جنرل سیکٹری صفدر انجم نے عدالت سے رجوع کیا تھا،جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ائیر مارشل ارشد ملک تعلیمی معیار پر پورا نہیں اترتے، درخواست گزارنے یہ بھی اعتراض کیا کہ ائیر مارشل ارشد ملک کا ائیر لائن سے متعلق کوئی تجربہ نہیں ہے