ارشد ملک مبینہ ویڈیو کیس، سماعت ملتوی، اٹارنی جنرل کو نوٹس

0
85

احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کے حوالہ سے مبینہ ویڈیو کیس کی سماعت سپریم کورٹ نے 23 جولائی تک ملتوی کر دی

ویڈیو سیکنڈل،تحقیقات کیلئے کس کی سربراہی میں کمیشن بنائیں؟ عدالت

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ارشد ملک کے مبینہ ویڈیواسکینڈل سے متعلق درخواستوں کی سماعت 23 جولائی تک ملتوی کر دی گئی، سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا اور تجاویز طلب کر لیں .

سپریم کورٹ میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو کے حوالہ سے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی .

چیف جسٹس نے کہا کہ اصل معاملہ عدلیہ کی ساکھ ہے،لوگوں کوعدلیہ پراعتماد نہیں ہوگا توانصاف کیسے ہو گا؟

وکیل نے کہا کہ عدلیہ کے معاملات میں ادارے مداخلت کر رہے ہیں ،عدالت میں اٹارنی جنرل کے سربمہر لفافے پر فیصلہ دیا جاتا ہے ،جس جج پر الزامات لگے اس کے فیصلوں کی کیا حیثیت ہوگی ؟ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ عدالت ایک جوڈیشل کمیشن بنائے ؟آپ کیا رائے دیتے ہیں کمیشن کا سربراہ سپریم کورٹ کا کون سا جج ہونا چاہیے ؟ جج ارشد ملک ہائی کورٹ کے ماتحت تھے ،اس کیس کاہر پہلو سے جائزہ لینا ہوگا ،

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں ان سے تجاویز لے لیتے ہیں ،درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ بینچ نے وکلا سے تجاویز بھی مانگی ہیں، ہمارا پہلا مطالبہ ہے معاملے پر انکوائری کمیشن بنایاجائے، جج ارشد ملک کو بھی معاملے پر نوٹس ہونا چاہیے ،شہبازشریف،مریم صفدر،ناصربٹ اور ناصر جنجوعہ کو بھی نوٹس ہونا چاہیے ،

جج ارشد ملک کو احتساب عدالت سے ہٹا کر کہاں لگا دیا گیا؟ ن لیگ جان کر پریشان ہو جائے

چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے اشتیاق مرزا کے وکیل کو سُن لیتے ہیں، وکیل نے کہا کہ مریم نواز نے چھ جولائی کو پریس کانفرنس کی،مریم نواز نے چھ جولائی کو پریس کانفرنس کی ، عدالت نے استفسار کیا کہ یہ میڈیا بریفنگ کہاں ہوئی؟ جس پر وکیل نے کہا کہ میڈیا بریفنگ لاہور میں ہوئی، ویڈیو میں ناصر بٹ بھی موجود تھے،ویڈیو سے تاثر ملا کہ عدلیہ فیصلوں میں آزاد نہیں ہے ،تمام سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس واقعے کی تحقیقات کرائیں،بیان حلفی میں جج نے ثابت کیا کہ انہیں کیسے بلیک میل کیا گیا،سب نے کہا چیف جسٹس خاموش نہ بیٹھیں تمام لوگوں نے کہا کہ عوامی مفاد کا مسئلہ ہے چیف جسٹس تحقیقات کرائیں،سب نے مطالبہ کیا کیونکہ عدلیہ کی آزادی کا سوال ہے ،

ذمہ دار لوگوں کو بیانات نہیں دینے چاہئے،چیف جسٹس

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں لوگوں کے کہنے پر ازخود نوٹس لینا چاہیے، اگر ہم لوگوں کے کہنے پر نوٹس لیں گے تو ہم آزاد کیسے ہوئے،سوموٹو وہ ہوتا ہے جس کی ضرورت ہم خود محسوس کرتے ہیں،ہم آن ڈیمانڈ نہیں چلتے آپ کی درخواست آن ڈیمانڈ ہے ،چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی آپ کیا تجویز کرتے ہیں ؟

اشتیاق مرزا کے وکیل نے کہا کہ معاملے کی انکوائری کرائی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کس طرح کی انکوائری کرائی جائے، وکیل نے عدالت میں کہا کہ میرا خیال ہے عدلیہ خود ہی کرے جو کرنا ہے، میرے خیال میں انکوائری کمیشن بنا دیا جائے، چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن کس کی سربراہی میں بننا چاہیے، کیا آپ چاہتے ہیں کمیشن کا سربراہ کوئی جج ہو، بیورو کریٹ ہو ، وکیل ہو ،

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ویڈیو کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ غیر ذمہ دارانہ کلچر ہوگیا ہے کہ بیان دے دیتے ہیں ،ایسے بیانات ذمہ دار لوگوں کونہیں دینے چاہئیں ،کیا سارے جج، سیاستدان ،پولیس اورپٹواری ایک جیسے ہیں؟ افسوس کی بات ہے کہ سب کو ایک کیٹیگری میں رکھا جاتا ہے، آپ چاہتے ہیں کہ پریس کانفرنس میں لگائے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئیں، آپ کی تجویزہے کہ سچ کی تلاش ہو جس سے بنی نوع انسان پیدا ہوا ہے،

 

چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگرکوئی توہین کامرتکب ہواہےتواس کےخلاف کارروائی ہونی چاہئے .ویڈیوکیس،یہاں غیرجانبدارانہ کلچر بن گیا ہے، آپ کی یہ تجویز ہے کہ سچ کی تلاش جائے،جب سے بنی نوع انسان بنا ہے سچ ہی کی تلاش ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہتےہیں ہم ایک ایسی اپیل اٹھاکرفیصلہ دیں جوجاکردوسری کورٹ کومتاثرکرے .

چیف جسٹس نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے تجاویز طلب کر لیں

Leave a reply