ارشد شریف کی موت؛ اختلاف اور دلیل کو زندہ رہنا چاہئے. احمد جواد
احمد جواد کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کے افسوسناک انتقال کے بعد آج ایک اور دلیل دم توڑ گئی۔ ہم کسی دلیل سے اتفاق یا اختلاف کر سکتے ہیں لیکن دلیل کو زندہ رہنا چاہیے۔ یہ آزادی اظہار ہے۔ ارشد شریف میرے واٹس ایپ گروپ کے ممبر تھے۔ وہ کمانڈر (ر) شریف کے بیٹے تھے۔ اس کے والد ایک سادہ آدمی تھے جن میں سگنلز (لانگ سی) میں مہارت حاصل تھی۔ پاکستان نیوی کے ساتھ سفر کے دوران وہ میرے انسٹرکٹر رہے تھے۔
ارشد شریف کا عمران خان کے ساتھ پہلا انٹرویو 2012 میں پی ٹی آئی کے مرکزی میڈیا سیل کے سربراہ کی حیثیت سے میں نے خود ترتیب دیا تھا۔ میں انہیں پارٹی قیادت کے اندر سے سخت مخالفت کے باوجود بنی گالہ لے گیا۔ کمرے میں داخل ہونے سے قبل عمران خان نے مجھ سے پوچھا کہ پی ٹی آئی پر شدید تنقید کے باوجود آپ نے ان کا انٹرویو کیوں ترتیب دیا؟
ارشد شریف کو غلطی سے کینیا کی پولیس نے گولی مار دی،ایک غلطی یا ایک سازش،لیکن زندگی کا ایک سبق ختم!
بس کل سے دوبارہ عمران خان کے لانگ مارچ اور نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر خبریں ہوں گی
ہم ایک قوم کے طور پر حادثہ پروف ہیں،جس دن کوئ حادثہ نہیں ہوگا،اصل خبر وہ دن ہو گا
— Ahmad Jawad (@AhmadJawadBTH) October 24, 2022
احمد جواد نے مزید کہا؛ میں نے جواب دیا کہ "ہمارے پاس دو راستے ہیں یا تو ہم خود پر تنقید کرنے والوں سے صلہ کرلیں یا پھر ان سے جھگڑتے رہیں لیکن میں مسائل حل کرنے کی سفارش کرتا ہوں، عمران خان نے مجھ سے اتفاق کیا۔ ان دنوں عمران خان دلائل کو جذب کر لیا کرتے تھے۔ وہ انٹرویو لمبا اور سخت تھا۔ ارشد شریف نے ہوشیاری سے اس انٹرویو کے دو حصے بنائے۔ ان دنوں کسی بھی صحافی کا عمران خان کے ساتھ انٹرویو کا مطلب اس صحافی کی فوری کامیابی ہوتی تھی۔
جواد کے مطابق؛ صحافی کا قتل یا کسی صحافی پر حملہ یا صحافی پر پابندی ایک ایسا مرحلہ ہے جہاں طاقت یا سازش یا فسطائیت کے خلاف دلیل ختم ہو جاتی ہے۔ لہذا میں ارشد کی وفات کے بعد بہت اداس ہوں حالانکہ اس کے باوجود کہ میں ان کے خیالات اور نظریات سے متفق نہیں تھا، لیکن مجھے یقین ہے کہ اسے اپنے عقائد پر عمل کرنے کا پورا حق تھا۔ اور یہ حق کسی کو بھی ہونا چاہئے.
مزید یہ بھی پڑھیں؛ ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم آج سے شروع، ڈھائی کروڑ بچوں کو قطرے پلائے جائیں
عمران خان کی نااہلی کے خلاف درخواست پر سماعت آج ہوگی
وزیراعظم شہبازشریف آج پاکستان سے سعودی عرب چلے جائیں گے
پاکستانی ائیرلائنز کی یورپ میں بحالی؛ یورپی کمیشن نے پی سی اے اے حکام کو تکنیکی میٹنگ کے لیے مدعو کرلیا
احمد جواد نے کہا؛ تمام تر قیاس آرائیوں کے باوجود الزام تراشی مسئلے کا حل نہیں بلکہ اس کیس میں مکمل تحقیقات ہونی چاہئے۔ اور حقائق کو سامنے لانا چاہیے کیونکہ ہم کسی اور صحافی کا ایسا ہی انجام نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔