واشنگٹن :فغانستان کے صدر اشرف غنی اور اعلیٰ قومی مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ امریکہ پہنچ گئے،اطلاعات کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی اور قومی مفاہمتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ امریکہ پہنچ گئے ہیں اوروہ اج امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کریں گے۔ ماہرین اس ملاقات کو افغانستان کی موجودہ صورتِ حال کے تناظر میں اہم قرار دے رہے ہیں۔

یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بین الافغان امن مذاکرات عملاً سست روی کا شکار ہیں اور افغانستان میں طالبان کی جانب سے مختلف اضلاع پر قبضوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اس وقت افغان فورسز اور طالبان کے درمیان ملک کے 34 صوبوں میں سے 28 میں لڑائی جاری ہے جب کہ طالبان 150 سے زائد اضلاع پر قبضے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ تاہم طالبان کے ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

امریکی فوج کے چیئرمین آف دی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے بدھ کو کانگریس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ افغانستان کے 419 اضلاع میں سے 81 طالبان کے زیرِ تسلط آ چکے ہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ اب تک طالبان مکمل طور پر 167 اضلاع کا کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑے شہروں کی جانب پیش قدمی فی الحال ان کی ترجیحات میں نہیں۔

البتہ امریکہ نے طالبان پر واضح کیا ہے کہ عالمی برادری افغانستان میں طاقت کے ذریعے مسلط کردہ حکومت کی حمایت نہیں کرے گی۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ افغانستان کے لیے امریکی مالی امداد صرف اسی صورت میں ہی جاری رہ سکتی ہے جب وہاں کی حکومت کو عالمی برادری کی حمایت حاصل ہو۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان قیادت دورۂ امریکہ کے دوران چاہے گی کہ امریکہ اور اتحادی ممالک افغانستان کو ماضی کی طرح ‘بے یار و مددگار’ نہ چھوڑیں۔

Shares: