اسمبلیوں کی تحلیل،آئین کیا کہتا ہے؟

قبل از وقت اسمبلی تحلیل کی صور ت میں 90 روز کے اندر انتخابات ہوں گے
Parliment

اسمبلیوں کی تحلیل۔۔۔ آئین کیا کہتا ہے؟

آئین کا آرٹیکل 224 ،اسمبلیاں آئینی مدت پوری ہونے پر تحلیل ہوں گی تو 60 روزمیں نئے الیکشن کرائے جائیں گے،قبل از وقت اسمبلی تحلیل کی صور ت میں 90 روز کے اندر انتخابات ہوں گے ،آرٹیکل 112، اگر صدر وزیراعظم کی سمری پر دستخط نہیں کرتے تو 48 گھنٹے کے اندر اسمبلی خود بخود تحلیل ہو جائےگی ،وزیراعظم نگران حکومت کے لیے اپوزیشن لیڈر کو خط لکھےگا دونوں طرف سے نگران وزیراعظم کے لیے دو دو نام بھیجے جائیں گے تین دن کے اندرنگران وزیراعظم پراتفاق نہ ہوا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائےگا،پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن اور حکومت کی مساوی نمائندگی ہوگی ،پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھی تین دن کی مہلت ہوگی ،پارلیمانی کمیٹی نے نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق نہ کیا تومعاملہ چیف الیکشن کمشنر کو جائےگا ،چیف الیکشن کمشنر دو دن کے اندر کیئر ٹیکرز کا فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا

اسمبلی کب تحلیل ہو گی؟ اس حوالہ سے دو دن قبل خبریں آئیں تھیں کہ آٹھ اگست کو اسمبلی تحلیل کر دی جائے گی،تا ہم وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے تردید کی تھی کہ قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے حوالہ سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا، گزشتہ روز ووفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ وزیراعظم کے علاوہ کسی کو نہیں معلوم ،وزیراعظم کو اسمبلی تحلیل سے متعلق کسی سے مشاورت کی ضرورت نہیں ،

قومی اسمبلی کی تحلیل اور نئے انتخابی قوانین کا معاملہ،اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے 20 جولائی کو آئینی کمیٹی کا اہم اجلاس بلا لیا،ذرائع اسپیکر آفس کے مطابق اجلاس میں حکمران اتحاد کے پارلیمانی رہنماؤں اور قانونی ماہرین کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے، وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ،ایاز صادق ،نوید قمر ،اٹارنی جنرل ،اسلم بھوتانی ،قادر مندوخیل بھی اجلاس میں شرکت کرینگے اجلاس میں اہم آئینی و قانونی امور کا جائزہ لیا جائے گا انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کے تیار کردہ مجوزہ مسودے پر بھی غور ہوگا

قومی اسمبلی قبل از وقت تحلیل کرنے یا مدت پوری کرکے از خود تحلیل ہوجانے کے سیاسی فوائد و نقصانات پر بھی غور ہوگا قومی اسمبلی میں زیر التوا اہم قوانین کو اس کی مدت سے قبل پاس کروانے کی حکمت عملی بھی طے کی جائے گی

اسمبلیوں کی تحلیل کا معاملہ،نگران سیٹ اپ کیلئے باضابطہ مشاورت شروع کر دی گئی ، وفاقی وزراء نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی،ترجمان جے یو آئی کے مطابق نگران سیٹ اپ کے لیے باضابطہ مشاورت شروع کردی گئی ہے، اس سلسلے میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر اسحاق ڈار، سعد رفیق اور ایاز صادق پر مشتمل وزارتی ٹیم نے ملکی سیاسی صورت حال، اسمبلی کی مدت اور نگران سیٹ اپ حوالے سے مشاورت کی،

پہلے وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں مسلم لیگ (ن) کی سیاسی کمیٹی کا اجلاس میں ہوا تھا جس میں اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق پیپلز پارٹی کی تجویز پر غور کیا گیا ، اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ نگراں سیٹ اپ کے لیے تمام جماعتوں سے مشاورت کی جائے۔

بجٹ کا پیسہ عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے اشرافیہ کی نذر ہوجاتا ہے. کیماڑی جلسہ عام سے خطاب

سابقہ حکومت کی نااہلی کا بول کر عوام پر بوجھ ڈالا گیا،ناصر خان موسیٰ زئی

باغی ٹی وی کی ویڈیو دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں

Comments are closed.