مزید دیکھیں

مقبول

مجلہ "اسوہ حسنہ” کا خصوصی نمبر بقلم: عبدالرحمن ثاقب سکھر

مجلہ "اسوہ حسنہ” کا خصوصی نمبر

بقلم:- عبدالرحمن ثاقب سکھر

سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عالم قیام کرنے والے روزہ دار اور مجاہد سے افضل ہے۔ جب عالم فوت ہو جاتا ہے تو اسلام میں ایک ایسا خلا پیدا ہوتا ہے کہ اس جیسا جانشین ہیں اسے پر کرسکتا ہے۔ (انسائیکلوپیڈیا سیرت صحابہ کرام 1/398)
بلا ریب علماء ہی انبیاء کرام علیہم السلام کے وارث ہوتے ہیں جو دین کی دعوت لوگوں تک پہنچاتے ہیں اور اس مشن پیغمبرانہ کی ادائیگی میں اپنی ساری توانائیاں صرف کر دیتے ہیں۔ اور اپنی درویشانہ زندگی میں "ان اجری الا علی اللہ” کے مصداق نظر آتے ہیں. یہ علماء و مشائخ کرام دنیا کے ذہین ترین انسان ہوتے ہیں لیکن ان کی جستجو و طلب دنیا نہیں بلکہ آخرت کی کامیابی و کامرانی کی طرف مرکوز رہتی ہے۔ مدارس و جامعات کی چٹائیوں پر بیٹھ کر طلب علم میں مصروف رہنے والے طلبہ کی علمی رہنمائی کر کے انہیں ہیرے کی طرح تراش کر ملت کو بطور تحفہ پیش کرتے ہیں۔ ایک ایک عالم دین اور شیخ الحدیث اپنی اپنی جگہ ایک تحریک ہوتا ہے جو معاشرے کی نہ صرف دینی رہنمائی کرتا ہے بلکہ معاشرے کے بیگاڑ کو روکنے کے لیے بھی اپنا کردار ادا کرتاہے۔
کسی عالم دین کا اس دنیا فانی سے جانا محض کسی شخصیت، شکل و صورت یا دم ولحم کا فقدان نہیں ہوتا بلکہ اس کے سینے میں محفوظ و مامون میراث نبوت کا فقدان ہوتا ہے۔ اور علماء کے جانا علامات قیامت ہوتا ہے۔ جیسا کہ نبی اکرم صلی وسلم کا فرمان ہے۔
سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ: کیا تم جانتے ہو کہ علم کس طرح سے ختم ہوگا؟ ہم نے کہا کہ نہیں! انہوں نے فرمایا کہ علماء کے اٹھ جانے سے (سنن دارمی)
گذشتہ چند ماہ میں بہت سی علمی شخصیات ہم سے رخصت ہوگئیں جن کا خلا پر ہونا بہت مشکل نظر آتا ہے۔ یہ علمی شخصیات یکے بعد دیگرے ہمیں داغ مفارقت دیتی رہیں۔ علماء کی وفات پر جماعت کا ہر فرد مغموم و محزون نظر آیا اور علماء کی جماعت کے ساتھ ساتھ عام انسان بھی ان علماء کرام و مشائخ عظام کی وفات کواپنا ذاتی نقصان سمجھ رہا تھا اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے نظر آرہا تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ امسال اس قدر علماء و مشائخ عظام کی پے در پے وفات سے ایسا خلا پیدا ہو چکا ہے جس کا پر ہونا ناممکن ہے کیونکہ جو مسند خالی ہو جاتی ہے بظاہر اس مسند پر جانشین اجاتا ہے لیکن علمی و عملی طور پر وہ اس مقام کا حامل نہیں ہوتا جس قدر اس مسند کو چھوڑ جانے والا تھا۔
جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی صرف ایک عالمی علمی دانشگاہ ہی نہیں بلکہ تعلیم و تعلم کے ساتھ ساتھ دینی و فکری رہنمائی کرنے والی ایک تحریک ہے جہاں سے قرآن و سنت کے چشمہ صافی سے دنیا کو سیراب کیا جاتا ہے اور وقت کے تقاضوں کے مطابق عامۃ الناس کی رہنمائی کی جاتی ہے۔
بانی جامعہ ہمارے مربی و محسن فضیلۃ الشیخ پروفیسر محمد ظفر اللہ رحمۃ اللہ علیہ کی دلی تمنا تھی کہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا ایک علمی مجلہ ہونا چاہیے۔ بحمد اللہ پندرہ سال قبل جامعہ کی انتظامیہ نے یہ قدم اٹھایا اور فضیلت الشیخ ڈاکٹر مقبول احمد مکی صاحب حفظہ اللہ کی ذمہ داری لگائی جنہوں نے احسن انداز میں اس ذمہ داری کو نبھایا اور مجلہ کو معنوی اور صوری طور پر خوبصورت بنانے کے ساتھ ساتھ علمی و ادبی معیار کو بھی بلند رکھا اور مختلف مواقع پر مجلہ اسوہ حسنہ کے خصوصی نمبر بھی شائع کئے۔ جن میں سے چند کا ذکر کیا جاتا ہے۔
تحفظ ناموس رسالت نمبر 2005
قرآن نمبر 2006
سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم نمبر 2012
پروفیسر محمد ظفر اللہ رحمہ اللہ نمبر 2012
سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم نمبر 2013
سعودی عرب نمبر 2013
سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم نمبر 2014
دفاع بلاد حرمین نمبر 2015
بےدینی، دہریت اور الحاد نمبر 2020
اور اب سال 2020 میں وفات پا جانے والے جید علماء کرام کی سوانح حیات پر خصوصی نمبر” گلستان علم و عرفان کے انمول موتی جو ہم سے بچھڑ گئے نمبر 2020
اس خاص نمبر میں الشیخ قاضی محمد عیاض، محدث العصر مولانا عبدالحمید ہزاروی، شیخ الحدیث مولانا عبد الرشید ہزاروی، پروفیسر عبدالرحمن لدھیانوی، شیخ الحدیث مولانا محمد یونس بٹ، پروفیسر حافظ ثناء اللہ خان، بابائے قرآت قاری محمد یحیی رسول نگری، حافظ صلاح الدین یوسف، محدث العصر مولانا ضیاء الرحمن الاعظمی مدنی، مولانا انیس الحق افغانی رحمھم اللہ علیہم پر اہل علم و قلم کے مضامین شائع کئے ہیں۔ 124 صفحات پر یہ علماء کرام کی سوانح حیات پر مشتمل دستاویز ہے۔ جو کہ اصحاب علم وفضل سے محبت رکھنے والوں کے لیے ایک انمول تحفہ ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ وقت کے لحاظ اور علماء کرام کی زندگیوں اور علمی جد و جہد سے آگاھ کرنے کے لیے ” مجلہ اسوہ حسنہ” کی انتظامیہ نے بہت ہی احسن قدم اٹھایا ہے۔ اور طالبان علوم نبوت کے اشتیاق کو بڑھانے کے لیے یہ خصوصی نمبر شائع کرکے ہم طلاب علم کے لیے علماء کرام و مشائخ عظام کے حالات کو جاننے کا سامان مہیا کیا ہے۔
مجلہ اسوہ حسنہ کی تسلسل سے اشاعت کے لیے خصوصی دلچسپی لینے پر فضیلة الشیخ ضیاء الرحمن مدنی صاحب حفظہ اللہ مدیر جامعہ ابی بکر الاسلامیہ اور جامعہ کے اساتذہ کرام جو کہ مجلہ کے قلمی معاونین بھی ہیں لائق صد تحسین ہیں ان کا شکریہ ادا کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں۔ اللہ تعالی انہیں جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین
اس اشاعت خاص پر میں مدیر مجلہ محترم ڈاکٹر مقبول احمد مکی صاحب حفظہ اللہ کی ٹیم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور دوست و احباب سے گذارش کرتا ہوں کہ وہ اس خصوصی نمبر کو ضرور حاصل کریں۔ خود بھی اس کا مطالعہ کریں اور اپنے بچوں کو بھی مجلہ پڑھنے کےلئے دیں تاکہ ان کے دلوں میں بھی دین اسلام کے داعی بننے کا جذبہ اور لگن بڑھے۔
ملنے کا پتہ:
دفتر مجلہ اسوہ حسنہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ گلشن اقبال کراچی