لانگ مارچ پرحملہ قابل مذمت،پولیس پر سوالیہ نشان۔تجزیہ:شہزاد قریشی
َِّاسلام آباد( رپورٹ شہزاد قریشی)سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے آزادی مارچ پر حملہ قابل مذمت کے ساتھ ساتھ پنجاب حکومت اور آئی جی پولیس سمیت سیکورٹی اداروں پر سوالیہ نشان ہے ؟ عمران خان اور ان کے باقی ساتھی اس حملے میں شدید زخمی ہوئے ہیں
تحریک انصاف کےلانگ مارچ پرفائرنگ؛مختلف شہروں میں احتجاج
ملکی تاریخ اس طرح کے سانحات سے بھری پڑی ہے سیاسی لیڈروں بالخصوص و زرائے اعظموں کو سڑکوں اور جلسوں میں گولی مار دی جاتی ہے۔ موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی کا دور حکومت تھا تو 27 دسمبر2007 کو ملک کی مقبول ترین عوامی لیڈر محترمہ بے نظیر بھٹو کو راولپنڈی لیاقت آباد میں شہید کردیا گیا
عمران خان لوگوں کو گمراہ کررہا تھا، اس لئےمارنےکا فیصلہ کیا،حملہ آور
اور آج پھر صوبہ پنجاب میں پرویز الہی کی حکومت ہے اور سابق وزیراعظم عمران خان اوراُن کےساتھیوں پر قاتلانہ حملہ کیا گیا اوروہ شدید زخمی ہو گئے۔ پنجاب پولیس، پنجاب کے سیکورٹی اداروں پرسوالیہ نشان ہے۔ جب ایک سابق وزیراعظم بار بار کہہ رہا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے تو پھر پنجاب پولیس اور پنجاب کے سیکورٹی اداروں کی غفلت اور لاپرواہی کانتیجہ ہے کہ ان پر قاتلانہ حملہ ہوا۔