آڈیو لیک کا معاملہ ایران کے صدر نے سخت قدم اٹھا لیا

0
45

آڈیو لیک کا معاملہ ایران کے صدر نے سخت قدم اٹھا لیا

باغی ٹی وی :آڈیو لیک کا معاملہ ایرانی صدر نے سخت قدم اٹھا لیے . ایران کے صدر نے اس تھنک ٹینک کے سربراہ کو عہدے سے ہٹا دیا ہے جنہوں نے ملک کے وزیرخاریہ کا وہ انٹرویو ریکارڈ کیا تھا جو اس ہفتے لیک ہوا۔
اس انٹرویو سے ایران کی مذہبی حکومت میں اقتدار کے لیے ہونے والی رسہ کشی جھلکتی ہے اور اس نے ایران میں ایک طوفان برپا کر دیا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف اور ایک ماہر معیشت کے درمیان ایران کے ایوان صدر سے منسلک سٹریٹیجک سٹڈیز سینٹر میں ہونے والی گفتگو کی ریکارڈنگ میں ظریف ڈپلومیسی اور اپنے محدود کردار پر کھل کر گفتگو کرتے ہیں۔

مستعفی مشیر حسام الدین آشینہ تہران میں قائم تھنک ٹینک مرکز برائے تزویراتی مطالعات (سی ایس ایس) کے سربراہ بھی تھے۔ان پر وزیرخارجہ کی آڈیو لیک کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔اس میں ایرانی وزیر خارجہ کو سفارت کاری میں فوج کے کردار کا شکوہ کرتے ہوئے سنا گیا تھا۔

اب صدر روحانی نے ان کی جگہ حکومت کے ترجمان علی ربیعی کو سی ایس ایس کا نیا سربراہ مقرر کیا ہے۔

ایران میں حکومت مخالفین نے آشینہ پر الزام عاید کیا تھا کہ انھوں نے وزیرخارجہ جواد ظریف کے ایک خفیہ انٹرویو کی آڈیو لیک کی تھی۔ان کا یہ انٹرویو فروری میں سی ایس ایس میں ریکارڈ کیا گیا تھا.

خیال رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے تین گھنٹے کی آڈیو میں پاسداران انقلاب پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج ملکی خارجہ پالیسی پر حاوی ہے، اسی نے ایران کو روس کی ایما پر شام کی جنگ میں دھکیلا ہے۔

جواد ظریف کا کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب کے سابق سربراہ قاسم سلیمانی اکثر ان کے پاس اپنے مطالبات لے کر آیا کرتے تھے۔

ایرانی وزیر خارجہ کا آڈیو کلپ میں کہنا تھا کہ شام میں اسلحہ اور فوج پہنچانے کے لیے سویلین طیاروں کا استعمال کیا گیا۔

جواد ظریف ٹیپ میں یہ بھی کہتے ہیں کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف نے سنہ 2015 میں ایران کے روس سمیت چھ عالمی طاقتوں سے ہونے والے جوہری معاہدے کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کی تھی۔ وہ الزام لگاتے ہیں کہ روس کبھی نہیں چاہتا تھا کہ ایران کے مغربی طاقتوں کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں۔

Leave a reply