عورت مارچ . تحریر : ڈاکٹر سلطان صلاح الدین سلہری

مجھے آج بھی ایک لڑکی کا واٹس ایپ سٹیٹس اچھی طرح یاد ہے بلکہ میرے پاس اس کا سکرین شاٹ بھی پڑا ہے جو کہ اس کا آخری واٹس ایپ سٹیٹس تھا جس میں تحریر یہ تھی کہ "کہنے والوں کا کیا جاتا،سہنے والے کمال کرتے ہیں”یہ آج سے تقریباً تین سال قبل سہارا میڈیکل کالج نارووال کی ایم بی بی ایس کی طالبہ ڈاکٹر نرگس حیات خان کا خودکشی سے پہلے آخری رات کا سٹیٹس تھا۔ اس خودکشی کے وجہ کیا تھی وہ ایک الگ بحث ہے لیکن بتانا یہ تھا کہ حقیقت یہی ہے کہ ہم کسی بھی چیز پر بے جا تنقید اور اکثر اوقات حد سے زیادہ تنقید کر دیتے ہیں۔حالانکہ جو لوگ اس تکلیف سے گزر رہے ہوتے ہیں یعنی سہنے والے ہی جانتے ہیں ورنہ ہم کہنے والوں کا کیا جاتا جو منہ میں آئے کہہ دیں۔عورت مارچ در حقیقت ان خواتین اور نوجوان لڑکیوں کی آواز ہے جو ظلم سہتی ہیں،جن کو ہراساں کیا جاتا ہے،جائیداد میں حق سے محروم رکھا جاتا ہے،جن پر ان کے شوہر تشدد کرتے ہیں،جن سے شادی کے لیے مرضی نہیں پوچھی جاتی،جن پر رشتے سے انکار پر تیزاب پھینک دیا جاتا ہے،اور وہ نور جو کل تک عورت مارچ میں قاتل کو لٹکانے کا مطالبہ کرتے کرتے پھر خود ایک ظالم قاتل سے قتل ہو جاتی ہے۔اب ذرا دیکھ لیجئے عورت مارچ کے مطالبات کیا ہیں۔اگر عورت مارچ میں جائیداد میں حق کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تو کیا یہ غلط ہے؟ کہہ دیا جاتا کہ جناب اسلام نے جائیداد میں عورت کو حق دیا ہے۔اسلام نے تو دیا ہے کیا آپ نے جائیداد میں حق دیا؟ پاکستان میں نوے فیصد سے زیادہ لوگ بیٹیوں کو جہیز تو دیتے ہیں جائیداد میں حصہ نہیں دیتے۔

عورت مارچ میں شادی کے لیے عورت کی مرضی کی بات کی جاتی ہے تو کیا یہ غلط ہے؟ کیا اسلام نے خود یہ حق نہیں دیا؟ اگر اللّٰہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹی حضرت فاطمتہ الزہرا رضی اللہ سے ان کی مرضی دریافت کرتے ہیں تو کیا پاکستان میں ایسا ہوتا ہے؟ پھر وہی شرح ہے کہ بہت کم والدین ہیں۔لہزا عورت مارچ میں پاکستان کی عورتوں کے مطالبات کو یہ کہہ کر نہ ٹھکرایا جائے کہ اسلام نے عورت کو حقوق دیئے ہیں،اسلام نے تو دیے ہیں آپ نے نہیں دیے۔اب آ جائیں باقی مطالبات پر، تو کیا پاکستان میں خواتین پر ہونے والے تشدد کی شرح باقی ممالک کی نسبت خطرناک حد تک نہیں بڑھ رہی؟ کیا اگر خواتین قانون سازی اور قانون پر عملدرآمد کا مطالبہ کر رہی ہیں تو غلط کر رہی ہیں؟ سب سے اہم بات یہ ہے کہ لفظ عورت مارچ کو ایک گالی کیوں بنا دیا گیا؟ یہ ہماری خواتین ہیں،اس ملک کی برابر کی شہری اور اس ملک کی آدھی آبادی۔یہ خواتین کا ایک پرامن مارچ ہے،ایک آواز ہے،محض ایک آواز۔ آپ اس آواز کو بند کیوں کروانا چاہتے ہیں؟ آپ کو اس آواز سے اتنی الجھن کیوں ہے؟ عورت مارچ پوری دنیا میں ہوتے ہیں کیا آئین پاکستان میں عورتوں کو سڑک پر نکل کر پرامن اکٹھ یا ریلی نکالنے کا حق نہیں ہے؟ عورت مارچ نہ تو پاکستان کے خلاف ہے نا ہی اسلام کے خلاف ہے۔اور ہر گز نہیں ہے یہ صرف ظالم کے خلاف ہے اور حق نہ دینے والے غاصب کے خلاف۔آخری بات یہ ہے کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ عورت مارچ بے حیاء معاشرے کی تشکیل کا مطالبہ کرتا ہے تو اسے بتائیے کہ دو ہزار اکیس میں عورت مارچ کے تھیم لوگو میں جن خواتین کی تصاویر تھیں وہ حجاب پہنے ہوئے تھیں۔عورت مارچ بے حیائی کی آزادی کی بات یا مطالبہ نہیں بلکہ عورت کو اپنی مرضی کے مطابق جینے کا مطالبہ کرتا ہے کہ اگر وہ حجاب کرنا چاہے تو کوئی اسے روکے نہیں یا اگر وہ حجاب نہ کرنا چاہے تو بھی اسے روکا نہ جاے۔باقی شر پسند عناصر یا کچھ نعروں پر اعتراض کیا جا سکتا ہے جو کہ عورت مارچ میں زاتی طور پر کسی کے ہو سکتے ہیں اسے آپ عورت مارچ کا مجموعی طور پر نظریہ نہیں کہہ سکتے۔اس پر بحث بھی ہو سکتی ہے ضرور کیجئے لیکن ان کے نظریات اور مطالبات کو بھی سنیے۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ ملک عظیم پاکستان ترقی کرے تو عورتوں کی کسی بھی آواز کو دبانے کی کوشش نہ کریں،تمام گروہوں،طبقوں اور خیالات کو سنیں اور سننے کا حوصلہ پیدا کریں کیونکہ عدم برداشت سے معاشرے ترقی نہیں کرتے۔

@SS_Sulehri

Comments are closed.