مقبوضہ کشمیرمیں مطلق العنان حکمرانی، غیراعلانیہ مارشل لاءنافذ ہے:حریت کانفرنس

سرینگر:مقبوضہ کشمیرمیں مطلق العنان حکمرانی، غیراعلانیہ مارشل لاءنافذ ہے:حریت کانفرنس نے عالمی دنیا کو نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا،اطلاعات کے مطابق غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے قابض بھارتی فورسز کی طرف سے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں اضافے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جابرانہ اقدامات کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کے لیے کیے جارہے ہیں۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بے گناہ لوگوں کی تذلیل کے لئے نازیبا زبان کا استعمال اور ناقابل تنسیخ حق،حق خودارادیت کے لئے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیے فوجی طاقت کا مظاہرہ ایک بے سود کوشش ہے جس سے بھارت کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ بیان میںکہا گیا کہ لوگوں کے خلاف فوجی طاقت کے وحشیانہ استعمال کے باوجود بھارت کے غیر قانونی قبضے سے آزادی کے مقدس مقصد کے لئے کشمیریوںکے حوصلے اور بہادری ناقابل تسخیر ہے۔

بیان میں کہاگیا کہ اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کرنے والی شہری آبادی کے خلاف دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی بین الاقوامی قانون اور 1948 میں اقوام متحدہ کے منظور شدہ انسانی حقوق کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے محاصرے اور تلاشی کی مسلسل کارروائیوں کے دوران جبری گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں بے گناہ لوگوں کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے جیلوں میں ڈالا گیا ہے جبکہ قانون کی حکمرانی کو تباہ کیا گیا ہے اور حریت پسندکشمیریوں کو زیر کرنے کے لیے ایک مطلق العنان حکمرانی اور غیر اعلانیہ مارشل لا ءنافذکیا گیا ہے۔حریت کانفرنس نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق اور انسانی حقوق کی دیگر عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دباو ڈالیں کہ وہ انہیں مقبوضہ علاقے کا دورہ کرنے کی اجازت دے تاکہ وہ محصور کشمیریوں سے مل سکیں اورموجودہ سنگین صورتحال کا جائزہ لے سکیں ۔

دریں اثناءکل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما ایڈووکیٹ دیونیدر سنگھ بہل نے جموں میںجاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت میں نریندر مودی کی فسطائی حکومت اور آر ایس ایس اور بی جے پی کے غنڈوں سے کوئی اقلیت محفوظ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی بھارت کو ہندو ریاست بنانے پر تلی ہوئی ہے اور پورے بھارت میں اقلیتوں کا جینا دوبھر کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کرناٹک اور دیگر علاقوں میںمسلمان طالبات کے ساتھ بھارتی حکومت اور انتظامیہ کے ناروا سلوک کی شدید مذمت کی۔

ادھر بھارتی ریاست پنجاب میں دارالحکومت چندی گڑھ سمیت مختلف شہروں میں قائم یونیورسٹیوں سے منسلک200 سے زیادہ کالجوں نے کشمیری طلباءکے کوائف جمع کرنا شروع کردیے ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک کے بعد اب پنجاب کے مختلف کالجوں میں زیر تعلیم سینکڑوں کشمیری طلباءکو بھارتی حکام اور ایجنسیوں نے اپنی ذاتی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

جموں و کشمیر سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے ترجمان ناصر کھوئی ہامی نے صحافیوں کو بتایا کہ بھارتی پنجاب کے کالجوں میں زیر تعلیم کشمیری طلباءکوذاتی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ان سے کہا گیا ہے کہ وہ کورسز کی تفصیلات کے ساتھ اپنا موجودہ اور مستقل پتہ، سیل نمبراور ای میل وغیرہ فراہم کریں۔جموں و کشمیر سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے بھارت میں کشمیری طلباءکو نشانہ بنانے کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Comments are closed.