تکبر کی سادہ سی تعریف یہ ہے کہ خود کو افضل (یعنی بڑے مرتبے والا) اور دوسروں کو حقیر جاننا ۔
تکبر ایک ایسا گناہ ہے جو انسان کی عقل کو زائل کر دیتا ہے اور انسان اپنی اوقات بھول جاتا ہے کہ آیا اُسے کس چیز سے پیدا کیا گیا تھا؟؟
متکبر انسان اللہ کی بارگاہ میں تو مردود ہوتا ہی ہے،
لیکن
متکبر انسان دنیا داروں کی نظروں میں بھی مردود ہوتا ہے۔ کوئی بھی معاشرے میں ایسا فرد نہیں ہوتا جو متکبر انسان کو پسند کرتا ہو ، بظاھر تو لوگ متکبر شخص کے شر سے بچنے کیلئے "سیٹھ صاحب ، چوہدری صاحب ، ملک صاحب اور فلاں صاحب ” کے القابات سے پکار رہے ہوتے ہیں لیکن جیسے یہ "فلاں صاحب” وہاں سے رخصت ہوتے ہیں تو معاشرے کے یہی لوگ اس بدنصیب شخص کی برائیاں کر رہے ہوتے ہیں، اگر کوئی شخص پیٹھ پیچھے برائی نہیں بھی کرے تو دل میں بُرا تو ضرور جانتا ہے۔
آئیے متکبر کے دنیاوی مقام کے بعد ہم جانتے ہیں کہ متکبر کا اللہ کے ہاں کیا مقام ہے ؟؟
اللہ قرآن میں ارشاد فرماتا ہے
ترجمہ:
"اب جہنّم کے دروازوں میں جاؤ کہ ہمیشہ اس میں رہو تو کیا ہی برا ٹھکانا مغروروں کا۔”
(سورہ النحل آیت نمبر 29)

ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا
ترجمہ :
"بیشک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا۔”
(النحل آیت نمبر 23)
ذکر کی گئی دونوں آیات میں اللہ نے متکبر انسان کی مذمت فرمائی ہے ایک آیت میں جہنم کی وعید سنائی اور دوسری آیت میں متکبر انسان کو ناپسند فرمایا ۔

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند اٹھایا جائے گا، ہر جانب سے ان پر ذلت طاری ہوگی، انہیں جہنم کے بولس نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا اور بہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لے کر ان پر غالب آجائے گی، انہیں طینۃ الخبال یعنی جہنمیوں کی پیپ پلائی جائے گی۔” استغفراللہ العظیم !
(ترمذی حدیث نمبر 2500)

تکبر کے وہ اسباب جن کی وجہ سے انسان تکبر میں مبتلا ہوتا ہے :

1۔ تکبر کا پہلا سبب علم ہے کہ بعض اوقات انسان کثرت علم کی وجہ سے بھی تکبر کی آفت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

2۔ تکبر کا دوسرا سبب مال و دولت ہے کہ جس کے پاس کار، بنگلہ، بینک بیلنس اور کام کاج کے لیے نوکر چاکر ہوں وہ بھی بسا اوقات تکبر میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

3۔ تکبر کا تیسرا سبب حسب ونسب ہے کہ بندہ اپنے آباء و اجداد کے بل بوتے پر اکڑتا اور دوسروں کو حقیر جانتا ہے۔

4۔ تکبر کا چوتھا سبب عہدہ و منصب ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنا یہ ذہن بنائے کہ فانی دنیا پر فخر نادانی ہے کیونکہ عزت و منصب کب تک ساتھ دیں گے؟

5۔ تکبر کا پانچواں سبب کامیابی و کامرانی ہے کہ جب کسی کو پے درپے کامیابیاں ملتی ہیں تو وہ ناکام ہونے والے لوگوں کو حقیر سمجھنا شروع کر دیتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ یہ نہ بھولے کہ وقت ایک سا نہیں رہتا، بلندیوں پر پہنچنے والوں کو اکثر واپس پستی میں بھی آنا پڑتا ہے ۔

6۔ تکبر کا چھٹا سبب حسن وجمال ہےکہ بندہ اپنے ظاہری حسن وجمال کے سبب تکبر میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنی ابتداء و انتہاء پر غور کرے کہ میرا آغاز ناپاک نطفہ اور انجام سڑا ہوا مردہ ہونا ہے، نیز عمر کے ہر دور میں حسن یکساں نہیں رہتا ۔

7 ۔ تکبر کا ساتواں سبب طاقت و قوت ہے کہ جس کا قد کاٹھ اچھا ہو، کھاتا پیتا اور سینہ چوڑا ہو تو وہ بسا اوقات کمزور جسم والے کو حقیر سمجھنا شروع کردیتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے نفس کا یوں محاسبہ کرے کہ طاقت وقوت اور پھرتی تو جانوروں میں بھی ہوتی ہے بلکہ انسان سے زیادہ ہوتی ہے تو پھر اپنے اندر اور جانوروں میں مشترکہ صفت پر تکبر کرنا کیسا؟
تو درج ذیل آیات ، حدیث اور اسباب سے ثابت ہوا کہ متکبر انسان دنیا و آخرت میں رسوا ہوتا ہے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں اس قبیح گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور اخلاص کے ساتھ ہر نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین یارب العالمین

@Awsk75

Shares: