آیت نور — فرقان قریشی

0
56

ابھی ہم لوگ ٹوئیٹر پر آیت نور کے حوالے سے ’’نور‘‘ کے متعلق ڈسکس کر رہے تھے کہ نور کیا ہے ، اور میں نے سوچا کہ اپنی کچھ ٹوئیٹس یہاں فیسبک پیج پر آپ کے ساتھ بھی شیئر کروں ۔

قرآن پاک کی آیات کو سمجھنے کے لیے ، سب سے پہلے تو یہ دیکھنا چاہیئے کہ قرآن پاک کس کا کلام ہے ۔

انسان تو صرف تین ڈائی مینشنز کے اندر قید ایک مخلوق ہے جب کہ قرآن پاک کلام ہے تمام ڈائی مینشنز سے اوپر ایک ذات کا … اس بات کا مطلب کیا ہے ؟

اس کا مطلب یہ ہے کہ … قرآن کی آیات ایک ایسا کلام ہے جسے سمجھنے کے لیے ہمیں اپنی ذہانت کو ملٹی پل لیولز اور ملٹی پل ڈائی مینشنز میں استعمال کرنا ہو گا ۔

آپؐ نے چونکہ نماز کو بھی نور کہا تھا اس لیے ابن عباسؓ اور انس بن مالکؓ نور کو ہدایت اور رہنمائی بھی بتاتے ہیں اور یہ نور کو سمجھنے کا پہلا لیول اور پہلی ڈائی مینشن ہے ۔

لیکن جب طائف والوں نے آپؐ کو تکلیف دی تو اس وقت آپؐ کی مانگی ہوئی دعا کو غور سے پڑھیں ، اس دعا میں ہے کہ

’’میں تیرے چہرے کے اس نور کی پناہ میں آنا چاہتا ہوں جو اندھیروں کو روشن کر دے‘‘

اور یہ نور کو سمجھنے کا دوسرا لیول اور دوسری ڈائی مینشن ہے کہ مایوسی اور تکلیف سے نکالنے والی ، سکون دینے والے کوئی چیز ۔

لیکن کیا نور صرف کوئی میٹافوریکل یا تمثیلی چیز ہے ؟

شاید نہیں کیوں کہ آپؐ نے اس کی تخلیق کے متعلق بھی بتایا تھا اور نور کا ذکر باقی مخلوقات کے ساتھ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مٹی ، پہاڑ ، درخت اور مکروہات کے بعد نور تخلیق ہوا تھا اور اسی نور سے پھر فرشتوں کو بنایا گیا تھا اور یہ نور کو کوئی سمجھنے کا تیسرا لیول اور تیسری ڈائی مینشن ہے ۔

نور ایک فزیکل چیز لگتی ہے کیوں کہ آپؐ نے بتایا تھا کہ عدل کرنے والے ، اللہ تعالیٰ کے دائیں طرف نور سے بنے منبروں پر بیٹھے ہوں گے ۔

بلکہ یہ بھی کہ نور سے بنے ان منبروں میں سے کچھ منبر تو ایسے بھی ہوں گے کہ انبیاء اور شہداء بھی ان پر رشک کریں گے اور یہ نور کو سمجھنے کا چوتھا لیول اور چوتھی ڈائی مینشن ہے ۔

لیکن کیا یہ وہی دائیں ہے جو ہماری زبان میں رائیٹ سائیڈ ہوتا ہے ؟

بالکل نہیں کیوں کہ وہاں سمتیں معنے نہیں رکھتیں آپؐ نے اسی حدیث میں یہ بھی بتایا تھا کہ اللہ کے دونوں طرف دائیں ہے ۔

اس کا کیا مطلب ہے ؟

اس کا مطلب یہ ہے کہ اس ڈائی مینشن اور اس لیول پر آ کر ہماری cardinal directions کوئی معنے نہیں رکھتیں ۔

نور کسی طرح کا cover یا پردہ بھی لگتا ہے کیوں کہ جب عبداللہ بن شقیقؓ نے آپؐ سے پوچھا کہ کیا آپ نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے ؟

تو آپ نے فرمایا کہ میں نے بس نور دیکھا ہے اور اس پر آپ نے چار باتوں کا خطبہ دیا کہ اللہ کے چہرے کا پردہ نور ہے اور اگر وہ اس پردے کو ہٹا دے تو سب کچھ جل جائے ۔

اور یہ نور کو سمجھنے کا پانچواں لیول اور پانچویں ڈائی مینشن ہے ۔

لیکن کیا اس نور کی کچھ پراپرٹیز ہیں ؟

ہاں اس نور کی کچھ پراپرٹیز ہماری سمجھ میں آتی ہیں مثلاً ابن مسعودؓ کہتے ہیں کہ اس مقام پر دن اور رات نہیں ہوتے ۔

اور عرش پر روشنی اس نور کی وجہ سے ہی ہوتی ہے ، ایک طرح کی ٹھنڈی روشنی اور یہ نور کوسمجھنے کا چھٹا لیول اور چھٹی ڈائی مینشن ہے ۔

اگر آپ قرآن کا علم رکھنے والے کسی شخص سے پوچھیں کہ قرآن کی سب سے mysterious آیت کونسی ہے تو زیادہ چانسز یہی ہیں کہ وہ آیت نور کا ہی نام لے گا ۔

کیونکہ اس آیت کا آغاز ہی آپ سے ڈیمانڈ کرنا شروع کر دیتا ہے کہ آپ کا دماغ ذہانت کے ملٹی پل لیولز اور ملٹی پل ڈائی مینشنز میں سوچنا شروع کر دے ۔

Leave a reply