اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا کام کسی اور چیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔
باغی ٹی وی: برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پارلیمان میں منظور کی گئی، آئینی ترمیم کے تحت نئے چیف جسٹس کو مقرر کیا جا چکا ہے، 25 اکتوبر سے پہلے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری بڑا کام تھا۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان کی حمایت کے بغیر بھی ہو سکتی تھی، آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے ہمارے پاس نمبرز پورے تھے،26 ویں آئینی ترمیم کا کام کسی اور چیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا، اور مجھے نہیں معلوم تھا منصورعلی شاہ چیف جسٹس نہیں بنیں گے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔
انقرہ میں حملہ: ترکیہ کی عراق اور شام میں کردعسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پربمباری
چئیرمین پی پی پی نے کہا کہ ہم اپنی مرضی کا آئین بناسکتے تھےلیکن پیپلزپارٹی کا طریقہ کار رہاہے، میثاق جمہوریت کا وعدہ پوراکرنا ہے تو میں زورزبردستی کا ووٹ نہیں چاہتا،جو اختیارات آئینی عدالت کو ملنے تھے وہ تو آئینی بینچ کو مل گئے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ ہوا، حکومت ذمہ داروں کا ٹرائل کرنا چاہتی تھی، عدالت آئین کی تشریح کرتے ہوئے حکومتی فیصلے کے راستے میں رکاوٹ بنی-