لاپتہ افرادکی گمشدگی کا از خود مقدمہ درج کرنے کا حکم

0
177
sindh highcourt01

سندھ ہائیکورٹ، عدالت نے پولیس کو لاپتہ افرادکی گمشدگی کا از خود مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا،

دوران سماعت جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ پولیس کے پاس نہیں آتے تو نہ آئیں، اگر کوئی گم گیا ہے تو ریاست کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے، پولیس کی ذمہ داری ہے مقدمے کا اندراج کرکے تحقیقات کا آغاز کیا جائے، عدالت نےسچل کے علاقے سے لاپتا شہری راشد اور نسیم کی گمشدگی کے مقدمات درج کرنے کا حکم دے دیا،

ایس ایچ او سچل نے عدالت میں کہا کہ ہدایت کے باوجود لاپتا افراد کے اہلخانہ مقدمات درج کرانے نہیں آئے،جو نمبردیئے گئے تھے ان پر بھی ہم نے رابطہ کیا تھا، لاپتا افراد کے اہلخانہ نے بازیابی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا،عدالت نے چار ہفتوں میں پولیس اور دیگر اداروں سے رپورٹ طلب کرلی،عدالت نے جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس طلب کرنے کی بھی ہدایت کر دی

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

 چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

واضح رہے کہ لاپتہ افراد کیس میں ایک گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے جبری گمشدگی کیا ہوتی ہے؟ جبری گمشدگی سے مراد ریاست کے کچھ لوگ ہی لوگوں کو زبردستی غائب کرتے ہیں، جس کا پیارا غائب ہو جائے ریاست کہے ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے، ریاست تسلیم کرچکی کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے،انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی جس کے ساتھ ہوتی ہے وہی جانتا ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، اگر آپ ان چیزوں کو کھولیں گے تو شرمندگی ہو گی

Leave a reply