آزادی مارچ،کارکن بیمار،آگے کیا کرنا ہے؟ مولانا نے اجلاس بلا لیا

0
32

آزادی مارچ،کارکن بیمار،آگے کیا کرنا ہے؟ مولانا نے اجلاس بلا لیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جمعیت علمائےاسلام کی مرکزی مجلس عاملہ کااجلاس شروع ہو گیا ہے،اجلاس کی صدارت مولانا فضل الرحمان کر رہے ہیں،اجلاس جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر ہورہا ہے،اجلاس میں اب تک کی صورتحال کاجائزہ اورمارچ انتظامات پر غورجاری ہے،مولانا فضل الرحمان کو حکومتی کمیٹی اورچودھری برادران ملاقات سے متعلق بریفنگ دی گئی،

اجلاس میں آزادی مارچ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی،

آزادی مارچ کے ڈی چوک جانے پر اعتراض کیوں؟ مولانا فضل الرحمان رو پڑے

ہجوم آگے بڑھا توتمہارے کنٹینرزکوماچس کی ڈبیا کیطرح اٹھا کرپھینک دیگا،مولانا کی دھمکی

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں آزادی مارچ اسلام آباد میں موجود ہے، آزادی مارچ کے شرکاء نےا یچ نائن میں ڈیرے ڈال لگے رکھے ہیں، حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں میں مزاکرات ہوئے تا ہم ڈیڈ لاک برقرار ہے، وزیراعظم عمران خان نے استعفی کے علاوہ تمام آئینی مطالبات ماننے کی منظوری دی ہے لیکن مولانا فضل الرحمان وزیراعظم کے استعفیٰ پر بضد ہیں.

آزادی مارچ کا ایک فرد دن میں کتنی روٹیاں کھاتا ہے؟ حیران کن خبر،دل تھام کر پڑھئے

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے‌آزادی مارچ کا ساتھ چھوڑ دیا ہے، مولانا کے کارکنان اکیلے پانچ روز سے اسلام آباد میں بیٹھے ہیں.

آزادی مارچ کے شرکا 5 روز قبل اسلام آباد میں مختص کیے گئے گراؤنڈ میں پہنچے تھے جہاں وہ اپنی قیادت کی ہدایت پر اب تک پرامن طور پر موجود ہیں۔ تاہم حکومت کی جانب سے آزادی مارچ کے اسلام آباد میں داخل ہوتے ہی میٹرو بس سروس کو مینٹیننس کے نام پر ایک روز کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے آزادی مارچ کے اسلام آباد داخل ہونے کے باوجود میٹرو بس سروس بند نہ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن پھر بھی میٹرو بس سروس بند کر دی گئی تھی۔

جے یو آئی کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کے شرکاء کا آنے والے دنوں میں مزید جوش و خروش بڑھے گا۔ افواہیں پھیلانا شروع کر دی گئی ہیں لیکن انہیں ناکامی ہو گی ہم کہیں نہیں جا رہے جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہم اسلام آباد میں ہی رہیں گے، مطالبات منوا کر جائیں گے، ناجائز حکومت کے جانے کا وقت آ گیا ہے،

Leave a reply