آزادی مارچ، خرچ کون برداشت کر رہا ہے؟ کتنے دن بیٹھنے کا ارادہ ہے؟ اہم خبر

0
32

آزادی مارچ، خرچ کون برداشت کر رہا ہے؟ کتنے دن بیٹھنے کا ارادہ ہے؟ اہم خبر

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جمعیت علماء اسلام ف کے رہنما ،مولانا فضل الرحمان کے بھائی سینیٹر عطاالرحمان نے کہا ہے کہ آزادی مارچ کے شرکاء کم از کم ایک مہینے کی تیاری کر کے آئے ہیں، شرکاء راشن بھی ساتھ لائے ہیں، ہم نے ملک بھر میں کارکنان کو ہدایت کی تھی کہ اسلام آباد ایک ماہ کی تیاری کے ساتھ آنا ہے.

جے یو آئی کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کے شرکاء کا آنے والے دنوں میںمزید جوش و خروش بڑھے گا۔ افواہیں پھیلانا شروع کر دی گئی ہیں لیکن انہیں ناکامی ہو گی ہم کہیں نہیں جا رہے جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہم اسلام آباد میں ہی رہیں گے، مطالبات منوا کر جائیں گے، ناجائز حکومت کے جانے کا وقت آ گیا ہے،

مولانا عبدالغفور حیدری کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے کارکنان ایک مہینے کی تیاری کرکے آئے ہیں، سب اپنے اخراجات خود کررہے ہیں، کھانے پینے کے سامان ، دال، ڈرائی فروٹ، چنے اور دیگر اشیاء ساتھ لائے ہیں۔ ہم تو بیٹھے ہیں بیٹھے رہیں گے۔

آزادی مارچ کے ڈی چوک جانے پر اعتراض کیوں؟ مولانا فضل الرحمان رو پڑے

ہجوم آگے بڑھا توتمہارے کنٹینرزکوماچس کی ڈبیا کیطرح اٹھا کرپھینک دیگا،مولانا کی دھمکی

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں آزادی مارچ اسلام آباد میں موجود ہے، آزادی مارچ کے شرکاء نےا یچ نائن میں ڈیرے ڈال لگے رکھے ہیں، حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں میں آج بھی مزاکرات ہوئے تا ہم ڈیڈ لاک برقرار ہے، وزیراعظم عمران خان نے استعفی کے علاوہ تمام آئینی مطالبات ماننے کی منظوری دی ہے لیکن مولانا فضل الرحمان وزیراعظم کے استعفیٰ پر بضد ہیں.

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے‌آزادی مارچ کا ساتھ چھوڑ دیا ہے، مولانا کے کارکنان اکیلے پانچ روز سے اسلام آباد میں بیٹھے ہیں.

آزادی مارچ کے شرکا 5 روز قبل اسلام آباد میں مختص کیے گئے گراؤنڈ میں پہنچے تھے جہاں وہ اپنی قیادت کی ہدایت پر اب تک پرامن طور پر موجود ہیں۔ تاہم حکومت کی جانب سے آزادی مارچ کے اسلام آباد میں داخل ہوتے ہی میٹرو بس سروس کو مینٹیننس کے نام پر ایک روز کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے آزادی مارچ کے اسلام آباد داخل ہونے کے باوجود میٹرو بس سروس بند نہ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن پھر بھی میٹرو بس سروس بند کر دی گئی تھی۔

 

Leave a reply