آزادی مارچ، مولانا کن شرائط پر واپس جانا چاہتے ہیں؟ اہم خبر

0
35

آزادی مارچ، مولانا کن شرائط پر واپس جانا چاہتے ہیں؟ اہم خبر

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری پرویز الہیٰ مولانا فضل الرحمان سے آج ملے ہیں، ملاقات میں آزادی مارچ کے حوالہ سے مشاورت کی گئی، چوھدری پرویز الہیٰ کو وزیراعظم عمران خان کی جانب سے فری ہینڈ دے دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ آزادی مارچ ختم کرنے کے لئے کردار ادا کریں، غیر آئینی مطالبات ماننے سے وزیراعظم نے روکا ہے تا ہم وزیراعظم نے چودھری پرویز الہیٰ کو کہا ہے کہ آزادی مارچ کے آئینی مطالبات تسلیم کیے جا سکتے ہیں.

مولانا فضل الرحمان اور چوھدری برادران کی آج شب یا کل جمعرات کو ایک اور ملاقات متوقع ہے جس میں مزید مشاورت کی جائے گی، ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کے تمام اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوں ،مولانا رانا ثناء اللہ کے بھی پروڈکشن آرڈر چاہتے ہیں، مولانا الیکشن میں فوج کی مداخلت نہیں چاہتے حکومت بھی اس پر تعاون کرنے کو تیار ہے لیکن ملکی حالات کے پیش نظر فوج کے بغیر الیکشن کا ہونا ممکن نہیں،

مولانا نے اپنے خطاب میں لاپتہ افراد کا مسئلہ اٹھایا تا ہم لاپتہ افراد کے حوالہ سے کمیٹی کام کر رہی ہے،مولانا وزیراعظم کا استعفیٰ مانگتے ہیں اور ابھی تک اعلانیہ اس پر قائم ہیں تا ہم اندرون خانہ وہ گزشتہ شب چوھدری برادران کی رہائشگاہ پر اس لئے گئے تھے کہ مسلم لیگ ن اور پی پی نے انہیں تنہا کر دیا ہے، بارش میں جے یو آئی کے کارکنان اکیلے بیٹھے ہیں ہمیں فیس سیونگ دی جائے جس کے بعد چوھدری پرویز الہیٰ نے وزیراعظم سے رابطہ کیا اور مولانا سے دوبارہ ملاقات کی.

آزادی مارچ کے لئے سہولیات، وزیراعظم کے اعلان پر جے یو آئی نے کیا ردعمل دیا؟

باغی ٹی وی کے ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ پر ہونے والے خرچ کی ڈیمانڈ بھی کر رہے ہیں، مولانا کی ڈیمانڈ میں شامل ہے کہ کراچی سے اسلام آباد پہنچنے اور واپسی کا گاڑیوں کا کرایہ، دھرنے کے قیام و طعام کے سب اخراجات غیر اعلانیہ ادا کئے جائیں، مولانا چاہتے ہیں کہ انہیں اگر وزیراعظم کا استعفیٰ نہیں ملتا تو کم از کم جو خرچہ انکا ہوا وہ ملنا چاہئے اور ساتھ کچھ مطالبات بھی پورے ہونے چاہئے اسی لئے مولانا اپنے خطابات میں ایک طرف استعفیٰ کا کہتے ہیں دوسری جانب مطالبات کی لمبی فہرست سامنے لے آتے ہیں.

آزادی مارچ کا ایک فرد دن میں کتنی روٹیاں کھاتا ہے؟ حیران کن خبر،دل تھام کر پڑھئے

مولانا فضل الرحمان کو سات روز اسلام آباد میں ہو گئے،الیکشن کمیشن آف پاکستان مولانا کو دھاندلی کے الزامات پر جواب دے چکا ہے، پاک فوج کے ترجمان بھی آزادی مارچ پر اپنا موقف سامنے لا چکے ہیں، حکومت کی طرف سے بھی درمیانی راستہ کی تلاش ہے اور اب حکومت سے زیادہ مولانا کو درمیانی راستہ کی تلاش ہے، بلاول اور ن لیگ نے مولانا کو بند گلی میں پھنسا دیا، اگر استعفیٰ کا مطالبہ سامنے رکھ کر مولانا چار برس بھی بیٹھے رہیں تو وہ عمران خان انہیں دینے کو تیار نہیں.

آزادی مارچ اور حکومت کے موقف کے بارے میں جب تحریک انصاف کے ایک رہنما سے باغی ٹی وی نے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس آٹھ برس بعد ہمیں پارٹی اجلاس میں چائے ملنا شروع ہوئی تھی مولانا کیا سمجھتے ہیں جو اپنے پارٹی رہنماؤں کو چائے کا ایک کپ آٹھ برس بعد دے وہ اتنی جلدی استعفیٰ دے دے گا؟ ایسا ممکن نہیں.

دوسری جانب آزادی مارچ کے شرکاء بھی مولانا کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں تا ہم ایک شکوہ سامنے آیا ہے کہ مولانا کارکنان کو رات کو چھوڑ کر خود گھر چلے جاتے ہیں.

آزادی مارچ کے ڈی چوک جانے پر اعتراض کیوں؟ مولانا فضل الرحمان رو پڑے

ہجوم آگے بڑھا توتمہارے کنٹینرزکوماچس کی ڈبیا کیطرح اٹھا کرپھینک دیگا،مولانا کی دھمکی

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے شرکاء اسلام آباد میں پشاور موڑ کے قریب جمع ہیں، حکومت اور آزادی مارچ کے درمیان مذاکرات کے بعد جو معاہدہ طے پایا ہے اس کے مطابق آزادی مارچ کے شرکا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مختص کردہ مقام تک ہی محدود رہیں گے۔

Leave a reply