آزادی مارچ، پلان بی پر عمل شروع، حکومت بھی تیار

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ’پلان بی‘ پر عمل درآمد کے اعلان کے بعد وزارت داخلہ نے اہم اجلاس طلب کرلیا۔اجلاس میں آئی جی، چیف کمشنر، ڈی آئی جیز اور رینجرز حکام شریک حکام کو بھی طلب کیا گیا ہے۔وزارت داخلہ کی جانب سے پولیس کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ اگر کسی نے معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی تو پھر قانون حرکت میں آئے گا۔وزیر داخلہ نے خبردار کیا ہے کہ اسلام آباد کی شاہراہیں کو اگر بند کرنے کی کوشش کی گئی تو پھر قانون حرکت میں آئے گا۔

مولانا فضل الرحمان کے پلان "بی” کے مقابلے میں حکومت کا بھی "پلان بی” تیار ہو گیا ہے،ملک کی اہم شاہراہوں کی حفاظت کے لیے رینجرز تعینات کر دی گئی،اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد پل کی حفاظت۔ کے لیے بھی رینجرز اہلکار پہنچ گئے. کوئٹہ چمن شاہراہ کی بندش کے باعث پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور نیٹو سپلائی بھی معطل ہے جبکہ سینکڑوں مسافر گاڑیاں پھنس گئی اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

آزادی مارچ کے پلان "بی” پر عملدرآمد کل سے شروع ہوگا،کل سے پاکستان کی اہم تجارتی شاہراہیں بند کردی جائیں گی، دوسری جانب ‏مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے پلان بی پہ عمل درآمد شروع ، جے یو آئی ف کے کارکنوں نے کوئٹہ چمن شاہراہ بلاک کر دی ہے،بلوچستان کے صوبائی امیرجےیوآئی ف مولانا عبدالواسع کا کہنا ہے کہ احتجاج کے پلان بی پر بلوچستان میں عملدرآمد شروع کر دیا ہے، پلان بی کے تحت کوئٹہ چمن شاہراہ سید حمید کراس کو ٹریفک کے لیے بند کیا ہے۔ دوسری جانب لیویز کی بھاری نفری شاہراہ کھلوانے کے لیے موقع پر پہنچ گئی ہے۔

آزادی مارچ کا آج 14 واں روز ہے اور شرکاء اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں موجود ہیں۔ جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان سے فوری مستعفی ہونے اور نئے انتخابات سمیت دیگر مطالبات کر رکھے ہیں تاہم حکومت اور اپوزیشن میں وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

ہجوم آگے بڑھا توتمہارے کنٹینرزکوماچس کی ڈبیا کیطرح اٹھا کرپھینک دیگا،مولانا کی دھمکی

حکومت اور آزادی مارچ کے درمیان مذاکرات کے بعد جو معاہدہ طے پایا ہے اس کے مطابق آزادی مارچ کے شرکا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مختص کردہ مقام تک ہی محدود رہیں گے۔

آزادی مارچ کا ایک فرد دن میں کتنی روٹیاں کھاتا ہے؟ حیران کن خبر،دل تھام کر پڑھئے

مولانا فضل الرحمان کو 12 روز اسلام آباد میں ہو گئے،الیکشن کمیشن آف پاکستان مولانا کو دھاندلی کے الزامات پر جواب دے چکا ہے، پاک فوج کے ترجمان بھی آزادی مارچ پر اپنا موقف سامنے لا چکے ہیں، حکومت کی طرف سے بھی درمیانی راستہ کی تلاش ہے اور اب حکومت سے زیادہ مولانا کو درمیانی راستہ کی تلاش ہے، بلاول اور ن لیگ نے مولانا کو بند گلی میں پھنسا دیا، اگر استعفیٰ کا مطالبہ سامنے رکھ کر مولانا چار برس بھی بیٹھے رہیں تو وہ عمران خان انہیں دینے کو تیار نہیں.

Shares: