اعظم سواتی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا

0
64

اعظم سواتی دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

سیشن کورٹ اسلام آباد میں سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری و پیشی کی سماعت کا تحریری حکمنامہ کر دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی کا ریمانڈ شروع ہونے سے پہلے اور بعد میں میڈیکل کروایا جائے ، ملزم اعظم سواتی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جاتا ہے ایف آئی اے نے ٹویٹر اکاؤنٹ اور متعلقہ موبائل کی ریکوری کے لیے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی،اعظم سواتی نے شکایت کی کہ رات3 بجے گرفتاری کے بعد ان پر تشدد کیا گیا ، ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزم کے ٹویٹر اکاؤنٹ کا تکنیکی موازنہ کرنا ہے، تفتیش اور برآمدگی کے لیے ملزم کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جاتا ہے،ملزم اعظم سواتی کو 15 اکتوبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے،

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹر اعظم سواتی کو ریمانڈ کیلئے آج بروز جمعرات 13 اکتوبر کو سیشن جج کی عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔ اعظم سواتی کو سینیر سول جج شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کی جانب سے اعظم سواتی کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

عدالت میں اعظم سواتی کی جانب سے وکیل رہنما بابر اعوان، سردار مصروف اور فیصر جدون پیش ہوئے۔ اس موقع پر وکلا کا کہنا تھا کہ صرف سیاسی بنیادوں پر اعظم سواتی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اعظم سواتی پر رات گئے بدترین تشدد کیا گیا۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے اعظم سواتی کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کا فوری طور پر میڈیکل کرانے کا حکم دیدیا، جس کے بعد ایف آئی اے ٹيم اعظم سواتی کو لے کر پمز اسپتال روانہ ہوگئی۔

عدالت نے بعد ازاں اعظم سواتی کا 2روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکر لیا عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر اعظم سواتی کا میڈیکل کرا کر پیش کیا جائیگا، عدالت پیشی کے موقع پر اعظم سواتی نے میڈیا سے مختصر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کی،مجھے ایف آئی اے نے گرفتار کیا،مجھ پر ایجنسیوں نے تشدد کیا ،مجھے ایک ٹویٹ کرنے پر گرفتارکیا گیا

اعظم سواتی کے وکیل تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان کا کہنا تھا کہ آج فاسشٹ حکومت نے ایک اور سینئر سینیٹر کو اٹھایا گرفتاری کے وقت اعظم سواتی کو کہا گیا ہم ایف آئی اے سے ہیں،سینیٹر سیف اللہ کو پہلے اور آج اعظم سواتی کو اٹھا لیا کہیں ایسا نہ ہو کسی دن معلوم ہو چیئرمین بھی گمشدہ افراد کی فہرست میں چلے گئے،حکمران غیر ملکی کندھے استعمال کرتے ہوئے اقتدار میں آئے ہیں،یہ حکومت ساڑھے 7 کلو میٹر کی حدود پر ہے

اعظم سواتی کی گرفتاری پر پی ٹی آئی رہنماؤں کی دھمکیاں
سابق گورنر پنجاب تحریک انصاف کے رہنما عمر سرفراز چیمہ کا کہنا ہے کہ اعظم سواتی کی گرفتاری وفاقی حکومت کی فسطائیت کی گھٹیا واردات ہے،ایف آئی اے 16 ارب روپے منی لانڈرنگ کے مجرموں کو بھگانے میں مددگار ہے،ایف آئی اے والے مت بھولیں کہ وہ ریاست کے ملازم ہیں، پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری قابلِ مذمت ہے، سینیٹر اعظم سواتی کوفوری طور پر رہا کیا جائے،

قبل ازیں خاندانی ذرائع کا کہنا تھا کہ کہ ایف آئی اے نے اعظم سواتی کو بدھ 12 اکتوبر کو رات گئے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے) نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو گرفتار کیا ہے۔ اعظم سواتی کو بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب چک شہزاد کے فارم ہاؤس سے رات 3 بجے گرفتار کیا گیا۔ ان کی گرفتاری ممنوعہ فنڈنگ کیس کے سلسلے میں پیش آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے 2 روز قبل اعظم سواتی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

سوشل میڈیا پر جاری رپورٹس کے مطابق اعظم سواتی کو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے متنازعہ ٹوئٹس پر گرفتار کیا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر اعظم سواتی کا اکاؤنٹ بلیو ٹک کے ساتھ یعنی تصدیق شدہ ہے۔ منگل 11 اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کی تھی، حفاظتی ضمانت 18 اکتوبر تک منظور کی گئی تھی۔

قبل ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر اعتراضات نظر انداز کرتے ہوئے عدالت پیشی تک گرفتاری سے روک دیا اور عدالت پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آٹھ سال کے طویل عرصے تک پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ’فارن یا ممنوعہ فنڈنگ‘ کا معاملہ الیکشن کمیشن اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت رہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے کبھی الیکشن کمیشن کے دائرہ سماعت کے اختیار کو چیلنج کیا گیا اور کبھی الیکشن کمیشن کے کسی حکم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے پہلے حکم امتناعی حاصل کیا گیا اور پھر عدالت کی طرف سے یہ حکم امتناعی خارج بھی کیا گیا۔ الیکشن کمیشن ایکٹ سنہ 2017 کے سیکشن 204 کے سب سیکشن 3 کے تحت کسی بھی سیاسی جماعت کو بلواسطہ یا بلاواسطہ حاصل ہونے والے فنڈز جو کسی غیر ملکی حکومت، ملٹی نیشنل یا پرائیویٹ کمپنی یا فرد سے حاصل کیے گئے ہوں وہ ممنوعہ فنڈز کے زمرے میں آتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے علاوہ اور کون کون تحقیقات کا مرکز ہے؟

الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف سمیت ملک کی چار بڑی سیاسی جماعتوں کے خلاف مبینہ طور پر ممنوعہ ذرائع سے حاصل کیے گئے فنڈز سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہو رہی ہے۔ دیگر جماعتوں میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام ف بھی شامل ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ شادیوں کے نام پر لوٹنے والی جعلساز دلہن گرفتار
انٹرپول نے خالصتان کے رہنما کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی بھارتی درخواست مسترد کر دی
میرے پاس کس کس کی اور کونسی کونسی ویڈیوز موجود ہیں؟ طیبہ گُل کا تہلکہ خیز انکشاف
پاکستان نے فیٹف کی 40 شرائط پر عملدرآمد مکمل کرلیا، گرے لسٹ سے نکلنے کا امکان
برطانیہ سے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کریں گے، بلاول بھٹو زرداری
پاکستان تحریک انصاف کی کوشش تھی کہ فارن فنڈنگ کا فیصلہ دیگر سیاسی جماعتوں کے خلاف مقدمات کی سماعت مکمل کر کے ایک ساتھ سنایا جائے لیکن ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہوئی۔ اس سلسلے میں پلڈاٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن پابند ہے کہ وہ اگلے عام انتخابات سے پہلے دیگر جماعتوں کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق جو درخواستیں ہیں ان پر بھی فیصلہ دے۔

Leave a reply