آذربائیجان کے شہر پر میزائل حملہ،جوابی کاروائی میں آذربائیجان کا آرمینیا کا لڑاکا طیارہ تباہ کرنیکا دعویٰ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آذر بائیجان نے آرمینیا کا ایس یو 25 لڑاکا طیارہ تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے

آذربائیجان کے شہر گینجا پر میزائل حملے میں 5 افراد ہلاک اور 35 زخمی ہوگئے۔ آذربائیجان کے صدر کے دفتر کے افسر نے ہفتہ کے روز ٹویٹر پر ٹویٹ کرکے یہ اطلاع دی۔ حاجیئیف نے ٹویٹ کیا ’’آرمینیا کے میزائل حملوں میں پانچ شہری ہلاک اور 35 شہری زخمی ہوئے ہیں۔ ہنگامی سروس کے اہلکار امدادی اور راحت رسانی کے کاموں میں مصروف ہیں۔ آرمینیا کی دہشت گردی اور جنگی جرائم جاری ہیں۔

آذربائیجان کے شہر گانجا پر آرمینیا پر حملے سے پہلے اور حملے کے بعد کی تصاویر سے واضح ہے کہ آرمینیا کی فوج کی بمباری سے گانجا شہر کے ایک علاقے پر کس قدر تباہی پھیلی ہے ایک میزائل حملے میں زمین پر 9 سے 10 میٹر گہرا گڑھا پڑ گیا ہے۔

واضح رہے کہ 27 ستمبر سے آرمینیا اور آذربائیجان کی فوجوں میں نگورنو-کاراباخ علاقے پر قبضے کے سلسلے میں پرتشدد لڑائی جاری ہیں۔ اس جدوجہد میں اب تک دونوں طرف سے بہت سے لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ روس کی ثالثی کے بعد دونوں ممالک 10 اکتوبر کو جنگ بندی پر عمل درآمد کرنے پر راضی ہوگئے تھے ، لیکن لڑائی پھر شروع ہوگئی ہے۔

آذربائیجان نے جزوی طور پر ملک میں مارشل لاء نافذ کیا ہے جبکہ آذربائیجان نے تمام بین الاقوامی پروازوں کے لئے اپنے ہوائی اڈے بند کردیئے ہیں۔ صرف ترکی کو ہی اس سے استثنیٰ حاصل ہے۔ ترکی نے آذربائیجان کو کھلے عام اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

جو ممالک آرمینیا کی حمایت کر رہے ہیں انکے خلاف کیا کرنا چاہئے؟ ترک صدر کا بڑا مطالبہ

آذربائیجان ،آرمینیا تنازعہ، کون سا ملک کس کے ساتھ کھڑا ہے؟ تنازعہ کی اصل وجہ

آزربائیجان اور آرمینیا دونوں ممالک 1991 میں روس کا شیرازہ بکھرنے کے بعد دنیا کے نقشے پر نمودار ہوئے. آرمینیا کی آبادی 30 لاکھ اور فوج 46 ہزار ہے. آزربائیجان کی آبادی ایک کروڑ اور فوج ایک لاکھ سے زائد ہے. آزربائیجان مسلم آبادی جبکہ آرمینیا عیسائی مذہب پر مشتمل ہے

دونوں ممالک کے درمیان 4400 مربع کلومیٹر پر مشتمل پہاڑی علاقہ ہے. جس کانام ناگورونو کارباخ ہے. جو اقوام متحدہ کے نقشے کے مطابق آزربائیجان کا حصہ ہے. مگر 1992 میں آرمینیا نے دعوی کیا کہ یہ علاقہ زیادہ تر عیسائی آبادی پر مشتمل ہے اس لئے یہ علاقہ آرمینیا کی ملکیت ہے

آزربائیجان نے یہ دعوی مسترد کردیا اور موقف اختیار کیا کہ اس علاقے میں مسلمان آبادی بھی ہے اور تاریخی اعتبار سے ہمیشہ سے آزربائیجان کا حصہ ہے. دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ نے جنم لیا جسکی وجہ سے اب تک 30 ہزار لوگ مارے جا چکے ہیں جبکہ 1 لاکھ سے زائد لوگ نقل مکانی کرچکے. کئی بارمذاکرات کی میز بھی سجی مگر دونوں ملک اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں. حالیہ تناو کی وجہ آرمینیا کا موقف ہے کہ آزربائیجان نے ہمارے کچھ افراد پر فائرنگ کی جسکے نتیجے میں کچھ ہلاکتیں ہوئی ہیں. جوابا آرمینیا نے بھی آزربائیجان کے 2 طیارے گرانے کا دعویٰ کیا. یوں دونوں ممالک جنگ کے دوراہے پر کھڑے ہیں. اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک مل بیٹھ کر تنازعات حل کریں.

حمایت کرنے پر پاکستانی حکومت اور عوام کے شکر گزار ہیں،آذربائیجان

Comments are closed.