باادب، باملاحظہ،ہوشیار،عدالت نے بڑا کھڑاک کر دیا
باادب، باملاحظہ،ہوشیار،عدالت نے بڑا کھڑاک کر دیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ آج کی اس ویڈیو میں دو اچھی خبریں ہیں لیکن اس سے پہلے سیاسی معاملات پر نظر ڈالی جائے تو وہاں بھی بڑی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔
مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے سینئر صحافی مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کا مستقبل کیا ہے، عمران خان نے اس حوالے سے بڑا اعلان کر دیا ہے، جبکہ سابقہ لانگ مارچ میں عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرنے پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے چودہ صفحوں کا فیصلہ سنا دیا ہے اور حساس اداروں سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ جبکہ لاہور کی عدالت نے رانا ثناء اللہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔الیکشن کمیشن نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے میں مزید تاخیر نہیں کر سکتے۔ جبکہ حکومت اشارے دے رہی ہے کہ عمران خان، اسد عمر، شیریں مزاری سمیت تیرہ لوگوں کے استعفوں کی تصدیق ہو چکی ہے وہ کیسے اس پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت عمران خان پوری قوم کو بتا رہے ہیں کہ کون میر جعفر اور کون میر صادق ہے۔ لیکن خدا کی قدرت دیکھیں کہ خود ان کی جماعت میں میر صادق اور میر جعفروں کی لائنیں لگ گئی ہیں، وہ لوگ جو عمران خان کی ہر غلط اور صحیح بات پر عش عش کر اٹھتے ہین عمران خان کو کنواں میں دھکا دے چکے ہیں، سوشل میڈیا اور جلسوں میں مقبولیت کے جھنڈے گاڑنے والے عمران خان پر اس وقت پہاڑ گر گیا جب انہیں اٹک پل پہنچنے سے پہلے ہی لانگ مارچ کے ناکام ہونے کی خبر ملی، حکومتی اقدامات کو بہانہ بنا کر واپسی کی پلاننگ ہو رہی تھی کہ سپریم کورٹ کا حکم اور تمام رکاوٹیں ہٹانے کے احکامات نے تمام ارمانوں پر پانی پھیر دیا۔ چاہے جنوبی پنجاب ہو یا سینٹرل پنجاب، پوٹو ہار ریجن ہو یا لاہور۔ آدھی درجن سے کم لیڈروں کے علاوہ کوئی نظر نہ آیا۔ لاہور کے عہدے دار شہر میں ہی پولیس سے چھپن چھپائی کھیلتے رہے، اوپر سے ظلم دیکھیں کہ جس کو بھی گرفتار کیا جاتا اسے فورا چھوڑ دیا جاتا اور ان کے لیے حیلے بہانوں کا جواز ہی ختم کر دیا جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان اپنی آدھی کابینہ سے ا سوقت ملنے کے لیے بھی تیارنہیں ہیں۔ عمران خان پر ساری صورتحال عیاں ہو چکی ہے لیکن اب وہ اتنا آگے جا چکے ہیں کہ ان کے آگے کنواں اور پیچھے کھائی ہے۔اب دھمکیوں سے کام لیا جا رہا ہے اور امید لگائی جا رہی ہے کہ کہیں سے غیبی مدد یا کندھا فراہم ہو جائے ۔ لیکن خفیہ مدد کا دور اب گزر چکا ، جو بھی کر نا ہے اپنے ہی بل بوتے پر کرنا پڑے گا۔لیکن اس سارے کھیل کے بیچ میں سیاست گندی گالی بن چکی ہے، سیاست کے اجزائے ترکیبی میں جھوٹ اہم حثیت حاصل کر چکا ہے۔ اختلاف رائے دشمنی میں بدل چکا ہے اور اخلاقیات کا جنازہ نکل چکا ہے۔ آنکھوں میں خون اور دل میں نفرت بسیرا کر چکی ہے جبکہ نئی نسل کو تباہ کرنے کا بیڑا پار لگایا جا رہا ہے۔
آپ عمران خان کی اپوزیشن کے کمالات دیکھ رہے ہیں
جہاں لاقانونیت، گھیراو جلاو، توڑ پھوڑ اور دھرنے ۔۔
سیاست کا حسن بن چکے ہیں
جبکہ تحریک انصاف کی حکومت کے کارناموں پر نظر ڈالی جائے تو
نہ صرف معشت برباد ہوئی، بلکہ
خارجہ پالیسی برباد،احتساب برباد، معاشرہ برباد
ملک میں قرضے ڈبل
کرپشن انڈکس میں آضافہ، آئین سے پنگا، اداروں سے پنگا،نیوٹرل سے پنگا، الیکشن کمیشن سے پنگا۔قصہ مختصر تباہی ان کا انتخابی نشان بن چکی ہے۔ اوپر سے شہباز گل جیسے لوگ قومیتوں میں انتشار پھیلا رہے ہیں۔ محمود خان جیسے لوگ صوبوں میں انتشار پھیلا رہے ہیں۔ ہر طرف انتشار کا دور دورہ ہے جسے جہاد کا لبادہ پہنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں احتجاج کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے جس میں التجا کی گئی ہے کہ پر امن دھرنے اور مارچ کی اجازت دی جائے۔ تحریک انصاف کے اس مطالبے پر میرا پہلے دن سے موقف ہے کہ اگر انہیں سپریم کورٹ اجازت دے کر حکومت کے ہاتھ پاوں باندھ دے گی تو کل کو اور حکومتیں بھی آنی ہیں، پھر مذہبی، سیاسی اور سماجی گروپوں کو وفاقی دارالحکومت پر چڑھائی سے روکنے کے لیے کیا اخلاقی جواز پیش کیا جائے گا۔عمران خان کا چھ دن کا الٹی میٹم ختم ہو چکا ہے جبکہ نئی لانگ مارچ کے لیے عمران خان نے فیصلہ عدالت کے فیصلہ سے منسوب کر دیا ہے، عمران خان کا کہنا ہے کہ پہلے ہم چاہتے ہیں کہ عدالت کا دھرنے اور مارچ کرنے پر فیصلہ آ جائے اس کے بعد لانگ مارچ کی تاریخ دی جائے گی۔ اس حوالے سے میں کئی دن سے دعوی کر رہا ہوں کہ لانگ مارچ کا اعلان ابھی نہیں ہوگا۔جبکہ عدالت نے سابقہ لانگ مارچ پر اسلام آباد بار کی درخواست کو نمٹا دیا ہے۔تحریری فیصلے کے مطابق عدالت عظمیٰ کو مایوسی ہوئی کہ عدالتی کوشش کا احترام نہیں کیا گیا، عدالت کی کارروائی کا مقصد دونوں فریقوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا تھا، عدالتی حکم نامہ موجود فریقوں کی موجودگی میں جاری کیا گیا، اس کیس میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے اعلیٰ اخلاقی اقدار میں کمی واقع ہوئی، سیاسی جماعتوں کےاقدام سے عوامی حقوق اور املاک کو نقصان پہنچا۔
اکثریتی فیصلہ میں متعدد سوالات اٹھائے گئے ہیں اور ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی آئی بی، سیکرٹری داخلہ، آئی جی اور چیف کمشنر اسلام آباد سے جواب طلب کیا گیا ہے۔عدالت نے سوالات میں پوچھا کہ عمران خان نے کتنے بجے پارٹی ورکرز کو ڈی چوک پہنچنے کا کہا؟ کب،کہاں اورکس طرح مظاہرین نے ممنوعہ جگہ پر داخلے کیلئے بیرئیرپارکیا؟ ریڈ زون میں گھسنے والامجمع منظم تھا؟ کسی کی نگرانی میں تھا یا اچانک داخل ہوا؟عدالت نے پوچھا کہ کیا کوئی اشتعال انگیزی ہوئی یا حکومت کی یقین دہانی کی خلاف ورزی ہوئی؟ کیا پولیس نے مظاہرین کے خلاف غیرمتوازن کارروائی کی ؟ کتنے مظاہرین ریڈزون میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے؟ اگر ریڈزون کی سکیورٹی کے انتظامات تھے تو کیا حکام نے نرمی کی ؟ کیا مظاہرین نے سکیورٹی بیریئر کو توڑا یا خلاف ورزی کی؟عدالت نے استفسار کیا کہ کیا مظاہرین میں سے کوئی یا پارٹی ورکر جی نائن یا ایچ نائن گراؤنڈ پہنچا؟ کتنے سویلین زخمی یا ہلاک ہوئے، اسپتال پہنچے یا گرفتار کیے گئے؟عدالت نے حکم دیا کہ سوالات کے جوابات پر مبنی رپورٹ ایک ہفتے میں جمع کرائی جائے اور ان تمام ثبوتوں کا جائزہ لےکر فیصلہ کیا جائےگا عدالتی حکم کی تعمیل ہوئی یا نہیں؟عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حقائق کی بنیادپر تصدیق کی ضرورت ہےکہ عدالت کی دی گئی یقین دہانیوں کی خلاف ورزی کی گئی، عدالت کو دیکھناہوگا کہ خلاف ورزیوں پرکس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جاسکتی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایگزیکٹو، پی ٹی آئی قیادت اوردیگرسیاسی جماعتیں پرامن سیاسی سرگرمیوں کاضابطہ اخلاق بنائیں گی۔اکثریتی فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ پرامن احتجاج آئینی حق ہے مگر یہ ریاست کی اجازت کے ساتھ ہوسکتا ہے، ایسے احتجاج کی اجازت ہونی چاہیے جب تک آرٹیکل 15 اور16 کے تحت پابندیاں لگانا ناگزیر ہوجائے، احتجاج کا حق قانونی، معقول بنیادوں کے بغیر نہیں روکا جاسکتا۔عدالت کی طرف سے نیک نیتی سے کی گئی کوششوں کی توہین کی گئی اور عدالت کو 25 مئی کے حکم کی خلاف ورزی پر رنج ہے جبکہوزیرداخلہ راناثنااللہ نے کہاہےکہ عمران خان سمیت13پی ٹی آئی ارکان کےاستعفوں کی تصدیق ہوچکی،کچھ لوگوں نےایک بار نہیں دس بارمختلف فورمزپرآن ریکارڈ استعفے دینے کی بات کی ہےجن کی ویڈیوزبھی موجودہیں اور ان کےاستعفوں کی تصدیق کی ضرورت نہیں، ان میں عمران خان،فوادچوہدری،شاہ محمود قریشی، اسدعمر،شیریں مزاری سمیت تیرہ کےقریب ارکان شامل ہیں،باقی لوگ گم صم اورخاموش ہیں سپیکرقومی اسمبلی سےرابطہ بھی کررہےہیں کہ ہم آئیں گےنہیں لیکن مارےاستعفےقبول نہ کی جائیں،کچھ ارکان اس لیےنہیں آئیں گےکہ نہ آنےسےانکےاستعفےمنظورنہیں ہوں گے جبکہ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہاراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کا کیس سابق ڈپٹی سپیکر نے الیکشن کمیشن کو نہیں بھجوایا۔چیف الیکشن کمشنر نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست پر کہا ہےکہ ایسا تاثر جارہا ہے کہ دانستہ معاملہ لٹکایا جارہا ہے، معاملے کو مزید التواء کا شکار نہیں بننے دینگے۔ جبکہایڈیشنل سیشن جج لاہورنے آزادی مارچ میں پولیس کی جانب سے وکلا پر تشدد اور لاٹھی چارج کے معاملے پر وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
سیشن عدالت میں آزادی مارچ میں پولیس کی جانب سے وکلا پر تشدد اور لاٹھی چارج کے معاملے پر سماعت ہوئی ، 100سے زائد وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔دوسری طرف آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ دوہزار انیس کے قرض پروگرام کی بحالی کا عندیہ دے دیا ہے۔ جس سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ ڈالر کی قیمت میں روزانہ کی بنیاد پر کمی ہو رہی ہے اور ڈالر دو سو دو روپے سے 197تک پہنچ گیا ہے۔ امید ہے آئی ایم ایف کی قسط اور دوسط ممالک کی امداد کے بعد یہ مزید نیچے جائے گا۔جبکہ ایک اوراچھی خبر ہے کہماڑی پیٹرولیم نے شمالی وزیرستان کے بنوں ویسٹ بلاک میں تیل و گیس کےذخائر دریافت کرلیے ہیں۔شمالی وزیرستان میں یہ تیل و گیس کی پہلی دریافت ہے جس میں 25 MMCFD گیس اور 300 بیرل یومیہ تیل کی بڑی دریافت کی گئی ہے۔آپ کو بتا دوں کہ پاکستان دنیا میں تیل کے ذخائر کے حوالے سے 52جبکہ تیل استعمال کرنے کے حوالے سے32ویں نمبر پر آتا ہے، پاکستان روزانہ83ہزار بیرل تیل پیدا کرتا ہے جبکہ ساڑھے پانچ لاکھ بیرل تیل استعمال کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا وسیع زرمبادلہ انرجی کی امپورٹ میں خرچ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے معیشت پر بہت بوجھ پڑھتا ہے۔
سعودی عرب میں سخت ترین کرفیو،وجہ کرونا نہیں کچھ اور،مبشر لقمان نے کئے اہم انکشافات
جنات کے 11 گروہ کون سے ہیں؟ حیرت انگیز اور دلچسپ معلومات سنیے مبشر لقمان کی زبانی
سابق وزیراعلیٰ سندھ کی بیٹی پروفیسر ڈاکٹر بھی کرونا کا شکار
مسجد نبوی میں نازیبا نعرے، مولانا طارق جمیل بھی خاموش نہ رہ سکے
مسجد نبوی واقعہ توہین رسالت کے زمرے میں آتا ہے، مبشر لقمان کے فین کی قوم سے اپیل
الیکشن کیلیے تیار،تحریک انصاف کا مستقبل تاریک،حافظ سعد رضوی کا مبشر لقمان کوتہلکہ خیز انٹرویو