تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی بیٹوں سے ٹیلی فون گفتگو کرانے کی درخواست پر سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اسد وڑائچ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں جواب جمع کرا دیا ،
جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ ایک دفعہ خصوصی انتظامات کرکے عمران خان کی واٹس ایپ پر بات کرا دی مستقل بات کرانا جیل رولز میں نہیں ہے عدالت اگر مناسب سمجھے تو جیل رولز تبدیلی کے لیے محکمہ داخلہ پنجاب کو ہدایت دے سکتی ہے،اڈیالہ جیل سے بیرون ملک کال کی سہولت موجود نہیں،اڈیالہ جیل میں قیدیوں کو صرف لوکل اور اندرون ملک فون کال کی سہولت ہے،چیئرمین پی ٹی آئی جس کیس میں اڈیالہ جیل میں ہیں اس کیس میں قیدیوں کو ٹیلیفون کی سہولت فراہم نہیں کی جاتی، چیئرمین پی ٹی آئی کو قاسم اور سلمان سے بات نہ کروانے پر اڈیالہ جیل حکام کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نوٹس جاری کیا تھا
واضح رہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت ،چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بیٹوں سے بات نہ کرانے پرتوہین عدالت درخواست پر سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس جاری کر دیا تھا،عدالت نے جیل حکام کو جواب کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 8 نومبر تک کیلئے ملتوی کردی تھی،خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے نوٹس جاری کیا،چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیراز احمد رانجھا ایڈووکیٹ نے درخواست دائرکی،درخواست میں کہا گیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سلمان اور قاسم سے بات نہ کرائی،سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا،عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے پر سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جائے،جیل حکام کو چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے بات کرانے کے حکم پر عمل درآمد کا حکم دیاجائے،
عمران خان کی گرفتاری کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان
عمران خان کی گرفتاری کیسے ہوئی؟
چئیرمین پی ٹی آئی کا صادق اور امین ہونے کا سرٹیفیکیٹ جعلی ثابت ہوگیا