بات سرد جنگ سے آگے نکل گئی ، بائیڈن کا روس اور چین کے خلاف اعلان جنگ سنئے مبشر لقمان کا تجزیہ
باغی ٹی وی : سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ دنیا کی تاریخ میں شائد پہلی دفعہ ایسا ہوا ہے کہ لوگوں کے سامنے دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے وزرائے خارجہ لڑ پڑے۔ اور جو بات دو منٹ میں ختم ہونی تھی وہ گھنٹے تک لوگوں کے سامنے چلتی رہی ۔ دونوں نے ایک دوسرے کو کیا کہا۔اس پر بات کرتے ہیں لیکن اس ویڈیوں میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ ترقی کے صدر طیب اردگان بھی روسی صدر کی حمایت میں بائیڈن کے خلاف نکل آئے۔
جبکہ پیوٹن نے انتہائی مزاکیہ بیان دیا ہے اور بائیڈن کا مزاق اڑایا ہے وہ کیا ہے۔؟
جبکہ عرب امارات میں اب ڈرون بادلوں پر بجلی برسائے گا اور بارش بھی کروائے گا۔
بھارت کے لیئے بہت ہی بری خبر ہے امریکہ سے اب تک پہنچ چکی ہو گی۔
اس پر بھی بات کریں گے۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اگر آپ نے ابھی تک اس چینل کو سبسکرائب نہیں کیا ہے تو کر لیں اور بیل آئی کون پر پریس کر دیں۔۔ اپنی رائے کا اظہار ضرور کریں اور
Like or dislike
کے بٹن کا استعمال بھی ضرور کریں۔ اس سے ہمیں اپنی ویڈیوز کو بہتر کرنے میں مدد ملتی ہے۔
امریکہ میں نئی حکومت آنے کے بعد پہلی دفعہ
Alaska
میں چین اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کی ملاقات ہوئی اس ملاقات سے پہلے امریکہ وزیر خارجہ کی طرف سے بڑے سخت بیان آ چکے تھے جو ہم آپ کو اپنی کل کی ویڈیو میں بتا چکے ہیں
لیکن اس ملاقات کے دوران اس وقت ایک عجیب صورتحال پیدا ہو گئی جب دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے اور ان کی ٹیم نے ایک دوسرے پر سنگین نوعیت کے الزام لگانا شروع کردیئے۔
چین نے امریکہ پر الزام لگایاکہ وہ دیگر ممالک کو
چین پر حملہ کرنے کے لیے
اکسا رہا ہے جبکہ امریکہ نے کہا کہ چین
دکھاوے کے لیے ذہن بنا کر آیا تھا۔ اس وقت
دونوں سپرپاورز کے درمیان تعلقات بہت برے چل رہے ہیں۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ متنازع معاملات مثلاً چین کی جانب سے سنکیانگ میں اویغور مسلمانوں سے سلوک پر بات کرے گا۔
سخت تناؤ بھرے ماحول میں ہونے والے ان مذاکرات میں امریکہ کی جانب سے وزیرِ خارجہ اینٹونی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان شریک تھے جبکہ چین کی نمائندگی وہاں کے سب سے سینیئر خارجہ پالیسی اہلکار
Yang Jiechi
اور وزیرِ خارجہ
Wang Yi
نے کی
US Secretary of State Antony Blinken
نے سخت ابتدائی بیان میں کہا کہ امریکہ
چین سے سنکیانگ، ہانگ کانگ، تائیوان میں اس کے اقدامات، امریکہ پر سائبر حملوں اور ہمارے اتحادیوں پرمعاشی دباؤ کے حوالے سےسنگین خدشات پر بحث کرے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ
ان میں سے ہر ایک اقدام عالمی استحکام برقرار رکھنے والے موجودہ نظام کے لیے بڑا خطرہ ہے۔
اس کے جواب وار میں
Yang Jiechi
نے امریکہ پر سخت وار کرتے ہوئے کہا کہ تم دوسرے ممالک کو دبانے کے لیئے اپنی معاشی اور فوجی قوت استعمال کرتے ہو۔
اور ساتھ میں قومی سلامتی کے تصورات کو نام نہاد قرار دیتے ہوئے پوچھا کہ کیا یہ اقدام ٹھیک ہیں۔ امریکہ معمول کی تجارت میں رکاوٹ ڈالتا ہے چین پر پابندیاں لگاتا ہے، چین کے ہمسایہ ممالک کو اکساتا ہے کہ چین پر حملہ کر دو ہم تمھارے ساتھ ہیں۔۔ یہاں پر چین نے شائد بھارت کی طرف اشارہ کیا ہو گا۔ جس کا ہم اکسر خدشہ ظاہر کرتے آ رہے ہیں اب یہ ایک سینئر چینی سفارت کار کے منہ سے سامنے آ چکا ہے کہ چین کے پاس ایسی انٹیلی جنس تھی کہ امریکہ بھارت اور چین کے دوسرے اتحادیوں کو اکسا رہا تھا کہ چین پر حملہ کر دو۔ امریکہ چین پر انسانی حقوق اور ایغور مسلمانون کی بات کرتا ہے ۔خود
امریکہ میں انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہے اور سیاہ فام امریکیوں کو ذبح کیا جا رہا ہے۔
اس کے جواب میں
national security adviser Jake Sullivan
نے کہا کہ واشنگٹن چین کے ساتھ تنازع نہیں چاہتا لیکن
ہم ہمیشہ اپنے اُصولوں کے لیے، اپنے لوگوں کے لیے اور اپنے دوستوں کے لیے کھڑے ہوں گے۔
تند و تیز جملوں کا یہ تبادلہ عالمی میڈیا کے سامنے ایک گھنٹے تک جاری رہا۔
اس کے بعد امریکی وفد نے چین پر الزام لگایا کہ اس نے طے شدہ پروٹوکول کی خلاف ورزی کی ہے جس میں دونوں نے ایک ایک منٹ میں اپنی بات ختم کرنا تھی۔
امریکہ نے الزام لگایا کہ
لگتا ہے کہ چینی وفد یہ ذہن بنا کر آیا تھا کہ اس نے دکھاوا کرنا ہے
اور عوام میں مقبول موقف اپنا ر ڈرامہ کرنا ہے اور انتہائی اہم چیزوں پر اسے فوقیت دینی ہے۔
Antony blinkin
چین سے تعلقات کو
اکیسویں صدی کا سب سے بڑا جیوپولیٹیکل امتحان قرار دے چکے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی بھارت کے لیئے بری خبر ہے کہ
بھارت پر امریکی پابندیوں کی تلوار لٹکنے لگی ہے
امریکی وزیردفاع لائیڈ آسٹن آج دورہ بھارت پرنئی دلی پہنچ رہے ہیں یا پہنچ چکے ہیں۔ لیکن اس سے پہلے
US Senate committee for foreign affairs
نے وزیرِ دفاع کو خط لکھ دیا ہے جس میں بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزریوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اس خط میں لکھا گیا ہے کہ
بھارت جمہوری اقدار سے دورہورہا ہے۔ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کیوں ختم کی۔
مسلمانوں سے امتیازی سلوک ہو رہا ہے۔ اس خط میں
سیاسی مخالفین کو جیل میں ڈالنے اور پابندیاں لگانے کا ذکربھی کیا ہے۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹرز نے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جمہوری اقدار سے ہٹنے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ خط میں امریکی وزیر دفاع سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارتی ہم منصب سے ملاقات میں انہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تشویش سے آگاہ کیا جائے۔
اس کے علاوہ بھارت کے روس سے انٹی میزائل سسٹم
ایس 400،
خریدنے کا معاملہ بھی اٹھایا جائے اور خریداری پر امریکی قانون کے تحت بھارت پر پابندیاں لگائی جائیں۔
روس سے
S 400
خریدنے پر امریکہ ترکی پر بھی پابندیاں لگا چکا ہے۔۔ اس حوالے سے بائیڈن کے جیت سے پہلے ہی یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ٹرمپ کے دور کا ہنی مون بھارت اور امریکہ کے درمیان ختم ہونے والا ہے اور اب اس کا آغاز ہو چکا ہے۔
جبکہ برطانیہ نے بھی اپنی نئی خارجہ پالیسی کااعلان کر دیا ہے جس کے تحت اب وہ چین مخالف پالیسی اپنانے جا رہا ہے اور بھارت، اسٹریلیاں اور جاپان سے تعلقات بڑھانے کے لیئے خاص کوشش کرے گا یہی نہیں بلکہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد بھی ایک سو اسی سے بڑھا کر دو سو ساٹھ کرے گا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو قاتل کیوں کہا۔۔؟
ترک صدر رجب طیب اردوان نے بھی امریکی ہم منصب کے بیان پر نا پسندیدگی کا اظہار کر دیاہے اور کہا ہے کہ
صدر پیوٹن کو جو بائیڈن کی جانب سے قاتل کہنا کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں ہے اور نہ ہی ایسی بات کرنا ایک صدر کے شیان شان ہے۔
یہی نہیں خود
روسی صدر ولادیمیر پوتن کا امریکی صدر جو بائیڈن کے اس بیان کے بعد شدید ردعمل سامنے آیا ہے جس میں
جوبائیڈن
نے کہا تھا کہ وہ پوتن کو ایک قاتل تصور کرتے ہیں۔
صدر پوتن نے روسی ٹی وی پر ایک بیان میں کہا ہے کہ
وہی پہچان سکتا ہے جو خود ویسا ہو۔
یعنی جس طرح کا انسان خود ہوتا ہے ویسی ہی وہ دوسروں کے بارے میں قیاس آرائیاں کرتا ہے۔
صدر پوتن نے کہا کہ
اور یہ محض اتفاق کی بات نہیں ہے، یا صرف بچوں کی کہاوت یا مذاق ہی نہیں ہے۔ اس کے گہرے نفسیاتی معنی ہیں۔ ہم اپنی خصوصیات دوسروں میں دیکھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ وہ ایسے ہی ہیں جیسے اصل میں ہم ہیں۔
اسی تناظر میں ہم لوگوں کے اقدامات کو دیکھ کر اپنی رائے دیتے ہیں۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ صدر پوتن نے امریکہ پر الزام لگایا کہ اس نے امریکہ کی مقامی آبادی کی نسل کشی کی اور دوسری عالمی جنگ میں ایٹم بموں کے استعمال سے لاکھوں عام شہریوں کا قتلِ عام کیا۔
پوتن نے بائیڈن کو لائیو ٹی وی پر مکالمے کا چیلنج بھی کر دیا ہے۔ جبکہ امریکہ سے تعلقات خراب نہ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے
روسی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ
ہمارے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ روس اور امریکہ کے تعلقات کو ٹھیک کیسے کیا جائے کیونکہ واشنگٹن نے انھیں واقعتاً ایک بند گلی میں لا کھڑا کیا ہے
اور اس کے ساتھ ہی ایک انتہائی دلچسپ خبر دیتا جاوں کے
متحدہ عرب امارات میں ڈرونز کے ذریعے بارش کے لیے بادلوں کو مجبور کیا جائے گا
عرب امارات
اب ایسے ڈرون آزمانے جا رہا ہے جو
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اڑتے ہوئے بادلوں تک پہنچیں گے اور انھیں بجلی کے جھٹکے دے کر انھیں بارش برسانے پر مجبور کریں گے۔
عرب امارات اسے پہلے بارش کے لیئے بادلوں پر نمک برسانے کی ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے کیونکہ عرب امارات میں بادل تو بہت ہیں لیکن بارش نہیں ہوتی یہی وجہ ہے کہ وہاں واٹر لیول بھی بہت نیچے چلا گیا ہے۔
ان ڈرونز پر برقی چارج چھوڑنے والے آلات اور مخصوص سینسرز ہوں گے اور یہ ڈرونز کم اونچائی پر اڑتے ہوئے ہوا کے مالیکیولز کو برقی چارج فراہم کریں گے۔ جس سے امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ بارش ہو گی۔اور بجلی بھی گرجے کی۔








