بابر اعظم پر زیادتی کا الزام لگانیوالی لڑکی پر قاتلانہ حملہ

hamza

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم پر الزام لگانے والی خاتون پر لاہور میں قاتلانہ حملہ ہوا ہے

میڈیا رپورٹس کے مطابق بابر اعظم پر سنگین الزامات لگانے والی لڑکی حامزہ مختار نامی پر کاہنہ کے قریب حملہ ہوا۔ اتوار کو 8 بجے کے قریب حامزہ کی گاڑی پر 2 نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے گولیاں چلائیں۔

اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے حامزہ کی گاڑی پر 4 فائر کیے۔ بابر اعظم پر الزام لگانے والی لڑکی فائرنگ کے واقعے میں محفوظ رہی،حامزہ مختار نے خود پر قاتلانہ حملے کی درخواست تھانہ کاہنہ میں جمع کروا دی،پولیس نے درخواست لے لی ہے تاہم ابھی تک مقدمہ درج نہیں کیا گیا، پولیس تحقیقات میں مصروف ہے

دوسری جانب   حامزہ مختار کا کہنا ہے کہ وہ پہلے بھی تحفظ دینے کا مطالبہ کرچکی ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ ہے کہ وہ اس معاملے کو ذاتی طور پر دیکھیں

بابراعظم شادی کا جھانسہ دے کر10 سال تک زیادتی کرتا رہا:میں نے بابرکی خاطربڑی قربانیاں دیں :حامزہ نے سارےپردے فاش کردیے

بابراعظم کس طرح حامزہ کوبلیک میل کرتے رہے:پردے میں ہونے والی گفتگو،رازونیاز کی باتیں سامنے آگئیں

بابراعظم کی حامیزہ کے ساتھ جنسی زیادتی،بلیک میلنگ:پی سی بی”مٹّی پاو”کہہ کرمظلوم کی بجائےظالم کے ساتھ کھڑی ہوگئی

بابر اعظم پر الزام لگانیوالی خاتون مدد طلب کرنے کہاں پہنچ گئی؟

پاکستانی کپتان بابر اعظم الزامات کی زد میں، کون سچا کون جھوٹا،مبشرلقمان حقیقت سامنے لے آئے

بابر اعظم پر الزام عائد کرنیوالی خاتون نے اب کس پر ہراساں کرنے کا الزام لگا دیا؟

پاکستان کی نمائندگی کرنا اعزاز،لیکن کس چیز کو "مس” کر رہے ہیں؟ بابر اعظم نے بتا دیا

واضح رہے کہ لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حامیزہ نے بابر اعظم پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ بابر مجھے کورٹ میرج کے بہانے گھر سے بھگاکر لے گیا اور مختلف جگہوں پر کرائے کے مکانوں پر رکھتا رہا۔

حامیزہ نامی لڑکی نے دعویٰ کیا کہ میرے ساتھ زیادتی کرنے والا کوئی عام شخص نہیں بلکہ بابر اعظم ہے جو اس وقت پاکستانی ٹیم کا کپتان ہے۔لڑکی کا کہنا تھا کہ بابر اعظم سے میرا تعلق اس وقت کا ہے جب بابر کرکٹ نے کرکٹ کی دنیا میں قدم نہیں رکھا تھا اور بابر ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا

بابر اعظم پر الزام،خاتون کی درخواست پر عدالت کا بڑا حکم آ گیا

Comments are closed.