رضوانہ کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے قانونی تحویل میں لے لیا

0
31
kamsin bachi

چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے تشدد کا شکار کمسن گھریلو ملازمہ کی قانونی تحویل حاصل کر لی۔ بچی کا علاج معالجہ جاری ہے۔ سارہ احمد

اسلام آباد میں تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ رضوانہ کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے قانونی تحویل میں لے لیا۔ اس حوالے سے چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد کا کہنا ہے کہ تشدد کا شکار کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے قانونی تحویل میں لے لیا ہے۔کمسن بچی رضوانہ کا علاج معالجہ جنرل ہسپتال میں جاری ہے۔ رضوانہ کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی جانب سے مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ صحتیابی کے بعد رضوانہ کی تعلیم اور بہتر نشوونما کے حوالے سے اقدامات کئے جائیں گے۔چائلڈ پروٹیکشن بیورو تشدد کا شکار بچوں کو تعلیم، علاج، رہائش سمیت تمام بنیادی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔

رضوانہ کو انصاف دیا جائے۔شیری رحمان
پی پی کی رہنما، وفاقی وذیر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ رضوانہ تشدد کیس طاقت اور اثر و رسوخ کے ناجائز استعمال کی بدترین مثال ہے۔ جنہوں نے معاشرے میں قانون اور انصاف کو یقینی بنانا تھا وہ اپنے اختیار اور طاقت کو معصوم اور نہتے لوگوں کے خلاف استعمال کر رہے۔ افسوس ہے کہ اعلی عدلیہ نے اس معاملہ کا ابھی تک نوٹس نہیں لیا۔ سول جج اور ان کا خاندان ظلم کرنے کے بعد انصاف کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ۔ اعلی عدالت رضوانہ تشدد کیس کا ازخود نوٹس لے اور معصوم بچی کے ساتھ انصاف کرے۔تشدد کا نشانا بننی والی معصوم رضوانہ کی والدہ کے بیانات انتہائی سنجیدہ نوعیت ہیں ان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ جس طرح رضوانہ پر ظلم اور تشدد کیا گیا ہے وہ انتہائی تشویشناک ہے۔ رضوانہ کو انصاف دیا جائے۔

دوسری جانب گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس ،اسلام آباد پولیس نے پانچ رکنی جے آئی ٹی تشکیل دیدی ،ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری جے آئی ٹی کے کنوینر مقررکئے گئے ہیں،ایس ایس پی انویسٹیگیشن رخسار مہدی جے آئی ٹی کے سیکرٹری مقرر کئے گئے ہیں،ایس ایس پی سی ٹی ڈی یاسر آفریدی جے آئی ٹی کے ممبران میں شامل ہیں، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور آئی بی کا ایک ایک ڈائریکٹر شامل ہوگا،

مریم نواز جنرل ہسپتال میں زیرعلاج تشدد کا شکار کم عمر بچی رضوانہ کی عیادت کے لیے جنرل اسپتال پہنچ گئیں

طالبہ کے ساتھ جنسی تعلق،حمل ہونے پر پرنسپل نے اسقاط حمل کروا دیا

ویڈیو بنا کر ہراساں کرنے کے ملزم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

ناکے پر کیوں نہیں رکے؟ پولیس اہلکار نے شہری پر گولیاں چلا دیں

بارہ سالہ بچی کی نازیبا ویڈیو بنانے والا ملزم گرفتار

واقعہ کا اسلام آباد پولیس نے مقدمہ درج کر لیا

 ابتدائی طور پر بچی کے زخم پرانے ہیں تاہم حتمی فیصلہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر ہوگا

پولیس نے بچی اور اسکے والد کا بیان ریکارڈ کر لیا

میری اہلیہ سخت مزاج ہے لیکن اس نے مارپیٹ نہیں کی ہے

وزیراعظم نے کہا ہے کہ بچی کوعلاج کی بہترین سہولیات کی فراہم کی جائیں

واضح رہے کہ تشدد کا شکار 14 سالہ گھریلو ملازمہ رضوانہ کا تعلق سرگودھا سے ہے تشدد کا واقعہ علاقہ تھانہ ہمک اسلام آباد میں پیش آیا ، بچی کو مضروب حالت میں اس کی والدہ اسلام آباد سے واپس سرگودھا لیکر آئی،

Leave a reply