‏بچوں کی حوصلہ افزائی کیجئے . تحریر: خالد اقبال عطاری

0
58

یہ ایک حقیقت ہے کہ بنیاد مضبوط ہو تو عمارت بھی مضبوط ہوتی ہے. بالکل اسی طرح بچوں کی تربیت اچھی ہو تو وہ بڑے ہو کر گھر اور سوسائٹی کے اچھے فرد بن سکتے ہیں. بالخصوص اس میں والدین اور اساتذہ کرام کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے.
پیارے والدین اوراساتذہ کرام اپنے بچوں کو با کردارو با صلاحیت بنانے میں حوصلہ افزائی کا نہایت ہی اہم کردار ہوتا ہے. ہمارے بزرگوں اور بڑوں کی سیرت سے ہمیں یہ سیکھنے کو ملتا ہے کہ حوصلہ شکنی کے بجائے حوصلہ افزائی کی جائے. چنانچہ ایک بار حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے ایک آیت کی تفسیر کے بارے میں سوال کیا؟ لوگ جواب نہ دے سکے لیکن آپ کے ایک شاگرد حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اس کے متعلق میرے ذہن میں کچھ ہے. حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا اے میرے بھتیجے اگر تمہیں معلوم ہے تو ضرور بتاؤ اور اپنے آپ کو حقیر ( یعنی چھوٹا) نہ سمجھو.

پیارے والدین اور اساتذہ کرام اگر چہ کچھ بچے ایسے ہوتے ہیں کہ انہیں حوصلہ افزائی کی ضرورت نہیں ہوتی وہ اپنی لگن اور محنت جستجو سے کامیابیاں حاصل کرتے ہیں. لیکن کچھ بچوں کو حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے جسمیں والدین اور اساتذہ کرام کنجوسی کرتے ہیں. حوصلہ افزائی کے حوالے سے مفید اقدامات حاضر ہیں.
1: بچہ کوئی اچھا کام کرے کوئی اچھا کارنامہ انجام دے، کسی کی مدد کرے، اسکول ہوم ورک وغیرہ اچھا کرے تو اسکی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے تعریف کریں، شاباشی دیں، کوئی تحفہ دیں، اسکی پسند کی کوئی کھانے کی چیز بنا کر دیجئے اس سے بچہ آئندہ کام اچھے اور لگن سے کرے گا
2: بچے کوئی مشکل کام سر انجام دیں یا ذیادہ محنت والا کام کریں تو انہیں یہ احساس دلائیں کہ آپ ان کے اس کام سے خوش ہیں یوں آئندہ وہ بچے اور مزید ذیادہ محنت کریں گے
3: والدین اور اساتذہ بچوں کو کوئی چیلنج یا ٹارگٹ دیں اور پھر انہیں وہ ٹارگٹ مکمل کرنے پر حوصلہ افزائی کریں. اسطرح بچے اپنے گھر والوں اور دینی یا دنیاوی تعلیم دینے والوں کو اپنے قریب اور اپنا خیر خواہ سمجھے گا اور تنہائی محسوس نہیں کریں گے.
4: انہیں بتائیں کہ امتحانات میں ذیادہ اچھے نمبر نہ آنے پر مایوس نہ ہوں. بلکہ مزید تعلیم پر توجہ دیں. اصل چیز قابلیت ہے اگر وہ ہے تو سب کچھ ہے.
5: بچوں کے ساتھ وقت گزاریں. ان سے باتیں کریں انکے سوالات کے جوابات دیں اور خود ان سے ان کی پڑھائی کے متعلق سوالات کریں. اسطرح انکا حوصلہ بڑھے گا.
6: اگر بڑوں کی موجودگی میں وہ کچھ بولنا چاہیں تو انہیں بولنے دیں ساتھ میں انہیں بڑوں سے کسطرح گفتگو کرنی چاہیے یہ بھی سکھائیں.
7: اگر کسی بات پر بچہ صحیح ہو اور آپ غلطی پر تو اپنی غلطی کا اعتراف کیجئے یوں آپ کی عزت بڑھے گی.
8: بچوں کی اسکول و مدرسہ کی تعلیم کا جائزہ لیجیے اور غلطی پر سمجھائیں اور اچھے کام پر حوصلہ افزائی کیجئے.
9: ہر معاملے میں شاباشی اور تعریف نہ کریں بلکہ ان کی غلطیوں کی بھی نشاندہی کریں مگر بہترین انداز کے ساتھ.

پیارے والدین و اساتذہ بچے گیلی مٹی کی طرح ہوتے ہیں ان سے جسطرح پیش آئیں گے انکی ویسی ہی شکل بن جائے گی لہذا انکی ہمت بندھایا کریں ذیادہ مارنے پیٹنے، ڈانٹنے سے حوصلہ افزائی کے بجائے حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے.
بچوں کی حوصلہ افزائی کیجئے اور انکا مستقبل بہتر کیجئے.

@AttariKhalid1

Leave a reply