آج وعدے کے مطابق دوسری قسط لکھنے جا رہی ہوں، اور ان شاءاللہ ابھی یہ سلسلہ رکے گا نہیں۔
اچھا ایک بات سچ سچ بتائیں کیا آپ نے بچپن میں کسی کے گھر کی گھنٹی بجا کے بھاگے ہیں😅
یہ شرارت میری ہر روز کی چلتے پھرتے معمول کا حصہ تھی۔ اسکول جاتے ہوئے، باہر کھیلتے ہوئے کبھی کوئی موقع جانے نہیں دیتی تھی۔
پاکستان میں جب تھی تو بیل بجا کے معصوم بن کے چلنا شروع کردیتی تھی۔
اور جب ابوظہبی میں تھی، تو شروع میں بڑی ٹینشن ہوئی کے اب یہ شرارت کیسے کروں، پر جی طلعت بیگم شرارت نہ کریں یہ تو ممکن ہی نہیں تھا اب سوچیں میرے شیطانی دماغ نے کیا طریقہ ڈھونڈا ھو گا۔
سوچیں سوچیں ہاہاہاہاہاہاہا
جی جناب ھم ابوظہبی میں اپارٹمنٹس میں رہتے تھے، اور وہاں بلڈنگ کے اندر داخل ہونے کے بعد انٹرکام ھوتے تھے جیسے یہاں ہوتے ہیں۔ اور اس زمانے میں کیمرے بھی نہیں ہوتے تھے۔ سوچیں میرے شرارتی یا شیطانی دماغ نے کیا سوچا، جی بلکل میں جب نیچے جاتی یا اوپر آتی، آتے جاتے 3 سے 4 لوگوں کو انٹرکام کردیتی۔ وہ فون اٹھا کے ہیلو ہیلو چیختے رہتے اور ھم(میں اور میری بہنیں) سایڈ میں چھپ کے انکے فون بند کرنے کا انتظار کرتے جیسے ہی بند ھوتا واپس جا کے اسے دوبارہ فون مار دیتے، اور پھر باہر جا کے کھیلنا شروع کردیتے، ایک بار تو ایک بندے نے مجھے پکڑنے کی کوشش کی، وہ بیچارہ نیچے تک آگیا اور ھم وہاں معصوم بنے کھیلتے رہے۔ میری بڑی بہن مجھے اس حرکت سے بہت روکا کرتی تھی، پھر جب مزا آتا تو خود بھی ساتھ شامل ھو جاتی تھی۔
یہ تو تھی ایک شرارت اب شرارت کا دوسرا لیول بھی سنیں، ویسے اب سوچتی ہو تو اپنی حرکتوں پر ہنسی بھی آتی ہے اور افسوس بھی ہوتا ہے کے بیچارے عربیوں، گوروں کے ساتھ ملباریوں کو بھی خوب تنگ کیا، ھمارے سامنے والے اپارٹمنٹ میں ایک امریکن فیملی رہتی تھی، میرے ابو اور پڑوسی دونوں اتصالات میں جوب کرتے تھے۔ ایک دن انکا نمبر ابو کی ڈائری سے چوری کیا اور اسکے بعد نیچے گروسری شاپ میں فون کرکے پیپسی لانے کا کہا اور اپنے بجائے اسکا فون نمبر اور اپارٹمنٹ نمبر دے دیا، اور جب بیچارہ ملباری پیپسی دینے ایا تو میجک آئی سے انکھ لگا کے باہر دیکھتی رہی ہاہاہاہاہاہاہا وہ بیچارہ سامنے والا بھی اتنا اچھا تھا کے اس نے خاموشی سے پیپسی لے کے اسے پیسے دے دئے، اور جب میں نے یہ دیکھا تو ہر روز یہ کچھ نہ کچھ آرڈر کرنے لگی۔ اور وہ معصوم بس یہی کہتا کے میں نے تو آرڈر نہیں کیا تھا پر چلو تم آگئے ہو تو دے دو۔
آپ بھی سوچتے ہونگے کے اتنی سوبر دیکھنے والی طلعت بچپن میں شیطان کی پڑیا تھی۔ ویسے میرا بس چلے تو بیل بجانے والی حرکت ابھی بھی کروں، یقین کریں جب میں کبھی کوئی شرارت کرنے کا سوچ بھی رہی ہوتی تو میری بیٹی میرا چہرا دیکھ کے ہی سمجھ جاتی کے مما کے دماغ میں کچھ چل رہا ہے اور وہ پہلے ہی کہنا شروع کر دیتی، نو مما پلیز نو ہاہاہاہاہاہاہا
چلیں آج کے لیے اتنا ہی کافی ہے، پھر لیں گے ایک اور دوسری شرارت کے ساتھ۔۔۔