بچے کی تربیت کا آغاز اس کے گھر سے ہوتا ہے سب سے پہلی درسگاہ ماں کی گود ہوتی ہے۔ بچے کی تربیت ک ے لیے سب سے پہلی جو ضروری چیز ہے وہ ہے والدین کا اپنا کردار۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم خود عمل میں کھوٹے ہیں اور بچوں کو با عمل ہونے کا درس دیتے ہیں۔
ویسے تو ہم خود روایتی طرز کے مسلمان ہیں کبھی رزق کی کمی کا گلہ کرتے ہیں تو کبھی مستقبل کے اندیشوں کا ذکر۔ ہمارا اپنا توکل خدا کی زات پر نہیں ہوتا۔ ہم نے کبھی خود قران کو تفصیل سے پڑھا ہی نہیں سمجھا ہی نہیں۔ کبھی حدیث کا مطالعہ نہیں کیا، اگر خود کیا تو بچوں کو نہیں کروایا۔ ہمارے لائف ہیروز، یہ بس نام کے سوشل میڈیا کے ہیروز رہ گئے، کبھی کسی صحابہ کا ذکر ہمارے دستر خوان پر نہیں ہوا، ہماری اپنی ترجیحات میں اللہ نہیں رہا، آخرت نہیں رہی، تو ہم بچوں میں یہ چیزیں چاہ کر بھی پیدا نہیں کر سکتے۔ سب سے پہلے والدین اپنا کردار ادا کریں۔ وہ خود نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے مختلف پہلو پر غور و فکر کرتے ہوں، ان کی زندگی کا اپنا ایک واضح مقصد ہو۔
اس کے بعد بچوں کو مکمل فہم و علم دیا جائے، انہیں دوست دشمن کا علم دیا جائے، ان کی زندگی کے بنیادی مقصد کے بارے میں بتایا جائے، ان کی زہن سازی کی جائے، ان کے لائف ہیروز میں صحابہ کا کردار ہو۔
ویسے تو اسلامی ریاست ہونے کے ناطے یہ حکومت کی اولین ترجیح میں سے تھا، کہ وہ اسلام کا نفاذ کریں، لیکن اس فتنوں کے دور میں والدین پر ساری زمہ داری آن پڑی ہے۔ شروع کے دس سال کسی بھی بچے کے لیے بڑے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں ۔بچوں کی دوستیاں ان کی محفلیں، ان کے ماحول کو مکمل اپنی نگاہ میں رکھا جائے۔ اللہ سے محبت اور خوف خدا ان کے دل میں پیدا کرنے کے لیے انہیں اللہ کے بارے میں علم دیا جائے، اللہ کے صفاتی ناموں کا ان کے سامنے تذکرہ کیا جائے، بچوں کو بتایا جائے۔ اللہ کی محبت شفقت رحمت کا احساس کروایا جائے۔ لیکن ان پر حقیقت بھی عیاں ہونی چاہیے۔ زندگی میں آنے والی آزمائشوں کا بھی انہیں علم ہو۔انہیں اپنے ماضی کی تاریخ کا بھی علم ہو، ان کے پاس مستقبل میں واضح ایک مقصد ہو۔
بعض اوقات انہیں چھوٹی چھوٹی آزمائشوں سے بھی گزارا جائے، ان کی ہر خواہش کو پورا کرنے کے بجائے، انہیں صبر و شکر کرنا سکھایا جائے۔ انہیں بعض اوقات مشکل کاموں میں ڈالاجائے تاکہ زندگی کے سخت حالات کا مردانہ وار مقابلہ کر سکیں۔ ان میں معافی کا عمل کو اجاگر کیا جائے، ان کے ہاتھوں سے کسی غریب کی مدد کی جائے۔ان سے دعا منگوائی جائے، بعض اوقات ان کی خواہشوں کی تکمیل ان کی دعا کے ذریعے کی جائے۔
Bobswiffey
Bobswiffey is a freelance Journalist on Baaghitv For more details about visit twitter account
Bobswiffey Twitter Account handle
Follow @Bobswiffey
https://twitter.com/Bobswiffey