بدنام زمانہ پولیس افسر کو سی سی پی او لگایا گیا، شہباز شریف
باغی ٹی وی : قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہا ہے کہ بدنام زمانہ پولیس افسر سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) کو لگایا گیا اور تصویریں بنوائی گئیں.
اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ موٹروے واقعے پر ہر آنکھ اشک بار ہوئی۔ واقعے پر سب کے سر شرم سے جھک گئے۔ شکر کی بات ہے کہ آج موٹروے واقعے کا مجرم گرفتار ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اس بحث پر الجھی ہوئی تھی کہ موٹروے پر کس کا کنٹرول ہے۔ موٹروے واقعے پر سی سی پی او کا بیان شرمناک ہے۔ پولیس افسر کے بیان سے پوری قوم کے دل زخمی ہوگئے۔ پولیس افسر نے بیان دیا کہ پیٹرول نہیں تھا تو رات کے اندھیرے میں کیوں نکلی۔ کوئی ذی شعور شخص اس طرح سوچ بھی نہیں سکتا۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اداروں کی رپورٹ کہہ رہی تھی یہ پولیس افسر کرپٹ ہے۔ ڈھٹائی کےساتھ اس پولیس افسر کو سی سی پی او تعینات کیا گیا۔
شہبازشریف نے کہا کہ سی سی پی او لاہور کو جس نے لگایا وہ سینہ تان کرکھڑے تھے کہ ہم نے لگایا۔ موٹروے واقعے پر اپوزیشن لیڈر شپ نے ذمہ داری کا کردار ادا کیا۔
واضح رہےکہ اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ میں موٹروے زیادتی کیس کی سماعت کے بعد سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 28 سال کا کیریئر گواہ ہے اگر میں کبھی سیاسی ٹول بنا ہوں. مفاد عامہ میں آیا ہوں.آپ خود کہیں گے. شیخ عمرسیدھا کر دیتا ای.
سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا کہ اللہ سے دعا کریں. تین ماہ میں سب ٹھیک ہو جائے گا.کیس میں گرفتاری سے متعلق صحافی نے سوال کیا تو سی سی پی او نے پنجابی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ او چھڈ دے سونیا. سارا کج دس دیاں گا،لاہور پولیس سیدھی نہ ہوئی تے آجایا جے 15 دسمبر نوں.
قبل ازیں عدالت میں پیشی سے قبل سی سی پی اوعمر شیخ کا کہنا تھا کہ میرے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو معافی چاہتا ہوں۔ اپنی بہنوں بھائیوں اور سوسائٹی سے معافی مانگتا ہوں میرا کوئی بھی غلط تاثر نہیں تھا، تہہ دل سے اپنی بہن جس سے زیادتی ہوئی، معذرت کرتا ہوں، ان تمام طبقات سے جو غم و غصے میں ہیں ان سے بھی معافی مانگتا ہوں