عراق میں احتجاج کا نیا رخ بغداد میں اندھیروں کا راج
تفصیلات کے مطابق :عراق کے دارالحکومت بغداد میں کل اتوار کے روز ہونے والے مظاہروں کے بعد کئی علاقوں میں بجلی بند کردی گئی ہے۔ دوسری طرف ملک کے تمام شہروں میں سیکیورٹی مزید ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔
اتوار کی شام کو دارالحکومت بغداد کے علاقے تحریر اسکوائر اور مرکزی کالونیوں میں بجلی بند کردی گئی ہے۔
اس سے پہلے ہزاروں یونیورسٹی طلباء نے بغداد میں تحریر اسکوائر میں جلوس نکالا۔ ویڈیو فوٹیج میں عراقی دارالحکومت کے مرکز کی طرف جانے والے متعدد طلبا کارکنوں کو دکھایا گیا ہے۔ اتواار کی صبح سے ہی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئی تھیں۔ بغداد میں رات گئے ہونے والے مظاہروں میں ایک شخص ہلاک اور درجنوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
اتوار کو الرشید اسٹریٹ پر جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو مرکزی بنک جانے والی سڑک پر آگے جانے سے روکنے کے لیے ان گولیاں چلائیں اور آنسوگیس کی شیلنگ کی۔ اس کے نتیجے میں کم سےکم 15 افراد زخمی ہوگئے۔
کئی ہفتوں سےجاری احتجاج اور مظاہروں نے عراق کے بڑے شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ، اور یہ احتجاج اب خون ریز ہو چکا ہے. اس حتجاج میں عراقی سکیورٹی ایلکاروں کی طرف سے مظاہرین کے قتل اور غوا کا معاملہ اب کافی زیر بحث ہے . بدھ کے روز جاری ایک بیان میں سفارت خانے نے کہا "ہم نہتے احتجاج کنندگان کے قتل، اغوا، آزادی رائے کو درپیش خطرے اور تشدد کی موجودہ لہر کی پُر زور مذمت کرتے ہیں۔ عراقی عوام کو اپنے ملک کے مستقبل کے حوالے سے فیصلے کے سلسلے میں آزاد ہونا چاہیے.اور ان مظاہرین کو طاقت سے روکنے اور کچلنے کے لیے ایران کی عراقی حکومت کو خفیہ سپورت کی خبریں ہیں.