اسلام آباد،پی آئی اے میں پائلٹس کی لائسنس منسوخ ہونے کا معاملہ ،سینیٹر سلیم مانڈوی والا ڈی جی سول ایوی ایشن پر برہم ہو گئے،
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پائلٹ کے اوپر سے ایف آئی آر ختم ہو گئی ہے تو انہیں بحال کیوں نہیں کیا جا رہا ۔ ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ میں ان کیمرہ بریفنگ دیکر تمام چیزیں کلئیر کر سکتا ہوں ۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ میں کسی ان کیمرہ بریفنگ میں شامل نہیں ہوں گا ابھی تفصیلات پیش کی جائے ۔ ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ میں آپکو اس کمیٹی میں کوئی جواب نہیں دوں گا
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ لگتا ہے مانڈوی والا صبح کچھ کھا کر آئے ہیں اس لیے غصہ کر گئے ہیں ۔ہمارے پاس کار کا ڈرائیور پہلے گاڑی چلاتا ہے پھر لائسنس لیتا ہے ۔ ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ میں چئیرمین کمیٹی کو تمام تر ڈاکیوومنٹ فراہم کر سکتا ہوں ۔جن پائلٹس کے لائسنس منسوخ ہوئے تھے وہ بلکل ٹھیک ہوئے تھے ۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ میں عدالتی حکم کے مطابق بحال ہونے والے پائلٹس کی بات کر رہا ہوں ۔ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا تھا پائلٹس پر ایف آئی آر ہیں اس کے علاوہ کوئی ایشو نہیں ۔سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ ایوی ایشن کا جواب کے بعد ان کیمرہ سیشن کا فیصلہ کیا جائے گا ۔
پائلٹس کی ابتدائی 8 سے 10 ماہ کی تربیت پر 15000 سے 20000 ڈالر کا خرچ
پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کو مجموعی طور پر 383 بلین کا خسارہ ہے
سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو نئی 205 پروفیشنل بھرتیوں کی اجازت دیدی
اگرکوئی پائلٹ جعلی ڈگری پر بھرتی ہوا ہے تو سی اے اے اس کی ذمے دارہے،پلوشہ خان
شہباز گل پالپا پر برس پڑے،کہا جب غلطی پکڑی جاتی ہے تو یونین آ جاتی ہے بچانے
پائلٹس کے لائسنس سے متعلق وفاق کے بیان کے مقاصد کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہیے، رضا ربانی
کراچی طیارہ حادثہ کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش، مبشر لقمان کی باتیں 100 فیصد سچ ثابت
ایئر انڈیا: کرو ممبرزکیلیے نئی گائیڈ لائن ’لپ اسٹک‘ ’ناخن پالش‘ خواتین کے لیے اہم ہدایات
کوئی کہتا ہے پیٹرول نہیں دوں گا،بچے کہتے ہیں پی آئی اے کا ٹکٹ نہ دیں،سینیٹر محسن عزیز پھٹ پڑے
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کا چیئرمین سینیٹر ہدایت اللہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا،پی آئی اے کی صورتحال پرارکان کمیٹی نےاظہار تشویش کیا، سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ پی آئی اے کا ہرروز سن رہے ہیں ہر روز، روز بدتر ہے،
بزنس اور سروائیول پلان کیا ہے ان کے پاس؟ کوئی کہتا ہے پیٹرول کی شارٹیج ہے،کوئی کہتا ہے پیٹرول نہیں دوں گا،بچے کہتے ہیں پی آئی اے کا ٹکٹ نہ دیں، دوسری ایئرلائنز کا دیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئندہ میٹنگ میں ان معاملات پر ان سے بریفنگ لیں گے، سینیٹر فیصل سلیم رحمان نے کہا کہ منسٹر صاحب ہمیں اپنی شکل ہی دکھا دیں، منسٹر صاحب کبھی کسی ایک میٹنگ میں آجائیں گے؟ کمیٹی نے پی آئی اے کی صورتحال سے متعلق آئندہ اجلاس میں بریفنگ لینے کا فیصلہ کرلیا
فلائنگ کلب کو کیا مشکلات درپیش ہیں؟ قائمہ کمیٹی نے بلانے کا فیصلہ کر لیا
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ فلائنگ کلب تعلیمی ادارے ہیں،نہ صوبائی حکومتیں اور نہ وفاقی حکومت فلائنگ کلبز کو سپورٹ کرتی ہیں، ان فلائنگ کلبز کو کوئی گرانٹ نہیں ملتی، ان کو بھی آئندہ میٹنگ میں بلائیں کہنا کو کیا مشکلات درپیش ہیں،نرسریز کو تباہ کردیں گے تو یہاں کوئی فلائنگ سیکھے گا ہی نہیں،13 کلبز ہیں ان کو کیوں نہیں سپورٹ کرسکتے؟ ان کو بلا کر ان کی مسائل سنیں،کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں فلائنگ کلبز سے متعلق معاملے پر مزید غور کرنے کا فیصلہ کرلیا
جہازوں سے سامان کی شفٹنگ اور مسافروں کو تاخیر سے سامان ملنے سے متعلق معاملہ زیر بحث آیا، ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کہا کہ کسٹم کو کہا ہے کہ آپ اپنی مین پاور کو بڑھائیں،سینیٹر شیری رحمان مسائل کا حل نہ ملنے پر حکام پر برہم ہو گئیں،اور کہا کہ گول گول باتیں ہورہی ہیں،کوئی بھی مسئلہ ہو کسی چیز کا یہاں حل نہیں ہے،ہم آپ کا ہی بھلا چاہ رہے ہیں،مسائل کا حل تو بتائیں، کسی چیز کا کوئی جواب نہیں ہوتا، ڈی جی سول ایوی ایشن آپ تو کب سے بیٹھے ہیں، ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ اڑھائی گھنٹے میں سامان آنے والی بات غلط ہے،سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ بوسٹن ایئرپورٹ پر بیس منٹ سے آدھا گھنٹہ لگا ہے سامان ملنے پر،