مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر نے کہا ہے کہ ریاست کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کراچی بحریہ ٹاؤن میں دہشت گردی اور جلاؤ گھیراؤ کرنے والے علیحدگی پسندوں سے آئینی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ جس طرح کراچی سمیت ملک بھر کے دیگر افراد کی املاک کو جلایا گیا اور وہاں کھلے عام دہشت گردی کی گئی اس سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ علیحدگی پسند سندھو دیش کے حامی دہشت گرد دراصل اپنے حقوق کی آڑ میں دہشت گردی کرنے کیلئے جمع ہوئے تھے اور وہ سارا دن بحریہ ٹاؤن میں کھڑی سینکڑوں گاڑیوں، شورومز، دکانوں، گھروں کو جلاتے رہے ، اے ٹی ایمز مشینیں لوٹتے رہے لیکن پولیس اور سندھ حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔
انہوں نے کہاکہ یہ علیحدگی پسند کسی طرح کوئی بھی جواز بناکر سندھ کے دیہی علاقوں میں مہاجروں اور غیر سندھیوں پر چڑھائی کرتے ہیں ، ان کی املاک کی آتشزدگی کے علاوہ ان کی زمینوں پر قبضہ کرلیتے ہیں لیکن نہ تو حکومت اور نہ ہی انتظامیہ اور پولیس انہیں روکنے کو تیار ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ دہشت گرد کسی بھی رنگ و روپ میں ہوں وہ قابل مذمت ہے لیکن سندھ میں پیپلزپارٹی کے دہشت گردی کے حوالے سے دوہرا معیار ہے۔

جو پولیس کراچی اور حیدرآباد کے تاجروں اور صنعتکاروں پر چڑھ دوڑتی ہے وہی پولیس بحریہ ٹاؤن میں دہشت گردوں کے سامنے ہاتھ باندھے بے بس نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مہاجروں کو اس قدر دیوار سے نہ لگایا جائے کہ پھر ان کے پاس کوئی اور راستہ ہی نہ بچے ، ہم جیو اور جینے دو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ، کوئی اگر یہ سمجھتا ہے کہ وہ گاڑیوں میں لوگوں کو بھرکر مہاجر بستیوں یا آبادیوں پر چڑھائی کردے گا تو یہ اس کی بھول ہے ماضی میں بھی مہاجروں نے اپنی حفاظت خود کی تھی اور اب بھی اپنی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔
انہوں نے آرمی چیف ، مقتدر حلقوں ، چیف جسٹس آف پاکستان ، چیف جسٹس آف سندھ ، وزیراعظم سمیت وفاقی اداروں اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ بحریہ ٹاؤن میں دہشت گردی کرنے والے سندھودیش کے حامیوں اور علیحدگی پسندوں کیخلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے اور ان کے ماسٹرمائنڈز کو بے نقاب کرکے جن افراد کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا ہے اس کا سرکاری سطح پر معاوضہ دیا جائے۔

Shares: