لفظ جانور انسان کے لئے استعمال کرو تو غصے میں آ جاتا ہے جبکہ جانتا ہے جانور کیا ہوتا ہے وه جس کو نا تو کوئی شعور ہوتا ہے نا ہی اس کے کوئی اصول و ضوابط ہوتے ہیں،سارا دن کھا پی کر گزار دیتا ہے اور اس کے سامنے درندہ ایک جانور کو کھا رہا ہوتا ہے تو بجاۓ مدد کے اپنی جان بچا کر بھاگ جاتا ہے۔
کیا بطور مجموئی ہم جانور نہیں ہیں؟؟سارا دن کھا پی کر سو جاتے ہیں نا یہ پتا کہ جو کھایا حلال بھی تھا نا ہی صفائی کا پتا گھر کا کچرا گلی میں پھینک کر سمجھتے ہیں کہ گھر صاف کر لیا۔۔جانور بھی جس جگہ بیٹھا ہوتا ہے وہی صاف کرتا ہے۔۔۔
کیا ہم جانوروں کے جیسے اپنی ضرورت پوری کرنے کے لئے ایک دوسرے کو مرنے مارنے تک نہیں آ جاتے؟؟جنگلوں میں جب خوراک کم ہو تو ایک ہی قبیلے کے جانور ایک دوسرے کو مارنا شروع کر دیتے ہیں۔۔۔
جانوروں کی بستی میں کوئی اصول نہیں ہوتے کوئی قانون نہیں ہوتا صرف طاقتور کی حکمرانی چلتی ہے۔۔۔کیا ہمارے معاشرے میں کوئی قانون ہے؟؟کیا امیر غریب قانون کی نظر میں کامیاب ہیں؟؟؟
جنگلوں میں کوئی تعلیمی شعور نہیں ہوتا بس کھانا پینا اور سونا ہوتا ہے۔۔۔کیا ہمارے ملک میں اکثریتی آبادی کا حال نہیں؟؟؟
جانوروں کی بستی میں درندہ بنا دیکھے کے شکار کتنا کمزور ہے اسکی کھال تک اتار دیتا ہے۔۔۔کیا ہماری بستی میں ڈاکٹر یہ فریضہ سر انجام نہیں دے رہے؟؟؟
جنگلوں میں صبر برداشت اور رواداری نہیں ہوتی صرف کھینچا تانی ہوتی ہے سارا دن۔۔۔کیا ہمارے نام نہاد کچھ شوز میں ہماری پڑھی لکھی قوم ایسا نہیں کرتی؟؟؟
جانوروں میں تہذیب تمدن نہیں ہوتا انکا کوئی لباس نہیں ہوتا وه ایسے ہی گھومتے ہیں سارا دن۔۔۔کیا آج کل ہماری کچھ لبرلز آنٹیاں یہی سب ہمارے ملک میں کرنا نہیں چاہتی؟؟؟
جنگلوں میں جب کسی ایک جانور کے ساتھ درندگی ہو رہی ہوتی تو باقی جانور یا تو دور سے چپ چاپ دیکھتے ہیں یا پھر اپنی جان بچا کر بھاگ جاتے ہیں۔۔کیا ہمارے معاشرے میں بچوں اور زیادتی کے بڑھتے واقعات پر ہماری قوم کا یہی رویہ نہیں ہے؟؟
ان سب چیزوں کا یہاں موازنہ کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم سمجھیں ہم اشرف المخلوقات ہیں،ہمارے ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے،ہم نے یہ ملک لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰهِ کے نام پر بنایا ہے
خدارا جاگیں اور معاشرے کو تباہی سے بچائیں اور اس ملک کو وہی ریاست بنائیں جس کا خواب اقبال نے دیکھا اور قائد نے جدوجہد کی۔۔
خدارا بدلیں خود کو🙏
Shares: