‏منشیات کا استعمال اور نوجوان نسل. تحریر شاہ زیب احمد

0
254

نشے کو اگر عام الفاظ میں بیان کرے تو نشے سے مراد ایسے اشیاء یا اجزاء کا استعمال کرنا ہے جس سے انسان کی وقتی طور پر ذہنی و جسمانی صلاحیت متاثر ہو جاتی ہے، اور آہستہ آہستہ وہی نشہ انسان کی ضرورت بن جاتی ہیں

آج اکیسویں صدی میں جہاں ہر طرف مقابلے، نت نئے تجربات اور ایجادات کے طرف لوگ مائل ہے اور کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں اسی طرح ہمارے پاکستان کے نوجوان نسل میں نشے کی عادت تیزی سے پھیل رہی ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت تقریبا 80 لاکھ افراد نشے کے عادی ہیں جس میں ہر سال ہزاروں افراد کا اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جس کا نتیجہ شاید ہمیں اس صورت میں مل رہا کہ ہماری نئی نسل روز مرہ کے کاموں کے ساتھ ساتھ صحت مند ایکٹیویٹیز سے دور ہوتی جا رہی ہے، 2021 کے اولیمپک مقابلے ہمارے سامنے ہے جہاں ہمارے کتنے نوجوانوں نے حصہ لیا؟ اور کتنے نوجوان کامیاب ہو کے واپس لوٹ آئے ؟ یقیناً یہ ایک خطرناک صورتحال ہے، جو پاکستان کو اپنے لپیٹ میں لے رہا ہے اور اسکا روک تھام نہایت ضروری ہیں، اس حالت کی سب سے اہم وجہ شاید یہی ہے کہ آج کے والدین اپنے بچوں کے سرگرمیوں سے واقف نہیں ، بچے اسکول، کالج یونیورسٹی میں کیا کر رہے انکے دوست کون ہے وہ کون سے ایکٹیویٹیز میں حصہ لے رہے ہیں، کہاں جا رہے کہاں سے آرہے وغیرہ وغیرہ.
آج پاکستان کے نوجوان بطور فیشن سیگریٹ اور دیگر نشہ آور چیزوں کا استعمال شروع کر دیتے ہیں جو رفتہ رفتہ یہی فیشن یہی شوق انکی عادت اور ضرورت بن جاتی ہے اور مکمل طور پر نشے کا عادی بنا دیتی ہیں.
نشہ شروع کرنے کے بہت سارے وجوہات ہیں لیکن یہاں وجوہات سے زیادہ اہم یہ ہے کہ کس طرح نوجوان نسل کو نشے کے لت سے بچایا جائے اور انہیں دیگر سرگرمیوں میں مصروف کیا جائے،
نشے سے نجات اور بچاؤ کے لئے سب سے پہلے ضروری ہے کہ آگاہی پھیلاؤ مہم زیادہ سے زیادہ کئے جائے سرکاری اور غیر سرکاری سطح پہ اس مہم کو پروموٹ کیا جائے، جیسے پولیو پہ زور دیا گیا اور آج پاکستان پولیو فری زون کے طرف جا رہا اسی طرح نشے سے متاثر افراد کیساتھ ساتھ نشہ آور اجزاء کے ڈیلرز کے خلاف آپریشن وقت کی اہم ضرورت ہے ، آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے تاکہ والدین جان سکیں کہ جیسے ہی بچے کے عادات تبدیل ہو رہی اس پہ زیادہ توجہ دینا شروع کریں، علامات کے بارے میں مکمل جان کاری ہو جیسے نشے کے عادی افراد،
* زیادہ تر گھر سے دور رہنے کو ترجیح دیتے ہیں،
* رات کو دیر سے گھر آنا معمول بن جاتا ہے،
* گھر والوں کیساتھ بیٹھنے اور زیادہ بات کرنے سے گریز کرتے ہیں،
* معمولی باتوں پر غصہ آتا ہے،
* وزن کم ہونا شروع ہو جاتا ہے، بھوک نہیں لگتی، رنگ بدل جاتا ہے،
* اپنے صفائی پہ زیادہ دیہان نہیں دیتے،
* اسکول / آفس سے غیر حاضریاں شروع ہو جاتی ہیں،
* جسم سے بدبو آتی ہے
* چوری کی لت پڑھ جاتی ہیں وغیرہ،

یہ چند اہم علامات ہیں یعنی جس سے ہم نشہ کرنے والے کا اندازہ لگا سکتے ہیں اور اسکا علاج معالجہ شروع کر سکتے ہیں.

نشے کا علاج عام بیماریوں سے مختلف ہیں، یہاں میڈیسن سے زیادہ کاؤنسلینگ زیادہ ضروری ہے جس کے لئے سائیکالوجسٹ اور سائیکاٹرسٹ کی خدمات لی جاتی ہیں، اور ترتیب وار علاج کیا جاتا ہے،

* جہاں سب سے پہلے علاج کے لئے ترغیب دی جاتی ہیں، مریض اور گھر والوں دونوں کو علاج کے لئے امادہ کیا جاتا ہے اسکے لئے مختلف ادارے کام کر رہے جہاں سے یہ میسج نکلتا ہے کہ نشے کے مریض مجرم نہیں پیار و شفقت کے مستحق ہے تاکہ وہ زندگی کے طرف لوٹ کے آئے،
* مریض کو نشے کے اثرات سے پاک کرنا ، نشے سے نجات کے علاج میں یہ دوسرہ عمل ہے یعنی ڈیٹکسی فیکیشن کرنا، اس عمل میں مریض کو کافی تکلیف ہوتی ہے نشہ چھوڑنے کی وجہ سے مختلف علامات سامنے آجاتے ہیں جس میں جسم میں شدید قسم کا درد محسوس ہونا ، جمائیاں آنا، بے خوابی ، آنکھوں اور ناک سے پانی بہنا ، چڑچڑا پن ، سخت بے چینی اور اضطراب کی کیفیت وغیرہ ۔ Detoxification کے طریقہ کا ر میں ان تمام اذیت ناک اثرات کو کم سے کم کرتے ہوئے مریض کا نشہ چھڑوایا جاتا ہے۔ مریض کو دس پندرہ دن اور کبھی کبھی اِس سے زیادہ بھی Detoxification کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے ۔ یہی سب سے مشکل مرحلہ ہوتا ہے ۔ جہاں ایک ماہر سائیکاٹرسٹ کے ساتھ میڈیکل ڈاکٹرز کی بھی خدمات لی جاتی ہے،
* نفسیاتی علاج، مریض کا دوائیوں کے ساتھ نفسیاتی علاج بھی ہونا ضروری ہوتا ہے جہاں اسے زندگی کے طرف واپس آنے کی ترغیب دی جاتی ہیں، مریض کو یہ یقین کروایا جاتا ہے کہ نشہ زندگی کے مشکلات اور مسائل بڑھانے کا نام ہے، اسے ہمت دی جاتی ہے کہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اُس کے اندر سوئے ہوئے اچھے اور ذمہ دارانسان کو جگایا جاتا ہے۔
* دوبارہ نشہ شروع کرنے کی روک تھام : علاج کے بعد مریض کو دوبارہ نشہ کی طرف لوٹ جانے سے روکنا ایک بہت بڑا مسئلہ ہوتا ہے۔ اِس کے لئے مریض کی مسلسل نگرانی اور نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ علاج کے بعد مریض کو دوبارہ ان دوستوں کے پاس ہر گزنہیں جانے دینا چاہئے جہاں سے اسے یہ مرض لاحق ہوا تھا، وہاں سے دوبارہ نشے میں مبتلا ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے، اس سارے عمل میں گھر والوں کا رویہ نہایت مناسب اور پیار بھرا ہونا چاہئے.

* مریض کی بحالی یعنی (Rehabilitation): مریض کی بحالی بھی علاج ہی کا اہم حصہ ہے ۔ بحالی کا مطلب یہ ہے کہ علاج کے بعد صحت یاب مریض کو معاشرے کا اہم فرد بنانا ، مریض کے عزت و وقار کو مجروح نہ کرنا ، معاشرے میں ایک مقام دینا ، اسے وہی زندگی دینا جیسے وہ نشے سے پہلے تھا/تھی ، اگر مریض ملازم تھا تو صحت یابی کے بعد ملازمت دوبارہ دینا، سکول کالج میں تھا تو واپس داخل کرنا غرضیکہ اس کو وہ تمام سہولیات دینا جو ایک عام فرد کو دی جاتی ہے، اور یہ ہم سب کی ، پورے معاشرے کی اخلاقی ذمہ داری ہے،

اس تحریر کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں میں شعور اجاگر کر سکیں جس طرح ہم شوگر ، بلڈ پریشر اور دیگر تمام بیماریوں کا علاج کرتے ہیں اسی طرح نشہ بھی ایک بیماری ہے اور قابل علاج ہے ہمیں مریض سے نہیں بلکہ اسکے مرض سے نفرت کرنی چاہئے ، اگر بطور مسلمان اور بطور انسانیت ہم اپنا فرض ادا کریں نشے کے مریضوں سے نفرت کے بجائے محبت سے پیش آئے ، انکا سہارہ بنے تو یقیناً کئی خاندانوں کے بجھے ہوئے چراغ ہم روشن کر سکتے ہیں اور اپنے ملک و قوم کو نشے کے لت سے چھٹکارا دلا سکتے ہیں.
نشے کا علاج، کل نہیں آج.

تحریر شاہ زیب احمد
Twitter ‎@Zebi_afridi

Leave a reply