بہت سے پاکستانی روزی کی تلاش میں بیرون ملک سفر کرتے ہیں اور پاکستانیوں کی سب سے بڑی تعداد مشرق وسطی یعنی گلف ممالک میں روزی روٹی کی غرض سے موجود ہے،
اس میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سر فہرست ہیں، اور باقی عمان، قطر، بحرین، کویت، عراق ترکی اور دیگر ایشین اور یورپین ممالک بھی شامل ہیں،
بہرحال ہر ملک کے اپنے نظریات اور اپنے قوانین ہیں اور ہر ملک کے پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی ایک جیسے نہیں ہیں،
اپنے پیاروں کو چھوڑ کر ان کی خوشی انکا اچھا رہن-سہن اور ان کے آرام و سکون کی وجہ بننے والے محب وطن پاکستانی اپنی جوانی اپنی خوشیاں اور اپنے رہن سہن تک کو کمپرومائز کر لیتے ہیں،
ان کی خوشنودی صرف پاکستان میں موجود ان کے پیارے آرام و سکون کے ساتھ زندگی بسر کریں،
بیرون ملک پاکستانیوں کی بھیجی گئی رقوم نہ صرف ان کے پیاروں کو ان کے اخراجات فراہم کرنے میں مدد دیتی ہے بلکہ یہ رقوم جسے عام طور پر remittance کہا جاتا ہے ملک کیلئے بھی اہم کردار ادا کرتی ہے،
فائنانس کے متعلق جاننے والے افراد اس پر بہتر طور پر تبصرہ کر سکتے ہیں، میرا آج کا یہ کالم بیرون ملک پاکستانیوں کی مشقت اور اپنے پیاروں سے رابطے اور کیسے وہ اپنے پیاروں کی ہر خواہش کا احترام کرتے ہیں پر محیط ہے،
ایک مزدور کی مزدوری کا ٹائم مختص ہے جو آٹھ گھنٹے اور کمپنیوں اس سے دس گھنٹے اور بعض کمپنیاں بارہ گھنٹے بھی ڈیوٹی لیتی ہیں لیکن وہ مزدور کو اس کے معاہدے کے مطابق محافظہ بھی دیتی ہیں،
کام کرنے والا چاہے تو صرف اپنا ڈیوٹی ٹائم یعنی آٹھ گھنٹے کام کر سکتا ہے، اور اپنا طے شدہ معاوضہ مہینے کے بعد تنخواہ کی صورت میں لے لیتا ہے،
ہر کام کرنے والا ایک جیسا کام بھی نہیں کرتا مختلف فیلڈ میں مختلف قسم کے لوگ ایکسپرٹ ہوتے ہیں، ہر ایک کی اپنی فلیڈ ہوتی ہے ہر ایک کا معاہدہ بھی مختلف ہوتا ہے لیکن حقیقت میں تو سب کے سب مزدور ہی ہیں ہر کوئی مزدوری کر رہا ہے۔کوئی دفتر میں بیٹھ کر مزدوری کرتا ہے تو کوئی باہر دھوپ کام کر کے مزدوری کرتا ہے،
مختلف قسم کے شعبے ہیں زیادہ تر پاکستانی متحدہ عرب امارات میں اور سعودی عرب میں قطر بحرین عمان میں لیبر کے طور پر کام کرتے ہیں،
کوئی عام مزدور ہے تو کوئی اسکیل ورکر ہے، ان کے علاوہ ایک اور طبقہ انجینئرز، اکاؤنٹنٹ منیجرز وغیرہ بھی ہیں لیکن وہ اتنی تعداد میں نہیں ہیں اور انہیں بہت سی سہولیات میسر ہوتی ہیں اور بعض ایسے لوگوں کی فیملیز بھی ان کے ساتھ ہوتی ہیں لیکن پھر بھی وہ اپنے وطن سے دور تو ہیں ہی وطن تو انہیں بھی یاد آتا ہوگا،
ہم اس مزدور کی بات کرتے ہیں جس کا رہن سہن کھانا پینا اور اپنی چیزوں کا خیال رکھنا سب اس کی ذمہ داری ہوتی ہے،
کمپنیوں میں جو مزدوروں کو رہائش فراہم کی جاتی ہے "(2/4/6/8/10/12)” مختلف افراد کی تعداد کو ایک کمرے میں ٹہرایا جاتا ہے،
یوں ہر فردکو اپنی پرائیویسی پر کمپرومائز کرنا پڑتا ہے، باورچی خانہ بھی ایک سے زائد لوگ استعمال کرتے ہیں واش روم بھی ایک سے زائد لوگ استعمال کرتے ہیں،
ڈیوٹی میں دیر سویر نہیں کی جا سکتی کام والی جگہ پر وقت پر پہنچنا نہایت ضروری ہے۔
کمپنی کے حالات ٹھیک نہ ہونے پر تنخواہ میں تاخیر ہو سکتی ہے آپ کا اقامہ تجدید دیر سے کیا جا سکتا ہے، تنخواہ کبھی تھوڑی تو کبھی دو مہینے بعد بھی دی جاتی ہے کسی سے کوئی سوال نہیں کر سکتے صرف چپ کرکے کام کر سکتے ہیں،
اور اپنی ٹینشن اور پریشانی دور کرنے کے لیے گھر والوں سے رابطہ کر سکتے ہیں لیکن گھر والوں سے رابطہ بھی تو مفید ثابت نہیں ہوتا مگر کرنا ضروری ہوتا ہے اپنے پیاروں کی خوشی اور ان کو دلاسہ اور سہارا دینے کےلئے ایک بندہ جو اتنی پریشانیوں اور تکلیفوں سے گزربسر کر رہا ہے روزی روٹی کما رہا ہے،
وہ شخص اپنی پریشانیوں اور اپنی تکلیفوں سے اپنے گھر والوں کو آگاہ تک نہیں کرتا دیکھو تو ذرا اس شخص کا ظرف کتنا عظیم ہے،
تنخواہ آنے والی ہے میں بالکل ٹھیک ہوں کچھ حالات خراب ہیں کمپنی کے بہتر ہونے والے ہیں تنخواہ مل گئی ہے بھیج رہا ہوں اچھا تھوڑے سے پیسے زیادہ بھیج دیتا ہوں ٹھیک ہے آپ وہ خرید لیں آپ یہ خرید لیں،۔ اس کی زبان پر اپنے لئے تو کوئی بات نہیں ہوتی کرنے کو بس ماں کیسی ہے بابا کیسے ہیں بہن کیسی ہے بھائی کیسا ہے وہ کیسے ہیں یہ کیسے ہیں،
میں تو بالکل ٹھیک ہوں اور کام وام، ڈیوٹی وغیرہ تو بہت اچھی جارہی ہے،
بیوی بچوں والوں کے لئے تو زیادہ مسئلہ ہے وہ گھر سے دور زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتے مگر یہ لوگ اس پر بھی صبر کرتے ہیں، اور شادی شدہ افراد ہی زیادہ تعداد میں پردیسی ہیں اور جس کی شادی نہیں ہوتی وہ بھی پردیس میں ایک سفر کاٹنے کے بعد جاکے شادی کر لیتا ہے،
"” اب ہر کوئی میرے جیسا تو نہیں ہوتا کہ شادی پردیس کا مکمل سفر کاٹ لینے کے بعد ہی ہو گی،””
( مذاق خیز بات)
مل جل کر رہنا پڑتا ہے لیکن ہر ایک کا مزاج بھی تو مختلف ہوتا ہے کوئی ٹھنڈے دماغ والا تو کوئی گرم دماغ والا کسی سے کسی کی نہ بن سکے اور وہ رہتے بھی ایک ہی کمرے میں ہوں تو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے اور یہ ٹینشن اور پریشانی اس کے کام پر بھی اثر انداز ہوتی ہے،
اس کے علاوہ اچھا یہ ایک منفی پہلو ہے جو میں اجاگر کرنے لگا ہوں اور ساتھ میں دعا بھی اللہ تعالی سے کروں گا کہ اللہ تعالی ہم سب کو ہدایت دے کہ ہم کسی کی چغلی کرنے اور حسد اور کینہ و بغض جیسی بیماریوں سے خود کو بچا سکیں،
لیکن اچھے دوست بھی بن جاتے ہیں جان پہچان بنا لیتے ہیں تھوڑی بہت ہو جایا کرتی ہے اور صلح بھی ہو جایا کرتی ہے اور ہنسی مذاق اور خوش گپیوں میں بھی اچھا وقت گزرتا ہے ایک دوسرے کے ساتھ اور وقت کا تو پتہ ہی نہیں چلتا اچھا ہو یا برا گزر ہی جاتا ہے لیکن ان لوگوں میں صبر آجاتا ہے اور یہ لوگ ہر حالات میں صبر کر سکتے ہیں،
بے شک اللہ بھی صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے،
@zsh_ali