ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بزوربازو افغانستان میں مسلط ہو،شاہ محمود قریشی

0
71

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے اہم بیان میں کہا ہے کہ اشرف غنی کے الزامات بھی جاری ہیں پھربھی ہمارا رویہ مثبت ہے،

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں بہتری چاہتے ہیں وہاں کے عوام امن چاہتے ہیں،افغان امن عمل میں ہمارا کردار مثبت رہا ہے،آج بھی دوحہ میں امن مذاکرات میں پاکستانی وفد شامل ہے، پاکستان کا مثبت کردار اور قیام امن کیلئے کوششیں، کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں،آج دنیا افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی مصالحانہ کوششوں کو سراہ رہی ہے،افغانستان کےحالات کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنےکی کوشش کی جارہی ہے،افغانستان سے باہرایک طبقہ اسپائیلر کا کردار ادا کر رہا ہے،یہ کہہ دینا کہ پاکستان نے ڈیڑھ انچ کی مسجد بنا رکھی ہے یہ درست نہیں ہے،ہم عالمی اتفاق رائے کا حصہ ہیں – ہمارے مقاصد یکساں ہیں، خطے میں کچھ قوتیں امن کے مخالف کام کررہی ہیں،جن پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ دوحہ میں ہمارا وفد آج بھی موجود ہے اور امن کیلئے ہماری کوششیں ہمیشہ جاری رہیں گی،ہمارا افغانستان میں کوئی فیورٹ نہیں ہے،افغانستان کا اگر فوجی حل ہوتا تو وہ نکل چکا ہوتا،افغانستان میں جتنا امن کا عمل بڑھا ہے وہ ہماری کوششوں سے بڑھا ہے،ہم افغانستان کے تمام ہمسائیوں سےرابطے میں ہیں،ہم مل کر ایک مربوط حکمت عملی بنانا چاہتے ہیں،خطے میں تمام ممالک کو مل کر قیام امن کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گیا فغانستان میں تشدد میں اضافے پر ہمیں تشویش ہے ،ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بازور _بازو افغانستان میں مسلط ہو،ہم افغانستان کےمعاملات میں مداخلت نہیں چاہتے،اچھے ہمسائےکا کردار ادا کرنے کیلئے تیارتھے اور تیار ہیں،ہم نے باڈر فینسنگ اس لیے کی کہ ناپسندیدہ عناصر کی نقل و حرکت کو روکا جا سکے،ہم بارڈر کی نقل و حرکت ریگولیٹ کرنا چاہتے ہیں،25سے30ہزارلوگ روزانہ بارڈرکراس کرتے ہیں،ہمیں تشویش ہے کہ ایسے عناصر داخل نہ ہوں جو حالات خراب کریں،ہمیں یہ بھی ادراک ہے کہ افغانستان ایک لینڈ لاک ملک ہے، ہمیں اس کیلئے درمیانہ راستہ اختیار کرنا ہوگا،

طالبان گلگت بلتستان پہنچ گئے؟ قائمہ کمیٹی میں مشاہد حسین سید کا ڈاکٹر معید یوسف سے سوال

طالبان کا لباس سادہ لیکن وہ انتہائی ذہین اور قابل،اگریہ کام ہو گیا تو پاکستان کو نقصان ہو گا،وزیر خارجہ

اچھے تعلقات کے خواہشمند، مگر مداخلت کرتے ہیں اور نہ کرنے دیتے ہیں، افغان طالبان کا ترکی کو پیغام

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے ان کیمرہ بریفنگ دی

افغان طالبان نے روس کو بڑی یقین دہانی کروا دی

طالبان گلگت بلتستان پہنچ گئے؟ قائمہ کمیٹی میں مشاہد حسین سید کا ڈاکٹر معید یوسف سے سوال

بگرام ساتواں ایئر بیس تھا جو خالی کیا، افغانستان سے مکمل انخلاکب تک ہو گا؟ پینٹاگون نے بتا دیا

طالبان پاک افغان سرحد کے قریب،باب دوستی پر سفید پرچم لہرا دیا

پاکستان نے افغان نائب صدر کے الزامات مسترد کر دیئے

مسئلہ کشمیر کے حل سے پورے خطے میں رابطے کھل جائیں گے،پاکستان پر الزامات سے دکھ ہوتا ہے.وزیراعظم

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ سیکورٹی کونسل کے اجلاس میں بھارت کا رویہ افسوسناک تھا، عالمی برادری اور سلامتی کونسل کواس کانوٹس لینا چاہیے تھا،ہم سلامتی کونسل کےممبرنہیں ہیں لیکن افغانستان کی صورتحال سے، زیادہ متاثرپاکستان ہواہے،ہم سلامتی کونسل میں اپنا نکتہ نظرپیش کرناچاہتے تھے ،پاکستان نے اس ضمن میں بھاری قیمت ادا کی ہے، اگر خدانخواستہ افغانستان میں حالات مزید خراب ہوتے ہیں تو سب سے پہلے متاثر پاکستان ہو گا، بھارت کو ایک ماہ کیلئے سلامتی کونسل کی صدارت کی عارضی ذمہ داری سونپی گئی اسے ذمہ دارانہ رویہ اپنانا چاہیے تھا جو بدقسمتی سے ہندوستان نے نہیں کیا، بھارت کارویہ "ہاتھی کےدانت دکھانےکےاور کھانے کےاور” جیسا ہے برطانیہ،یو اے ای سے ہماری پابندیوں پرنظرثانی کیلئےبات جاری ہے،ہم نے ان کے سامنے کورونا کے اعداد و شمار رکھے ہیں،ہم نے ان سےکہا ہمارے ہاں بھارت جیسی بھیانک صورتحال نہیں ہے،ہماری رائے میں، کرونا وبا سے متعلقہ پابندیوں کے فیصلے سیاسی نہیں، سائنسی بنیادوں پر ہونے چاہیں،ہمیں توقع ہے کہ اگلے اجلاس میں وہ پاکستان کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے پابندیوں کے فیصلے پر نظر ثانی کریں گے، جو پاکستانی باہر رہتے ہیں وہ ہمارا قیمتی اثاثہ ہیںہم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سہولت کیلئے روشن ڈیجیٹل سکیم کا آغاز کیا،جولائی میں 2 ارب ڈالر سے زیادہ ترسیلات زر آئیں ،اوورسیز پاکستانیوں کی شکایات سننے کیلئے "ایف ایم پورٹل” بنایاہے،اس پورٹل پر وہ اپنی شکایات درج کرواسکتے ہیں،پورٹل سے لوگوں کی مشکلات کا اندازہ ہوگا،اور انہیں حل کرنے میں مدد ملے گی آزمائشی طور پر پانچ بڑے سفارت خانوں میں اسے رائج کر دیا گیا ہے، ہم بتدریج اس کا دائرہ کار تمام مشنز تک پھیلائیں گے تاکہ سب اس سہولت سے مستفید ہو سکیں،

Leave a reply