بگرام ساتواں ایئر بیس تھا جو خالی کیا، افغانستان سے مکمل انخلاکب تک ہو گا؟ پینٹاگون نے بتا دیا

0
41
بگرام ساتواں ایئر بیس تھا جو خالی کیا، افغانستان سے مکمل انخلاکب تک ہو گا؟ پینٹاگون نے بتا دیا #Baaghi

بگرام ساتواں ایئر بیس تھا جو خالی کیا، افغانستان سے مکمل انخلاکب تک ہو گا؟ پینٹاگون نے بتا دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کا کہنا ہے کہ بگرام ساتویں اور آخری بیس تھی جیسے خالی کیا گیا ہے،

خبر رساں ادارے کے مطابق پینٹا گون کا کہنا ہے کہ افغانستان سے انخلاء کا 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، اگست کے آخر تک افغانستان سے انخلاء کا کام مکمل ہوجائے گا،

قبل ازیں ینٹاگون نے مائیکرو سافٹ سے 10 ارب ڈالر کا کنٹریکٹ منسوخ کردیا،معاہدہ کے تحت پینٹا گون نے مائیکروسافٹ کی کلاوڈز سروسز استعمال کرنا تھیں،ٹرمپ دور میں مائیکرو سافٹ کو جے آئی ڈی آئی کلاوڈ کمپیوٹنگ منصوبہ دیا گیا تھا، پینٹاگون کے ترجمان نے کلاوڈ کمپیوٹنگ منصوبہ منسوخ کرنے کی تصدیق کردی، ایمیزون نے سابق امریکی صدر کے فیصلہ پر اعتراض کیا تھا،ایمیزون نے ٹرمپ پر سیاسی تعصب برتنے کا الزام لگایا تھا،

امریکہ بہادر افغانستان کی جنگ ہارنے کے بعد رات کے اندھیرے میں بگرام ایئر بیس کی لائٹس بند کرکے خاموشی سے بھاگ گیا۔افغان حکومت کو معلوم ہونے سے پہلے ہی افغانی لوگوں نے مال غنیمت لوٹ لیا، خبر رساں ادارے کے مطابق ریڈی میڈ کھانا، انرجی ڈرنکس، الیکٹرانک آلات، ہزاروں گاڑیاں، کپڑے جوتے، اسلحہ بارود کے ساتھ ساتھ امریکی جاتے جاتے بگرام ائیر بیس میں پانچ ہزار طالبان قیدی بھی چھوڑ گئے۔

افغانستان میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان اور افغان سکیورٹی فورسزمیں جھڑپوں میں تیزی آگئی ہے مغربی سکیورٹی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ طالبان افغانستان کے کل 421 اضلاع میں سے ایک تہائی حصے پرکنٹرول حاصل کر چکے ہیں تاہم طالبان کا دعوی ہے کہ افغانستان کے 34 صوبوں میں200 سے زائد اضلاع پر ان کا کنٹرول ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صوبہ بدخشاں میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے۔ اکثر علاقوں میں طالبان نے حکومت قائم کر لی ہے۔

تاجکستان کی سرحد پر افغان شہریوں کے لیے پناہ گزین کیمپ بھی قائم کردیئے گئے ہیں۔ آسٹریلیا کے سفارت خانے کی بندش کے بعد افغان شہر مزار شریف میں روسی قونصل خانہ بھی بند کردیا گیا ہے۔ امریکی حکومت نے بھی اپنے سفارت خانے کی حفاظت کے لیے مختلف آپشنز پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔

Leave a reply