وفاقی پولیس نے بلوچ یکجہتی کونسل کیطرف سے پھیلائی جانے والی خبروں کو پراپیگنڈہ قرار دیدیا

بعض شرپسند عناصر اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے اور سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے تمام تر جھوٹ پر مبنی افواہیں اور پراپیگنڈہ پھیلا رہے ہیں
0
165
ICTP

اسلام آباد : پولیس نے بلوچ یکجہتی کونسل کی طرف سے پھیلائی جانے والی خبروں کو محض پراپیگنڈہ قرار دے دیا۔

باغی ٹی وی : سرکاری خبررساں ادارے ” اے پی پی” کے مطابق پیر کو اسلام آباد پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچ مظاہرین کا قافلہ ڈاکٹر ماہ رنگ ، سمی دین بلوچ کی قیادت میں اسلام آباد پہنچا تو اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس نے مظاہرین کو بھرپور سیکیورٹی کے ساتھ ایف نائن پارک میں بیٹھنے اور احتجاج ریکارڈ کروا نے کی دعوت دی لیکن مظاہرین نے اس دعوت کو ٹھکرا دیا اور ریڈ زون میں جانے پر اصرار کیا، بڑی تعداد میں نقاب پوش ڈنڈا بردار مظاہرین نیشنل پریس کلب پہنچے جبکہ ڈنڈا بردار مظاہرین نے سری نگر ہائی وے بند کردی-

اسلام آباد پولیس کے مطابق ریاست کے خلاف بھرپور نعرہ بازی کی، سڑکیں بند ہونے سے سینکڑوں گاڑیاں اور مسافر ٹریفک میں پھنس گئے جبکہ معمولات زندگی بے حد متاثر ہوئے باوجود اس کے پولیس نے تحمل سے کام لیا اور مذاکرات کے ذریعے سڑکیں کھلوائیں، اس سارے عمل کے دوران کسی طاقت کا استعمال نہیں کیا گیا بلکہ مظاہرین کو پرامن رہنے کی درخواست کی جاتی رہی لیکن سوشل میڈیا کے ذریعے قومی و بین الاقوامی سطح پر ایک بھرپور پراپیگنڈہ مہم چلائی گئی کہ مظاہرہ میں شامل عورتوں، بچوں پر تشدد کیا گیا جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا-

24 جنگی کارروائیوں میں 48 صہیونی فوجیوں کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کیا، القسام …

پولیس کے مطابق مظاہرین نے پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی کی لیکن پولیس نے صبر و تحمل سے کام لیا اور قانون کے مطابق برتائو کیااس کے ساتھ پراپیگنڈہ پھیلایا گیا کہ بچوں، عورتوں پر ٹھنڈا پانی پھینکا گیا جبکہ ایسا کچھ نہیں ہوا، پانی وہاں پھینکا گیا جہاں ڈنڈا بردار لوگ ہائی سیکیورٹی زون میں داخلے کی کوشش کررہے تھے وہاں کوئی عورت یا بچہ موجود نہیں تھا ابھی تک ایک جھوٹ پھیلایا جارہا ہے کہ 100 لوگ پولیس حراست میں ہیں، ایسا کچھ نہیں، 290 لوگ جو پولیس حراست میں تھے ان کو وزیراعظم پاکستان کی اور ان کی تشکیل کردہ کمیٹی اور گورنر بلوچستان کی ہدایات پر رہا کردیا گیا تھا جس کے بعد انتظامیہ اور پولیس حکام نے مظاہرے کی جگہ کا دورہ بھی کیا اور دہشت گردی تھریٹ کے پیش نظر بھرپور سیکیورٹی اقدامات اٹھائے۔

کسی کو بھی انتخابی نشان بلے کی پیشکش نہیں کی گئی، الیکشن کمیشن

وفاقی پولیس کے مطابق پولیس حراست میں کوئی مظاہرین موجود نہیں پولیس کے خلاف ایک پراپیگنڈہ مہم چلائی گئی اور کچھ لوگوں نے سستی شہرت کے لئے جعلی ویڈیوز اور جھوٹ پھیلانے کی کوشش کی، پولیس نے نہ ہی کسی عورت کے ساتھ بدسلوکی کی، نہ ہی کسی بچے کو گرفتار کیا اور نہ ہی کسی کے ساتھ بدسلوکی کی، بعض شرپسند عناصر اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے اور سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے تمام تر جھوٹ پر مبنی افواہیں اور پراپیگنڈہ پھیلا رہے ہیں، اسلام آباد پولیس اس تمام پراپیگنڈہ کے باوجود مظاہرہ میں شامل افراد کو بھرپور سکیورٹی فراہم کررہی ہے-

کاغذات نامزدگی کی مد میں وصول ہونے والی فیس کی تفصیلات جاری

بیان میں کہا گیا کہ اسلام آباد میں موجود ہر فرد کی سیکیورٹی اسلام آباد پولیس کی اولین ترجیح ہے ،پولیس کا کام ریاست کی رٹ پر عمل درآمد کروانا، شہر اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا اورمعمولات زندگی کو بحال رکھنا ہے، پرامن مظاہرہ ہر شہری کا حق ہے لیکن ڈنڈا بردار فورس لے کر معمولات زندگی کو روکنا اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنا ہرگز برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

Leave a reply