بلوچستان کے 10 اضلاع آفت زدہ قرار، صوبائی حکومت ہنگامی اقدامات کے لیے تیار

0
36
Flood-in-Afghanistan

بلوچستان کے 10 اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے، جہاں حالیہ موسلادھار بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ہے۔ پروونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) بلوچستان کے مطابق صوبے میں جاری ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومت مکمل طور پر تیار ہے اور تمام ممکنہ اقدامات کیے جارہے ہیں۔بولان کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں کے بعد سیلابی ریلوں نے زندگی کو مفلوج کردیا ہے۔ ڈھاڈر، مچ، بھاگ، سنی، کھٹن، اور بالا ناڑی میں موسلادھار بارشوں کے باعث مختلف مقامات پر ریلے آنے سے معمولات زندگی درہم برہم ہو گئے ہیں۔ مچ کے علاقے میں سیلابی ریلے کی وجہ سے ہیرک اور این 65 شاہراہ پر ٹریفک مکمل طور پر معطل ہو گیا، جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔بلوچستان کے محکمہ پی ڈی ایم اے نے حالیہ مون سون بارشوں سے ہونے والے نقصانات کی ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں 7 جون سے اب تک ہونے والے نقصانات کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صوبے میں مون سون بارشوں کے دوران مختلف واقعات میں 37 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں 17 مرد، 19 بچے، اور 1 خاتون شامل ہیں۔
بارشوں اور سیلابی ریلوں سے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بڑے پیمانے پر مکانات اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 866 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں، جبکہ 13,896 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً ایک لاکھ 9 ہزار افراد ان بارشوں اور سیلابی ریلوں سے متاثر ہوئے ہیں۔پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق موسلادھار بارشوں سے صوبے میں سات پل اور 58 شاہراہیں متاثر ہوئیں۔ ان شاہراہوں کی بندش سے مختلف علاقوں میں آمدورفت میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔بارشوں کے دوران مختلف علاقوں میں آسمانی بجلی گرنے اور دیگر واقعات میں 401 مویشی مارے گئے، جس سے مقامی لوگوں کو بڑے پیمانے پر معاشی نقصان اٹھانا پڑا۔سیلابی پانی نے صوبے میں 59,000 ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ان فصلوں کی تباہی سے کسانوں کو نہ صرف مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے بلکہ زرعی معیشت پر بھی گہرا اثر پڑا ہے۔
صوبائی حکومت نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں متاثرہ علاقوں میں امدادی ٹیموں کی روانگی، متاثرین کے لیے عارضی رہائش گاہوں کا قیام، اور خوراک و دیگر ضروریات زندگی کی فراہمی شامل ہیں۔ صوبائی حکومت کے مطابق وہ ہنگامی صورتحال پر قابو پانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور کسی بھی ممکنہ صورتحال کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔

Leave a reply