بنگلہ دیش میں‌جماعت اسلامی کی قیادت کو پاکستانیت کی سزا دی جارہی ، حکمران آواز اٹھائیں ، رحمت ہی رحمت افطار ٹرانسمیشن

باغی ٹی وی :رحمت ہی رحمت افطار ٹرانسمیشن میں بات کرتے ہوئے علامہ حسین اکبر نے کہا کہ بنگلہ دیش میں‌ مسلمانوں‌کو جو پاکستانیت کی سزا دی جا رہی ہے یہ سراسر ظلم ہے . پاکستان کے بننے میں شروع دن سے بنگلہ دیش کے مسلمانوں نے جو جدوجہد کی اور قربانیاں‌دیں‌ بلکل ایسے ہی ہے جیسے ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دیں. پاکستان 27 رمضان کو بنا اس لیے اس مناسبت سے ہر اس مسلمان اور پاکستانی جس نے پاکستان کے لیے قربانی دی ہے اس کو ان کے تحفط کے لیے ہم کو آواز اٹھانی چاہیے . انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اس مسئلے فرنٹ‌ لائن کا کردار ادا کیا ہے .ہم ان کے ساتھ ہیں‌. اور اگر حکومت اس مسئلے پر خاموش ہے تو ہماری ذمہ داری ساقط نہیں ‌ہو سکتی .اسی طرح مفتی عبدالقیوم نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں نے جب دشمن ملک میں اپنی ملیں‌لگا رکھی ہوں اور ان کی نواسیوں کی شادیوں پر بغیر ویزے کے بھارت کے لوگ آتے ہیں تب ان ملکی مفادات پر انہوں نے کیا بات کرنی ہے .

اس سے قبل جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہماری قیادت ملک اور وطن کے لیے ایسے فیصلے کرنے سے قاصر ہے جس سے اس کی سالمیت اور خودمختاری مضبوط ہو. لیکن بد قسمتی سے ہمارے حکمران ان کو ترجیحات میں شامل ہی نہیں‌کرتے . انہوں نے کہا کہ بھارت کا خطے میں اثرو رسوخ بڑھتا رہا ہے . اور وہ بنگلہ دیش میں اسلام پسندوں کو اپنی کٹھ پتلی حکومت کے ہاتھوں سزا دلوا رہا ہے جنہوں نے متحدہ پاکستان کے وقت اپنے وطن کے لیے قربانیاں دی تھیں.

انہوں نے کہا کہ جب بنگلہ دیش بنا تو اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو، بھارت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی اور شیخ مجیب الرحمان کے درمیان یہ معاہدہ ہوا تھا کہ وہ ایک دوسرے پر مقدمہ نہیں‌ چلائیں‌ گے اس بات کو یہاں ہی ختم کردیں‌گے.. آج بنگلہ دیشن میں‌ جماعت اسلامی کے قائدین پر مقدمے چلا کر انہیں‌ پھانسیاں دی جارہی ہیں. ان کو صرف پاکستانیت کی سزا دی جا رہی ہے . اس سلسلے میں پاکستان کے حکمرانوں کا حال بھی قابل افسوس ہے کہ وہ بنگلہ دیشی حکومت کو اس کام سے روکے اور اس معاہدے کی پاسداری پر زور دے کہ جماعت اسلامی کے لوگوں پر ایسی معاندانہ اقدام نہ کرے. لیکن ہمارے حکمران بس اپنی ہی لگن میں‌لگے ہیں.

انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان ، کشمیر، بھارت کا جارحانہ رویہ ، بنگلہ دیش میں بھارتی اثرو رسوخ سب ایسے مسئلے ہیں جن کو ہماری لیڈر لشپ نے ماضی کی طرح ہنڈل نہیں کیا . اس کی وجہ یہ ہے کہ دور رس معاملہ فہمی نہیں ہے . ہمارے پالیساں قومی ترجیحات کے مطابق نہیں ہیں. انہوں نے کہا کہ کہیں نااہلی ہے کہیں ، کہیں‌ اپروچ نہیں ہے ،کہیں تیاری نہیں ہے اور کہیں پھر ایمان اور توکل کی کمی ہے جس وجہ سے ایسے اقدام اٹھاتے وقت پاؤں ڈگمگا جاتے ہیں.

لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ جہاں عہدے عزیز ہو جائیں، جہاں مال عزیز ہو جائے جہاں اقتدار کو بچانا عزیز ہو جائے اور لوٹی لوئی دولت کو تحفظ دینا عزیز ہو جائے وہاں‌ ایسے فیصلے نہیں‌لیے جاسکتے . سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے ایک سوال کیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر تو سمجھ آتی ہے کہ پاکستان کا ویزہ کینسل ہو جائے گی، لیکن پاکستان میں کیا مسئلہ ہے . اس کے جواب میں‌کہا کہ صرف بے حمیتی ہے کہ پاکستنان کے قومی مفادات کو ترحیح نہیں‌ دی جاتی

Shares: