مزید دیکھیں

مقبول

پنوعاقل: معصوم سید عابد شاہ کی بازیابی کے لیے 14ویں روز بھی بھوک ہڑتال جاری

میرپور ماتھیلو(نامہ نگارمشتاق لغاری) پنوعاقل سے اغوا کیے گئے...

آئی ٹی برآمدات میں 24 فیصد کا شاندار اضافہ

آئی ٹی برآمدات 24 فیصد کے شاندار اضافے...

سیالکوٹ: مہنگا گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 3 مقدمات درج، 2 دکانیں سیل

سیالکوٹ،باغی ٹی وی (بیوروچیف شاہدریاض) مہنگا گوشت اور اشیائے...

سیالکوٹ ائیرپورٹ پر ایف آئی اے امیگریشن کی کارروائیاں، دو مسافر گرفتار

سیالکوٹ،باغی ٹی وی( بیوروچیف شاہد ریاض سے) وفاقی...

"بانجھ پن” اور بیٹیاں .تحریر: ارم رائے

آج دو موضوعات پر بات کرونگی۔ پہلا ہے بانجھ پن جسکا مطلب عام طور پر یہ لیا جاتا ہے کسی عورت کا ماں نا بن سکنا، بانجھ پن بھی ایک بیماری ہے جس طرح اور کئی بیماریاں ہیں اور یہ بیماری بھی قابل علاج ہے۔ اور اہم بات کہ یہ بیماری عورت اور مرد دونوں میں ہوتی ہے۔ پھر اسکا الزام صرف عورت پر ہی کیوں؟ صرف عورت ہی کیوں یہ طعنہ سنتی اور برداشت کرتی ہے؟ کوئی مرد کو طعنہ کیوں نہیں دیتا کہ تم باپ نہیں بن سکتے ہو؟ کسی بھی بازار میں چلے جائیں، شاپنگ مالز میں چلے جائیں، ہسپتالوں میں چلے جائیں، دیواروں کو دیکھیں یا پھر حکیموں کے اشتہارات کو ہر جگہ اپ کو مردانہ کمزوری کے علاج کے طریقے بتانے والوں کے نام اور مقام کی تفصیل ملےگی۔ کسی عورت کے بارے میں نہیںلکھا ہوگا کہ اسکا علاج موجود ہے۔ پھر عورت ہی کیوں یہ ظلم سہتی کہ وہ بانجھ ہے ماں نہیں بن سکتی، اسکا مطلب تو یہ ہے کہ 80فیصد مرد باپ نہیں بن سکتے ہیں۔ پھر علاج کے نام پر صرف عورت کی زندگی کو کیوں کھلواڑ بنایا جاتا ہے؟ اسلام کے نقطہ نظر سے بھی دیکھیں تو اولاد مرد کے نصیب سے ہے پھر مورد الزام عورت کیوں؟ ماں نا بننے کے طعنے کے ساتھ چھوڑ دینے والے مرد کیا عورت کو اسکی عمر اور جوانی بھی لوٹا سکتے ہیں؟ اس مردوں کے معاشرے میں رہتے ہوئے کیا کبھی کسی عورت نے مرد کو اس لیے چھوڑا کہ وہ باپ نہیں بن سکتا اور عورت کو بچے چاہییں؟ کیا کبھی عورت نے سرعام مرد کو طعنہ دیا؟ کبھی اولاد نا ہونے کا بہانہ بنا کر چھوڑا؟ طلاق کی وجوہات کچھ بھی ہوسکتی ہیں لیکن کبھی یہ نہیں ہوتی کہ مردچونکہ باپ بننے کی صلاحیت نہیں رکھتا اس لیے چھوڑ رہی ہوں۔ اس لیے جب بھی کوئی ایسا معاملہ درپیش ہو تو برائے مہربانی اپنا چیک آپ بھی کروا لیں اگر خود کو دوائی کی ضرورت ہے تو وہ بھی استعمال کر لیں صرف عورت کو الزام لگا کر اسکی زندگی کے بہترین سال ضائع کر کے اسے چھوڑ کر معاشرے کے رحم و کرم پر نا چھوڑیں۔ آخرت میں جواب صرف نماز کا نہیں لیا جانا بلکہ ہر اس بات کا لیا جانا ہے جسکے لیے نگران بنایا گیا۔ حاکم بنایا گیا ہے۔

بیٹیاں
آج کا دوسرا موضوع بیٹیاں ہیں۔ بیٹیاں جنہیں رحمت کہاگیا، بیٹیاں جو گھر کی رونق ہیں، بیٹیاں جو تتلیاں ہیں، بیٹیاں جن کی وجہ سے گھروں میں رونق زندگی میں سکون ہے بیٹیاں جنہیں میرے رب نے والدین کی بخشش کا زریعہ بنایا، بیٹیاں جو ہمارے آخری نبی صلی اللهعلیہ والہ وسلم کی سنت کی وارث، وہ بیٹیاں جنہیں اسلام کی آمد سے قبل دفن کردیا جاتا تھا انکی عزت، حرمت، کا تحفظ کیا ہمارے دین اسلام نے۔

آپ صلی الله والہ وسلم کے ایک فرمان کا مفہوم ہے کہ فرمایا
بیٹیوں کی پرورش کرنے والا قیامت کے دن میرے ساتھ یوں کھڑا ہوگا جیسے انگلیاں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔ ہم اسلام کے پیروکار ہیں، ہم اس دین کو پھیلانے والے اس سنت کا پرچار کرنے والے کیسے اتنے بڑے فرمان سے انحراف کر سکتے ہیں؟ کیسے بیٹیوں کو زحمت کہہ سکتے ہیں؟ کیسے بیٹی کے پیدائش کا الزام عورت پر لگا کر اسے چھوڑ سکتے ہیں؟ کیسے بیٹیوں کو بوجھ سمجھ سکتے ہیں؟ میں نے ایک دو لوگ ایسے دیکھے جو باقائدہ خوشی مناتے ہیں کہ بیٹیاں ہیں انکی تعلیم اور تربیت کرتے ہیں اچھے طریقے سے انکانکاح کرتے ہیں۔ کیا سب لوگ ایسے نہیں ہوسکتے؟ گھریلوتشدد کے واقعات میں سب سے زیادہ جم باتوں پر تشدد ہوتا ہے عورت پر وہ بانجھ پن اور بیٹیوں کی پیدائش پر ہے۔ جب بیٹا، بیٹی ہے ہی الله کی طرف سے تو مجرم عورت کیسے؟ اب تو سائنس نے بھی یہ بات ثابت کردی کہ بیٹی یا بیٹے کی پیدائش میں عورت سے زیادہ مرد کا ہاتھ ہے تو پھر الزام عورت پر کیوں؟ مرد اپنے آپ کو جب حاکم سمجھتے ہوئے عورت کو بیٹیوں کی پیدائش کا مجرم ٹھہرا کر چھوڑ دیتا ہے بیٹیوں سے رخ موڑ لیتا ہے اس عورت کو اور بیٹیوں کو معاشرے کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتا ہے تو اس عورت اور بیٹیوں کے ہر قسم کے نقصانات کا زمہ دار وہ مرد ہوتا ہے۔ دنیا میں بھی گنہگار اور آخرت کے عذاب کا بھی مستحق ہوتا ہے۔ زندگی کتنی مختصر اور عارضی ہےیہاں کس نے قیامت تک رہنا ہے رہنی صرف رب کی زات ہے۔ بیٹیوں کے بغیر تو والدین کے جنازے تک خالی ہوتے ہیں۔ رحمت کی قدر کریں تاکہ نعمت سے نوازے جا سکیں۔ بیٹیوں کی پیدائش پر خوش ہوں انکی تربیت کریں انکا ساتھ دیں معاشرے میں جینے کے قابل بنائیں۔ انہیں انکے پاؤں پر کھڑا کریں۔ انہیں بوجھ نہیں گھر کی رونق بڑھاپے کا سہارا سمجھیں۔ اور ان سب سے بڑھ کر آخری الزمان نبی کریم صلی الله عليه والہ وسلم کا آخرت میں ساتھ پانے کی سعی کریں۔ الله پاک ہمیں اپنے راستے پر چلانے کی توفیق عطاء فرمائے۔ اپکی دعاؤں کی طلبگار

iramshahzadi
iramshahzadi
Iram shahzaadii is freelance content writer, blogger, columinst and social media activest. She is raising awareness for social issues. She writes columns on political, international as well as social issues. To findout more about her please visit her Twitter account @irumrae