کراچی: پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارکسی بینک نے امریکی عدالت میں سائبر ہیکر کے خلاف دائر مقدمہ جیت کر نہ صرف بینکنگ سیکٹر بلکہ پورے پاکستان کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔۔ گزشتہ روز امریکی عدالتکینیڈین نژاد سائبر ہیکر کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے اسے 11 سال 6 ماہ قید اور دنیا بھر کے مختلف بینکوں سے لوٹی ہوئی 30ملین ڈالرکی رقم واپس اد اکرنے کی سزا سنائی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، سال،2018 میں ہونے والی اس واردات میں زیادہ تر نارتھ کوریا سے تعلق رکھنے والے ہیکرز کے ایک گروپ نے مذکورہ کینیڈین نژاد شخص کی سربراہی میں دنیا بھرکے مختلف بینکوں کا ڈیٹا چوری کرکے بڑے پیمانے پر رقوم نکال لی تھی۔بینک اسلامی بھی ان ہیکرز کی جانب سے دنیا بھر میں کئے جانے والے سائبر حملوں کا شکار ہوا اور اسے تقریباََ 5.5 ملین امریکی ڈالر کی ادائیگی کے ذریعے خطیر مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
بعد ازاں، امریکہ میں مذکورہ ہیکرز کی گرفتاری عمل میں آئی تو بینک اسلامی نے امریکہ نے ان ہیکرز کے خلاف سائبر ہیکنگ کے ذریعے بینک کا ڈیٹا چوری کرکے رقوم لوٹنے کے حوالے سے امریکی عدالت میں مقدمہ دائر کیااور بینک کی جانب سے مقدمے کی پیروی اور تمام تر ثبوت و شواہدپیش کئے جانے پر امریکی عدالت نے ان ہیکرز کے سائبر حملوں سے متاثرہ، بینک اسلامی اور دنیا بھر کے دیگر متاثرہ بینکوں کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے، ہیکرز کو 11 سال 6 ماہ کی سزااور دنیا بھر کے مختلف بینکوں سے 30 ملین ڈالر کی لوٹی ہوئی رقوم کی واپس ادائیگی کا حکم صادر کیا۔جس کے ذریعے بینک اسلامی کو بھی اس کی دعویٰ شدہ 5.5 ملین ڈالر کی رقم بھی فراہم کردی جائے گی۔
ترجمان کے مطابق، پاکستان میں موجود کسی بینک کی جانب سے امریکی عدالت میں مقدمہ کئے جانے اور اس کی مسلسل پیروی کے ذریعے جیتنے کے حوالے یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جس نے پورے بینکنگ سیکٹر کا سر فخر سے بلند کرکے بینکنگ سیکٹر کے لیے ایک مثال قائم کردی ہے۔